انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۱)حضرت علقمہ بن قیسؒ النخعی الکوفی (۶۲ھ) حافظ ذہبیؒ تذکرۃ الحفاظ میں صحابہ کرامؓ کے تذکروں کے بعد کبرائے تابعینؒ کا آغاز آپؒ سے میں کرتے ہیں، آپؒ حضوراکرمﷺ کی حیات میں پیدا ہوئے اور آپﷺ کے بعد نصف صدی تک زندہ رہے، آپؓ فقیہ عراق ابراہیم نخعیؒ کے ماموں اور مرکزِ علم کوفہ ابوعمرواسود بن یزیدؒ کے چچا تھے، علقمہ اور اسود دونوں حضرات فقہ حنفی کی اساس سمجھے جاتے ہیں، آپؒ کے علم وفضل کا اندازہ امام ربّانی عبداللہ بن مسعودؓ کے اس ارشاد سے دیکھئے: "مااقرأ شیئا ومااعلم شیئا الاوعلقمۃ یقرؤہ ویعلمہ"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۴۵) ترجمہ:جو کچھ میں پڑھتا اور جانتا ہوں علقمہ بھی اُسے پڑھ چکے اور جان چکے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے اس کہنے کا اثر تھا کہ حضرت علقمہ باوجود یہ کہ صحابیؓ نہ تھے، صحابہ کرامؓ آپؒ سے مسائل پوچھنے آتے تھے، اُن کی زبان سے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کا علم بولتاتھا، قابوس بن ابی ظبیانؒ کہتے ہیں: "ادرکت ناسا من اصحاب النبیﷺ وہم یسألون علقمۃ ویستفتونہ"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۴۵) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے علاوہ آپؒ نے حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ اور حضرت ابوالدرداءؓ سے بھی حدیث پڑھی، فقہ کی تعلیم حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے پائی۔