انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** امام مالکؒ (۱۷۹ھ) کی شہادت "أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّانَجِدُ صَلَاةَ الْخَوْفِ وَصَلَاةَ الْحَضَرِ فِي الْقُرْآنِ وَلَانَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ يَاابْنَ أَخِي إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًاﷺ وَلَانَعْلَمُ شَيْئًا فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَاهُ يَفْعَلُ .... عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّﷺ أَنَّهَاقَالَتْ فُرِضَتْ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَزِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ"۔ (موطا امام مالک،باب قصر الصلاۃ فی السفر،حدیث نمبر:۳۰۳،۳۰۴) ترجمہ:آل خالد بن اسید میں سے ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے پوچھا، ہم صلوٰۃ الخوف اورصلوٰۃ الحضر کا ذکر تو قرآن کریم میں دیکھتے ہیں؛ لیکن صلوٰۃ السفر کا کہیں ذکر نہیں پاتے، آپ نے فرمایا: ہم تو کچھ نہ جانتے تھے، ہم تو وہی کچھ کرتے ہیں جو ہم نے حضورﷺ کو کرتے دیکھا، حضرت عائشہؓ کہتی ہیں پہلے نماز حضر و سفر میں دو دو رکعت ہی فرض ہوئی تھی، پھر سفر کی نماز تو وہی رہی اورحضر کی نماز بڑھادی گئی۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ حضرت عباسؓ، حضرت عبداللہ بن عمرؓ جیسے اکابر اصحاب رسول حضورﷺ کے عمل کو وحی خداوندی ہی سمجھتے تھے۔