انوار اسلام |
س کتاب ک |
نماز جنازہ میں ایک سلام ہے یادوسلام؟ نماز جنازہ بھی ایک نماز ہے؛ چنانچہ حدیث میں ہمیشہ اس کے لئے صلاۃ کا لفظ استعمال ہوا ہے اور اس نماز کے لئے بھی طہارت وغیرہ کی وہی شرطیں ہیں جودوسری نمازوں کے لئے ہیں، اس کی بھی ابتداء تکبیر تحریمہ سے ہوتی ہے اور انتہاء سلام پر؛ اس لئے جیسے دوسری نمازوں میں دودفعہ سلام کیا جاتا ہے، اس نماز میں دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام ہونا چاہئے، نماز جنازہ کے سلسلے میں جوصحیح روایتیں ہیں اُن میں، مطلق سلام کا ذکر ہے، ایک یادوکی صراحت نہیں، اس لئے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ دوسری نمازوں کوسامنے رکھتے ہوئے نمازِجنازہ میں بھی دوسلام کے قائل ہیں۔ دوسرے فقہاء رحمہم اللہ ایک ہی سلام کے قائل ہیں؛ یہی رائے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی ہے، سعودی عرب میں چونکہ زیادہ ترلوگ حنبلی المسلک ہیں، اس لئے وہ ایک سلام پراکتفاء کرتے ہیں، ان کی دلیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، اس روایت میں ایک ہی سلام پھیرنے کا ذکر ہے؛ اگرروایت معتبر ہوتی توواقعی حجت تھی؛ مگرمحدثین نے اس کی سند کوضعیف قرار دیا ہے، اس کی سند میں ایک راوی عبداللہ بن صبہان بن ابوالعنبس ہیں، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں کہ یہ ضعیف ہیں۔ جہاں تک عمل کرنے کی بات ہے توچونکہ یہ ایک فروعی مسئلہ ہے؛ اس لئے جب آپ سعودی عرب میں رہیں توجس امام کے پیچھے نماز پڑھیں اُس کی اتباع کرلیں، ا س کی گنجائش ہے؛ البتہ آپ ایک کے بجائے دوسرا سلام بھی پھیرلیں اور جب خود امامت کریں یاحنفی امام کے پیچھے پڑھیں تودوسلام پھیریں کہ دلیل کے اعتبار سے یہ رائے زیادہ قوی ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۱۷۳،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)