انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سجدہ سہو کے احکام سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. مسئلہ: جو شخص نماز کے کسی رکن کو چھوڑ دے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی ، اور اس پر نماز کا لوٹانا ضروری ہے، رکن کے چھوٹ جانے سے نماز میں جو کمی ہوجائے اس کی تلافی سجدہ سہو یا کسی دوسری چیز سے نہیں ہوسکتی ، خواہ اس نے اس رکن کو جان بوجھ کر چھوڑا ہو یا بھولے سے چھوڑا ہو۔ حوالہ وربك فكبر ( المدثر :۳) وقوموا لله قانتين (البقرة :۲۳۸) فاقرؤوا ما تيسر من القرآن (المزمل :۲۰) اركعوا واسجدوا ( الحج :۷۷) أن عبد الله بن مسعود أخذ بيده وان رسول الله صلى الله عليه و سلم أخذ بيد عبد الله فعلمه التشهد في الصلاة قال قل التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين قال زهير حفظت عنه ان شاء الله أشهد أن لا إله الا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله قال فإذا قضيت هذا أو قال فإذا فعلت هذا فقد قضيت صلاتك(مسند احمد ۴۰۰۶) بند مسئلہ: جو شخص نماز کے کسی واجب کو جان بوجھ کر چھوڑدے وہ گناہ گار ہوگااور اس کی نماز فاسد ہوجائیگی، اس کے ذمہ نماز کا لوٹا نا ضروری ہوگا، نماز کی اس کمی کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہوسکتی۔ حوالہ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ (النساء: ۵۹) لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (الاحزاب:۲۱) عن أَنَس بْن مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ… فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي (بخاري بَاب التَّرْغِيبِ فِي النِّكَاحِ الخ ۴۶۷۵) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ… قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى(بخاري بَاب الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الخ ۶۷۳۷) مذکورہ آیات واحادیث کے علاوہ بہت ساری نصوص میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اورآپ کی سنتوں کواختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور واجب سنتوں میں اعلیٰ سنت ہے، اس لیے اس کے چھوڑنے والے کوگنہگار کہا گیا، عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ (ابوداود بَاب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ: ۸۷۴) مذکورہ حدیث بتلاتی ہے کہ سہو کے لیے سجدۂ سہو ہے اور سہوسے جوضعف نماز میں پیدا ہوا وہ سجدۂ سہو سے حتم ہوجائے گا؛ لیکن عمد کے لیے سجدۂ سہو نہیں چلے گا؛ اس لیے کہ عمد سہو سے اقویٰ ہے اور اقویٰ نقصان سجدۂ سہو جوکمزور ہے اس سے تلافی نہیں کی جاسکتی ہے؛ اس لیے نماز کے اعادہ کا حکم دیا گیا۔ لأنه أقوى أي لأن العمد أقوى من السهو ولا ينجبر الأقوى بجابر الأضعف (حاشية الطحطاوي علي المراقي: ۳۲/۲) بند جو شخص نماز کے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑ دے ، اس پر سجدہ سہو واجب ہے؛ اور نماز میں ہونے والی اس طرح کی کمی کی تلافی سجدہ سہو سے ہو جائے گی۔ حوالہ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لَا أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ قَالَ وَمَا ذَاكَ قَالُوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ(بخاري بَاب التَّوَجُّهِ نَحْوَ الْقِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ ۳۸۶) عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ (ابوداود بَاب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ: ۸۷۴) عن عائشة ، أن النبي صلى الله عليه وسلم سها قبل التمام ، فسجد سجدتى السهو قبل أن يسلم ، وقال :« من سها قبل التمام سجد سجدتى السهو قبل أن يسلم ،(المعجم الاوسط للطبراني باب الميم من اسمه :محمد ۷۸۰۸) فعلق السجود على السهو؛ ولأنه يشرع جبراناً للنقص أو الزيادة، والعامد لا يعذر، فلا ينجبر خلل صلاته بسجوده، بخلاف الساهي.(الفقه الاسلامي وادلته حكم سجود السهو ۲۶۴/۲) بند