انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** موفق کی وفات خلیفہ معتمد باللہ برائے نام خلیفہ تھا، اس کا بھائی موفق اپنی بہادری اور دانائی کے سبب سے تمام اُمورِ سلطنت پرحاوی وقابض ومتصرف ہوگیا تھا اور یوس سمجھنا چاہیے کہ موفق ہی خلافت کررہاتھا؛ اگرچہ وہ باقاعدہ خلیفہ نہ تھا، موفق ولی عہد بھی تھا، جیس کہ اوپر ذکر ہوچکا ہے، اس سے پیشتر ترک سرداردربارِ خلافت پرقابض ومتصرف تھے اور عرصہ دراز سے سیاہ وسفید کے مالک چلے آتے تھے، موفق نے قابو پاکر ان ترک فوجی سرداروں کے زور کوتوڑ دیا اور خود قابض ومتصرف ہوگیا؛ چونکہ موفق نے زنگیوں کا زور توڑ کران کونیست ونابود کردیا تھا، اس لیے اس کی اور اس کے بیٹے معتضد کی قبولیت عام مسلمانوں میں بہت بڑھ گئی تھی، ترک سردار زنگیوں کے مقابلہ میں ہمیشہ ناکام ومغلوب ہوتے رہے تھے، اس لیے ان کوبھی موفق کی مخالفت کا حوصلہ نہ رہا تھا؛ مگرچونکہ سلطنت کیا چول چال پہلے ہی ڈھیلی ہوچکی تھی اور آب وہوا بگڑ چکی تھی؛ لہٰذا طوائف الملوکی کا بازار زیادہ ہی گرم ہوتا گیا اور ان طاقتوں کوجوعرصہ سے پرورش پارہی تھیں اور اب اپنی جگہ خود مختاری کا اعلان کرتی ہوئی اُٹھ کھڑی ہوئی تھیں، دبایانہ جاسکا، تاہم موفق کا وجود دارالخلافہ میں بہت غنیمت تھا اور کسی کواتنی جرأت نہ ہوسکی تھی کہ خود خلیفہ کی قیادت سے انکار کرسکے یاخطبہ میں خلیفہ کا نام نہ لے، موفق جب فارس واسفہان سے بغداد واپس آیا تودرد نقرس میں مبتلا ہوگیا، ہرچند علاج کیا، آرام نہ ہوا۔ ۲۲/صفر سنہ۲۷۸ھ کوفوت ہوکر رصافہ میں مدفون ہوا؛ اگرچہ خلیفہ معتمد موجود تھا؛ مگراس کی حیثیت ایک قیدی سے زیادہ نہ تھی، اصل خلیفہ موفق ہی تھا، اب موفق کے فوت ہونے کے بعد اراکین سلطنت اور سپہ سالارِ لشکر نے متفق ہوکر موفق کے بیٹے ابوالعباس معتضد کوموفق کی جگہ ولی عہد بنایا، معتضد چونکہ خوب تجربہ کار اور بہادر شخص تھا؛ لہٰدا وہ تمام اُمورِ سلطنت پرحاوی ہوگیا اور خلیفہ معتمد پھراپنی اسی حالت میں مجبور ومعطل رہا۔