انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کعب بن اشرف کے قتل کی اصل وجہ اشرف طائی سے مکہ میں ایک قتل ہوگیا اور وہ بھاگ کرمدینہ میں چلاآیا؛ یہاں یہود کے قبیلہ بنونضیر سے مل گیا؛ یہیں اس کی شادی ہوئی، کعب بن اشرف اسی کا بیٹا تھا جواپنے اثرورسوخ اور وجاہت سے علماء یہود کا دنیوی سرپرست بن گیا تھا، علماء یہود کوآنحضرتﷺ کے خلاف کرنے میں اس کا بڑا دخل ہے، جنگ بدر کے بعد یہ مکہ گیا اور وہاں مقتولین بدر کے وارثوں اور رشتہ داروں کوآنحضرتﷺ کے خلاف بہت بھڑکاتا رہا، کعب بڑا شاعر تھا اور اس کی یہ سب قابلیت حضورﷺ کے خلاف استعمال ہوتی تھی، ایک دفعہ اس نے حضورﷺ کودھوکے سے ایک جگہ بلایا، اس کا حضورﷺ کوقتل کرنے کاپروگرام تھا، جبرئیل امین اُترے اور انہوں نے آپ کواپنے پروں میں چھپالیا۔ (نقلہ فی الفتح) حضورﷺ مدینہ واپس تشریف لائے توآپﷺ نے فرمایا: "کون شخص کعب بن اشرف کوقتل کرنے کا شرف حاصل کرے گا" اس نے اللہ کے رسولﷺ کوبے حد تکلیف دی ہے، نقض عہد کیا ہے اور مشرکین مکہ سے ملا ہوا ہے، محمدبن مسلمہ انصاریؓ نے کہا: "میں اس کے لیے حاضر ہوں" آپﷺ نے اجازت دے دی اور اس کے ساتھ چار اور ساتھی ہوگئے، یہ کعب کے پاس گئے اسے قلعہ سے باہر بلایا اور قتل کردیا۔ آپ غور کریں اس تمام واقعہ میں شرارت اور سازش کاسرغنہ کون ہے؟ کعب بن اشرف یاکوئی اور __________ آنحضرتﷺ نے اس اکیلے کوسزا دلواکر اس کی پوری قوم کوجنگ کے شعلوں سے بچالیا؛ اگرآپ اس سے اعلانیہ جنگ کرتے تومعلوم نہیں کتنے لوگ اس کی حمایت میں آکھڑے ہوتے اور پھرمعلوم نہیں کتنے مسلمان ان کے ہاتھوں سے مارے جاتے اور جوفضا ایک سازشی کے قتل سے قائم ہوسکتی تھی، اس کے لیے کتنی جانیں دینی پڑتیں، کافروں سے "نہ لڑنا ظاہر کرکے" پیچھے ہٹنا اور پھربڑھ کرانہیں قتل کردینا کیا اس کی تعلیم قرآن پاک میں موجود نہیں (دیکھئے پارہ:۶، سورۂ انفال، آیت:۱۶) اگر ہے اور لڑائی واقعی ایک چال ہے توکیا یہ بہترین چال نہیں کہ دشمن کوختم کرنے کا وہ طریق اختیار کیا جائے جس میں انسانی جانیں کم ازکم تلف ہوں، معلوم ہوا قتل سری کوئی جرم نہیں، نہ یہ کوئی خلاف عقل اقدام ہے اور جن کے ہاں یہ جرم ہے وہ میدانِ جنگ میں بھی دشمن کوقتل کرنا جائز نہیں سمجھتے، وہ سرے سے ہی جہادِ قتال کے قائل نہیں، ایک شخص کے قتل سے اگرفتنہ کی جڑ کٹتی ہے اور اس کی پوری قوم بچتی ہے تواسے قتلِ سری سے کھلے میدان میں لے آنا اور قوموں کی جنگ بنادینا یہ کوئی دانائی نہیں ہے۔