انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضور اکرمﷺ کی دین ودنیا کے اعتبار سےجامع دعائیں ان دعاؤں کا ہمیشہ جب فرصت ہو صبح وشام یومیہ وردرکھا جائے،خصوصاً مستجاب اوقات ومقامات میں اس کا اہتمام کیا جائے،مثلاً شب آخر میں تہجد کے وقت، رمضان المبارک میں،شب قدر میں،جمعہ کے دن شام کو،افطاری کے وقت، شب براءت کے موقع میں،سفر کی حالتوں میں،زیارت بیت اللہ،حج کے موقعہ پر مستجاب مقامات وغیرہ میں اورمسجد نبوی میں اس کا ورد رکھا جائے،خواہ ان دعاؤں کو زبانی یاد کرلیں، یاد دیکھ کر پڑھیں خدائے پاک ہم سب کو اپنے مقرب محبوب بندوں میں شامل فرمائے اورسنت کے اعمال وافعال پر عمل کی اخلاص کے ساتھ توفیق عطا فرمائے،آمین۔ (۱)حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نبی پاک ﷺ سے یہ دعاء نقل کرتے ہیں : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِیْشَۃً وَنَقِیَّۃٌ وَمِیْتَۃٌ سَوِیَّۃٌ وَمَرَدّاً غَیْرَ مَخْزِیٍّ وَلَا فَاضِجٍ (بزار:۴/۵۷،حاکم:۱/۵۴۱) ترجمہ: (۱)اے اللہ میں سوال کرتا ہوں خوشگوار زندگی کا اچھی موت کا ایسی واپسی کا جو ذلت اوررسوائی سے خالی ہو۔ (۲)حضرت زبیرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرمارہے تھے: اَللّٰھُمَّ بَاِرکْ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ اَلَّذِیْ ھُوَ عِصْمَۃُ اَمْرِیْ وَفِیْ آخِرَۃِ الَّتِیْ اِلَیْھَا مَصِیْرِیْ وَفِیْ دُنْیَاَی الَّتِیْ فِیْھَا بَلَاغِیْ وَاجْعَلْ حَیَاتِیْ زِیَادَۃً فِیْ کُلِّ خَیْرٍوَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَۃٌ لِیْ مِنْ کُلِّ شَرٍّ (بزار:۴/۵۷) ترجمہ: (۲)اے اللہ برکت عطا فرما ہمارے دین میں جو میرا آسراہے اورہماری آخرت میں جس کی طرف میرا لوٹنا ہے اوراس دنیا میں جس میں میری ضرورت ہے اورمیری حیات کو ہر خیر کی زیادتی کا باعث اور میری موت کو ہر برائی سے راحت کا ذریعہ بنادے۔ (۳)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ کہ یہ دعاء ہے : اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنِیْ بِسَمْعِی وَبَصْرِیْ وَاجْعَلْھُمَا الْوَارِثَ مِنِّیْ وَانْصُرْنِیْ عَلٰی مَنْ ظَلَمَنِیْ وَاَرْنِیْ مِنْہُ ثَارِیْ (بزار:۴/۵۹) ترجمہ: (۳)اے اللہ میری قوت سماع وبصارت سے ہمیں فائدہ پہنچا اوران دونوں کے خیر کو ہمارے بعد باقی رکھ اورمجھ پر جو ظلم کرے اس کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما اوراس کی علامت ہمیں دکھا۔ (۴)حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ احْفِظْنِیْ بِالْاِسْلَامِ قَائِماًوَاحْفِظْنِیْ بِالْاِسْلَامِ قَاعِداً وَاحْفِظْنِیْ بِالْاِسْلَامِ رَاقِداً وَلَا تُشْمِتْ بِیْ عَدُوّاً وَلَا حَاسِداً اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ کُلِّ خَیْرٍ خَزَائِنُہُ بِیَدِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ کُلِّ شَرٍّ خَزَائِنُہُ بِیَدِکَ (حاکم:۱/۵۲۵) ترجمہ: (۴)اے اللہ اسلام سے ہماری حفاظت قیام کی حالت میں قعود کی حالت میں اور سونے کی حالت میں فرما اورحاسدین اوردشمنوں کو خوشی کا موقع نہ دے،اے اللہ میں ہر خیر کا سوال کرتا ہوں جس کا خزانہ تیرے قبضہ میں ہے اور ہر برائی سے پناہ مانگتا ہوں جس کا خزانہ تیرے قبضہ میں ہے۔ (۵)حضرت بریدہ اسلمی ؓ سے مروی ہے کہ نبی پاک ﷺ نے یہ دعاء ہمیں فرمائی۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ضَعِیْفٌ فَقَوِّنِیْ رِضَاَک ضَعْفِیْ وَخُذْلِیَ الْخَیْرَبِنَاصِیَتِی وَاجْعَلِ الْاِسْلَامَ مُنْتَھٰی رَضَائِیْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ضَعِیْفٌ فَقَوِّنِیْ وَاِنِّیْ ذَلِیْلٌ فَاَعِزَّنِیْ وَاِنِّیْ فَقِیْرٌ فَارْزُقْنِی (حاکم:۱/۵۲۷،ابن ابی شیبہ) ترجمہ: (۵)اے اللہ میں کمزور ہوں، پس میری کمزوری کو اپنی رضا کے لئے قوت دے اورمیری پیشانی کو بھلائی کے لئے قبول کرلے اوراسلام کو میری پسندیدگی کی انتہا بنا،اے اللہ میں کمزور ہوں،مجھے قوت دے، میں ذلیل ہوں مجھے عزت دے اورمیں فقیر مسکین ہوں مجھے رزق عطا فرما۔ (۶)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا فرماتے : اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ (ابن ماجہ:۲۷۲،بیہقی فی الشعب:۹۱) ترجمہ: (۶)اے اللہ جس علم سے آپ نے نوازا ہے اس سے نفع پہنچا اورنفع بخش علم ہمیں عطا فرما اورہمارے علم میں ترقی عطا فرما،ہر حال میں آپ کی تعریف ہے، اے میرے رب آپ سے جہنم کے احوال سے پناہ مانگتا ہوں۔ (۷)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعاء پڑھتے تھے: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا وَإِذَا أَسَاءُوا اسْتَغْفَرُوا (الدعا:۳/۱۴۵۴،ابن ماجہ،باب الاستغفار:۲۷۰) ترجمہ: (۷)اے اللہ ہمیں ان لوگوں میں بنا جب نیکی کریں تو خوش ہوں اور جب برائی ہوجائے تو استغفار کریں۔ (۸)حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا مانگو اے محمد! میں نے یہ دعا مانگی۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْك الْمِنْکَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي وَإِذَا أَرَدْتَ بَیْنَ عِبَادِکَ فِتْنَةً فَاقْبِضْنِی اِلَیْکَ وَاَنَا غَيْرَ مَفْتُونٍ ، اللَّهُمَّ اِنِّی أَسْئَلُکَ حُبَّك وَحُبَّ مَنْ اَحَبُّك وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى حُبِّك (مسند احمد:۵/۴۲۳،الدعاء:۱۴۶۱،حاکم:۱/۵۲۱) ترجمہ: (۸)اے اللہ میں آپ سے نیکیوں کے کرنے، برائیوں کے چھوڑنے اورمساکین کی محبت کا سوال کرتا ہوں اور اس بات کا کہ تو ہماری مغفرت فرمادے، اوررحم فرمادے اورجب آپ بندوں کی آزمائش کا ارادہ فرمائیں تو ہماری روح قبض کرلیں اور اس حال میں کہ میں فتنہ میں مبتلا نہ ہوا ہوں، اے اللہ میں آپ سے آپ کی محبت کا اورجو آپ سے محبت رکھے اس کی محبت کا اورآپ سے قریب کردینے والے اعمال کی محبت کا سوال کرتا ہوں۔ (۹)حضرت ابوامامہ باہلیؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں نے آپ سے دعا کی درخواست کی تو آپ ﷺنے یہ دعاء فرمائی۔ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَنَجِّنَا مِنْ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا كُلَّهُ (ابن ماجہ:۲۷۲) ترجمہ: (۹)اے اللہ ہماری مغفرت فرما، ہم سب پر رحم فرما ،ہم سب سے راضی ہوجا، ہمیں قبول فرما، ہمیں جنت میں داخل فرما، جہنم سے نجات عطا فرما اورہمارے سارے احوال کو درست فرما۔ فائدہ:کوئی عام دعاء کرنے کی درخواست کرے تو یہ دعاء دینی مسنون ہے۔ (۱۰)حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ (بخاری،مسلم،ابوداؤد،اذکار:۴۲۴) ترجمہ: (۱۰)اے اللہ میں عاجزی،سستی ،بزدلی،زیادہ بڑھاپے اوربخل سے پناہ مانگتا ہوں اورعذاب قبر سے پناہ مانگتا ہوں اور موت وحیات کے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں۔ (۱۱)حضرت قطبہ بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعاء پڑھتے تھے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ مِنْکَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَالْأَعْمَالِ وَالْأَهْوَاءِ (صفحہ:۴۲۷،ترمذی،حاکم،مشکوٰۃ:۲۱۷،اذکار:۴۲۶) ترجمہ: (۱۱)اے اللہ میں آپ سے برے اخلاق اعمال وخواہشات سے پناہ مانگتا ہوں۔ (۱۲)حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے میرے والد حصین کو دعاء کے یہ دو کلمات بتائے تھے۔ اَللّٰھُمَّ الْھِمْنِیْ رُشْدِیْ،وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ (ترمذی،اذکار:۴۲۸) ترجمہ: (۱۲)اے اللہ ہمیں بھلائی کا الہام فرما اور اپنے نفس کی برائی سے حفاظت فرما۔ (۱۳)حضرت ابو الیسر صحابی فرماتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْهَدْمِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ التَّرَدِّي وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِکَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا (ابوداؤد،نسائی:۳۲۰،اذکار:۴۲۷،حاکم:۱/۵۳۱) ترجمہ: (۱۳)اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں مکان گرکر مرنے سے ،یا گر کر مرنےسے اورمیں پناہ مانگتا ہوں ڈوبنے سے اورجلنے سے اورسخت بڑھاپے سے اورپناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ موت کے وقت شیطان حملہ کرے اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرے راستہ سے پیٹھ پھیرتا مروں اورپناہ مانگتا ہوں کہ سانپ کے کاٹنے سے مروں۔ (۱۴)حضرت عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ یہ دعامانگتے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الصِّحَّۃَ وَالْعِفَّۃَ وَالْاَمَانَۃَ وَحُسْنَ الْخُلُقِ وَالرِّضَابِالْقَدْرِ (الدعاء للطبرانی:۳/۱۴۵۶) ترجمہ: (۱۴)اے اللہ میں آپ سے صحت، پاکدامنی،امانت،حسن خلق،اورتقدیر پر راضی رہنے کا سوال کرتا ہوں۔ (۱۵)حضرت عمر بن خطابؓ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول پاک ﷺ نے مجھے یہ دعاء بتائی ہے۔ اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِنْ عَلَانِيَتِي وَاجْعَلْ عَلَانِيَتِي صَالِحَةً اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ مِنْ صَالِحِ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنْ الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ غَيْرِ الضَّالِّ وَلَا الْمُضِلِّ (مشکوٰۃ:۲۲۰،ترمذی:۲/۱۹۹،الدعاء:۳/۱۴۶۹) ترجمہ: (۱۵)اے اللہ میرے باطن کو میرے ظاہر سے بہتر بنادے، اورمیرے ظاہر کو صالح بنادے، اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ آپ نے جن لوگوں کو اہل، مال و اولاد دیا ہے ان میں سے مجھے افضل عطا فرما جونہ گمراہ ہونا گمراہ کرنے والا ہو۔ (۱۶)حضرت بسربن ارطاۃ کہتے ہیں کہ میں نے رسول پاک ﷺ کو یہ دعاء فرماتے سنا اَللّٰھُمَّ اَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِیْ الْاُمُوْرِ کُلِّھَا وَاَجِرْ نَا مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْآخِرَۃِ (مجمع الزوائد،الدعاء:۳/۱۴۷ٍ) ترجمہ: (۱۶)اے اللہ میرے تمام امور کے انجام کو بہتر بنا اوردنیا کی رسوائی اورآخرت کے عذاب سے بچا۔ (۱۷)حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ وَاقِیَۃًکَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ (الدعاء:۱۴۷۵،مجمع:۱۰/۱۸۲) ترجمہ: (۱۷)اے اللہ ہماری ایسی حفاظت فرما جس طرح نومولود کی حفاظت فرماتا ہے۔ (۱۸)حارث اعور کہتے ہیں کہ میں عشاء کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے پوچھا اس وقت کیسے آئے؟ میں نے کہا محبت کی وجہ سے حضرت علی ؓ نے فرمایا واللہ! تم ہم سے محبت کرتے ہو، میں نے کہا واللہ میں آپ سے محبت رکھتاہوں ،حضرت علی ؓ نے فرمایا ایک دعاء نہ سکھادوں جو آپ ﷺ نے مجھے سکھائی ہے میں نے کہا ہاں،انہوں نے کہا کہو: اَللّٰھُمَّ افْتِحْ مَسَامِعَ قَلْبِیْ لِذِکْرِکَ وَارْزُقْنِیْ طَاعَتَکَ وَطَاعَۃَ رَسُوْلِکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَمَلاً بِکِتَابِکَ (طبرانی اوسط ،الدعاء:۳/۱۴۷۷) ترجمہ: (۱۸)اے اللہ میرے قلب کے مسامع کو اپنے ذکر کے لئے کھول دے ،اپنی اطاعت اپنے رسول پاک ﷺ کی اطاعت اوراپنی کتاب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ (۱۹)حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ کے پاس حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اوریہ دعاء سکھائی: یَا نُورَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ یَا جَبَّارَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَیَاذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ وَیَاصَرِیْخَ الْمُسْتَصْرِ خِیْنَ یَا غَوْثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ وَیَامُنْتَھٰی رَغْبَۃِ الرَّاغِبِیْنَ وَالْمُفَرِّجَ عَنِ الْمَکْرُوْبِیْنَ وَالْمُرَوِّحَ عَنِ الْمَغْمُومِیْنَ وَمُجِیْبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّیْنَ وَکَاشِفَ السُّوءِ وَاَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَاِلٰہَ الْعَالَمِیْنَ نُنْزِلُ بِکَ کُلَّ حَاجَۃٍ (الدعاء للطبرانی:۳/۱۳۸۰) ترجمہ: (۱۹)اے آسمان وزمین کے روشن کرنے والے،اے آسمان وزمین کے زبردست ،اے جلال واکرام والے،اے چیخ وپکار کو سننے والے، اے فریاد کرنے والے کی فریاد قبول کرنے والے، اے رغبت کرنے والوں کے رغبت کے منتہا اور پریشان حال کی پریشانی کو دور کرنے والے اورغمگین لوگوں کو راحت دینے والے،مضطر کی دعاؤں کو قبول کرنے والے مصیبتوں کو حل کرنے والے ،اے ارحم الراحمین اے جہانوں کے معبود تجھ سے ہی ہر ضرورتوں کے پورا کرنے کا سوال کرتا ہوں۔ (۲۰)ابو اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت براء بن عازب نے کہا ایسی دعاء نہ سکھادوں جو رسول پاک ﷺ نے سکھلائی ہے فرمایا جب تم لوگوں کو دیکھو کہ سونے چاندی(مال) میں لوگ ایک دوسرے پر بڑھتے چڑھتے ہیں تو تم یہ دعاء پڑھنے لگو۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّیْ اَسْئَلُک فِیْ الثُّبَاتِ فِیْ الْاَمْرِ وَاَسْئَلُکَ عَزِیْمَۃَ الرُّشْدِ وَاَسْئَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ وَالرِّضَا بِقَضَائِکَ وَاَسْئَلُکَ قَلْباً سَلِیْماً وَلِسَاناً صَادِقاً وَاَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا تَعْلَمُ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا تَعْلَمُ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۷۶) ترجمہ: (۲۰)اے اللہ میں امور میں ثبات قدمی کا سوال کرتا ہوں، نیکی کے پختہ ارادے کا سوال کرتا ہوں، آپ کی نعمت کے شکر کا حسن عبادت کا، آپ کے فیصلے پر رضا کا سوال کرتا ہوں، سوال کرتا ہوں آپ سے قلب سلیم کا،صدق زبان کا اوراے اللہ میں سوال کرتا ہوں اس بھلائی کا جو آپ جانتے ہیں اوراس برائی سے پناہ مانگتا ہوں جسے آپ جانتے ہیں اور آپ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جس کو آپ جانتے ہیں۔ (۲۱)حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَمَالِیْ اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِیْ وَآمِنْ رَوْعَتِیْ وَاحْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنَ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَاَعُوْذُبِکَ اَللّٰھُمَّ مِنْ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ (بزار:۶۰،مجمع الزوائد:۱۰/۱۷۸،حاکم:۱/۵۱۷) ترجمہ: (۲۱)اے اللہ میں تجھ سے اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے اہل اورمال میں عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ میرے عیوب کو چھپا، اورخوف سے مامون فرما اور سامنے سے پیچھے سے دائیں سے بائیں سے اوپر سے نیچے سے ہماری حفاظت فرما، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں کہ اچانک نیچے سے ہلاک کردیاجاؤں یعنی دھنسا دیا جاؤں۔ نوٹ:حاکم میں بروایت حضرت ابن عمر عوراتی اور روعاتی جمع کے ساتھ ہے،مجمع میں بروایت حضرت ابن عباس عورتی،روعتی واحد منقول ہے،دونوں صحیح ہے۔ (۲۲)حضرت ابو امامہؓ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے یہ دعاء کی۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ نَفْساً بِکَ مُطْمَئِنَّۃٌ تُوْمِنُ بِلِقَائِکَ وَتَرْضٰی بِقَضَائِکَ وَتَقْنَعُ بِعَطَائِکَ (طبرانی،مجمع الزوائد:۱۰/۱۸۰) ترجمہ: (۲۲)اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں ایسے نفس کا جو مطمئن ہو تیری ملاقات پر یقین رکھے اور تیرے فیصلے سے راضی ہوجائے اور تیری بخشش پر قناعت اختیار کرے۔ (۲۳)حضرت بریدہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ شُکُوْراً وَاجْعَلْنِیْ صُبْوراً وَاجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْراً وَفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْراً (بزار:۶۱،مجمع الزوائد:۱۰/۱۸۱) ترجمہ: (۲۳)اے اللہ ہمیں شکر گزار بنادیجئے، ہمیں صبر گذار بنادیجئے اورہمیں اپنی نگاہوں میں چھوٹا اورلوگوں کی نگاہوں میں بڑا بنادیجئے۔ (۲۴)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ جب آپ ﷺ نے حضرت جعفر بن ابی طالب کو حبشہ بھیجا تو آپ نے ساتھ چلتے ہوئے یہ دعاء تعلیم فرمائی: اَللّٰھُمَّ الْطُفْ بِیْ فِیْ تَیْسِیْرِ کُلِّ عَسِیْرٍ فَاِنَّ تَیْسِیْرَ کُلِّ عَسِیْرٍ عَلَیْکَ یَسِیْرٌ وَاَسْئَلُکَ الْیُسْرَ وَالْمُعَافَاۃَ فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ (طبرانی،مجمع الزوائد:۱۰/۱۸۲) ترجمہ: (۲۴)اے اللہ ہر مشکل کے آسان فرمانے میں ہمارے ساتھ مہربانی کا معاملہ فرما ہر مشکل کا آسان کرنا تیرے اوپر آسان ہے، اے اللہ میں دنیا اورآخرت میں سہولت کا معافی کا سوال کرتا ہوں۔ (۲۵)حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعا(جو بہت ہی جامع ہے) کرتے تھے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ أَسْئَلُکَ خَیْرَ الْمَسْئَلَۃِ وَخَیْرَ الدُّعَاءِ وَخَیْرَالنَّجَاۃِ وَخَیْرَالْعَمَلِ وَخَیْرَ الثَّوَابِ وَخَیْرَ الْحَیَاۃِ وَخَیْرَالْمَمَاتِ وَثَبِّتْنِیْ وَثَقِّلْ مَوَازِیْنِیْ وَاَحِّقَ اَیْمَانِیْ وَارْفَعْ دَرَجَتِیْ وَتَقَبَّلْ صَلَاتِیْ وَاغْفِرْ خَطِیْئَتِیْ وَاَسْئَلُکَ الدَّرَجَاتِ الْعُلیٰ مِنَ الْجَنَّۃِ آمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ فَوَاتِحَ الْخَیْرِ وَخَوَاتِمَہُ وَجَوَامِعَہُ وَاَوَّلَہُ وَآخِرَہُ وَظَاھِرَہُ وَبَاطِنَہُ وَالدَّرَجَاتِ الْعُلیٰ مِنَ الْجَنَّۃِ آمِیْنَ ،اَللّٰھُمَّ نَجِّنِیْ مِنَ النَّارِ وَمَغْفِرَۃً بِاللَّیْلِ وَمَغْفِرَۃً بِالنَّھارِ وَالْمَنْزِلِ الصَّالِحِ مِنَ الْجَنَّۃِ آمِیْنَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَلَاصاً مِنَ النَّارِ سَالِماً وَادْخِلْنِیْ الْجَنَّۃَ آمِناً،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اَنْ تُبَارِکَ لِیْ فِیْ نَفْسِیْ وَفِیْ سَمْعِیْ وَفِیْ بَصَرِیْ وَفِیْ رُوْحِیْ وَفِیْ خَلْقِیْ وَفِیْ خِلْقَتِیْ وَفِیْ اَھْلِیْ وَفِیْ حَیَاتِیْ وَمَمَاتِیْ وَفِیْ عِلْمِیْ اَللّٰھُمَّ وَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِیْ وَاَسْئَلُکَ الدَّرَجَاتِ الْعُلٰی مِنَ الْجَنَّۃِ آمِیْنَ (الدعاء:۳/۱۴۶۵،مجمع الزوائد:۱۰/۱۷۷،حاکم:۱/۵۲۰) ترجمہ: (۲۵)اے اللہ میں تجھ سے بہترین سوال، بہترین دعاء ،بہترین نجات، بہترین عمل، بہترین بدلہ، بہترین زندگی، بہترین موت کا طالب ہوں، اے اللہ مجھے ثابت قدم رکھ اور میرے ترازو کو بھاری کردے اورمیرے ایمان کو محقق کردے، میرے درجہ کو بلند فرما، میری نماز کو قبول فرما، میرے گناہوں کو معاف فرما اور میں تجھ سے جنت کے بلند درجہ کا سوال کرتا ہوں،آمین، اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ابتداء وانتہاء میں خیر کا اورجامع خیر کا اوراس کے اول خیر کا، اس کے اخیر خیر کا، خیر کے ظاہر کا،خیر کے باطن کا اورجنت کے بلند وبالا درجات کا،اے اللہ مجھے جہنم سے نجات دے اوررات دن ہماری مغفرت فرما اورجنت میں بہترین منزل عطا فرما اے اللہ میں سوال کرتا ہوں آپ سے جہنم کی خلاصی کا اورسلامتی کا اورجنت میں امن کے ساتھ داخل فرما ،اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ میری جان میں ،میرے کان میں اورمیری بصارت میں اورمیری جان میں اورمیری پیدائش میں اورمیری سیرت میں اورمیرے کنبہ میں اورمیری زندگی میں ،میری موت میں، میرے علم میں، اے اللہ میری نیکی قبول فرما اور میں آپ سے بلند وبالا جنت کا سوال کرتا ہوں ،آمین۔ (۲۶)حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺیہ دعاء فرماتے : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّۃِ وَالذِّلَّۃِ وَاَعُوْذُبِکَ اَنْ اَظْلِمَ اَوْاُظْلَمَ (الاداب المفرد:۳۱۷) ترجمہ: (۲۶)اے اللہ میں تنگدستی،کمی اورذلت سے پناہ مانگتا ہوں اورپناہ مانگتا ہوں کہ میں ظالم یا مظلوم ہوں۔ (۲۷)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نے چاشت کی نماز پڑھی اوریہ دعاء کی۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَتُبْ عَلَّی اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ (الادب المفرد:۶۱۹) ترجمہ: اورآپ سے سوال کرتے ہیں کہ ہر فیصلہ جو آپ ہمارے حق میں کریں بہتر اور بھلائی کا فیصلہ کریں۔ (۲۸)حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کی اکثر دعاء یہ ہوتی تھی۔ اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ (ابن ماجہ:۲۷۲،حاکم:۵۲۶) ترجمہ: (۲۸)اے اللہ میرے قلب کو دین پر مضبوطی سے جمادے۔ (۲۹)حضرت عمرو بن شعیب ؓ کی روایت ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام آسمان سے اس دعاء کو لے کر مسکراتے ہوئے نہایت ہی حسین شکل میں تشریف لائے کہ اس جیسی شکل اس سے قبل نہیں دیکھے گئے تھے، آئے تو کہا،" السلام علیک یا محمد ﷺ ،آپ نے فرمایا: وعلیک السلام یا جبرئیل (علیہ السلام)، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا، اللہ تعالی نے ایک ہدیہ دے کر بھیجا ہے، آپ نے پوچھا کیا ہدیہ ہے، کہا عرش کے خزانوں کا ایک (دعائی) کلمہ ہے جس سے اللہ نے آپ کا اکرام کیا ہے،آپ نے فرمایا وہ کون سے کلمات ہیں،حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا: یَا مَنْ اَظْھَرَ الْجَمِیْلَ وَسَتَرَ الْقَبِیْحَ یَا مَنْ لَا یُوَاخِذُہُ بِالْجَرِیْرَۃِ وَلَا یَھْتِکْ السِّتْرَ یَا عَظِیْمَ الْعَفْوِ یَا حُسْنَ التَّجَاوُزِ وَیَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ یَا بَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَۃِ یَا صَاحِبَ کُلِّ نَجْویٰ یَا مُنْتَھیٰ کُلِّ شَکْویٰ یَا کَرِیْمَ الصَّفْحِ یَا عَظِیْمَ الْمَنِّ یَا مُبْتَدِیَ النِّعم قَبْلَ اِسْتِحْقَا قِھَا یَا رَبَّنَا وَیَا سَیِّدَنَا وَیَا مَوْلَانَا وَیَا غَایَۃَ رَغْبَتِنَا أَسْئَلُکَ بِاللّٰہِ اَنْ لَا تَشْوِیْ خَلْقِیْ بِالنَّارِ۔ (حاکم:۱/۵۴۵) ترجمہ: (۲۹)اے وہ ذات جس نے اچھائی کو ظاہر کیا اوربرائی کو چھپایا ،اے وہ جو جرموں پر مواخذہ نہیں کرتا اورعیوب کی پردہ دری نہیں کرتا، اے بڑے معاف کرنے والے،اے بہتر درگزر کرنے والے،اے وسیع مغفرت والے،اے رحمت کے دونوں ہاتھ کشادہ کرنے والے، اے ہر راز کے رازدار،اے ہر شکایتوں کے منتہی،اے بڑے درگذر کرنے والے،اے بڑے احسان کرنے والے،اے استحقاق سے قبل انعام کرنے والے،اے میرے پالنے والے،اے میرے آقا،اے میرے مولیٰ،اے ہماری رغبت کے انتہائی تجھ ہی سے اس بات کی بھیک مانگتا ہوں کہ اے اللہ میرے بدن کو جہنم کی آگ سے نہ جلا۔ (۳۰)حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے مجلس سے اٹھنے سے قبل یہ دعاء فرمالیتے تھے: اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِکَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيکَ وَمِنْ طَاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَکَ وَمِنْ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا وَلَا تَجْعَلْ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا (سنن الترمذی،باب ماجاء فی عقد التسبیح بالید،حدیث نمبر:۳۴۲۴) ترجمہ: (۳۰)اے اللہ ہمیں اپنا خوف عطا فرما، جس سے تو ہمارے اورگناہوں کے درمیان روک بن جائے اورایسی طاعت عطا فرما جو ہمیں اپنی جنت میں پہنچادے،اورایسا یقین جس سے دنیا کی مصیبتیں آسان ہوجائیں اورجب تک تو ہمیں زندہ رکھے، ہمارے کان ،ہماری آنکھ اورہماری قوت سے ہمیں فائدہ عطا فرما اوراس کے خیر کو ہمارے بعد بھی باقی رکھ اور ہم پر جو ظلم کرے اس سے ہمارا بدلہ لے جو ہم سے دشمنی رکھے اس پر ہمیں غلبہ دے، اور ہمیں دین کے امور میں آزمائش میں مبتلا نہ فرما اوردنیا کو ہمارا مقصود اعظم نہ بنا اور ہمارے خواہش کا منزل مقصود بنا اور جو ہم پر نامہربان ہو اس کو ہمارا حاکم نہ بنا۔ (۳۱)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ اَوْسَعَ رِزْقَکَ عَلیَّ عِنْدَ کِبَرِ سِنِّیْ وَاِنْقِطَاعِ عُمْرِیْ (حاکم:۱/۵۴۲،جامع صغیر:۱/۹۲) ترجمہ: (۳۱)اے اللہ ہمارے رزق کو بڑھاپے کے وقت اوراختتام عمر کے وقت وسیع فرما۔ (۳۲)حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے: اَللّٰھُمَّ قَنِّعْنِیْ بِمَا رَزَقْتَنِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْہ وَاخْلُفْ عَلٰی کُلِّ غَائِبَۃٍ لِیْ بِخَیْرٍ (حاکم:۱/۵۱۰،الادب المفرد:۶۸۱) ترجمہ: (۳۲)اے اللہ جو رزق آپ ہمیں نوازیں اس میں ہمیں قانع بنا اور اس میں ہمیں برکت عطا فرما اور ہمارے غائب پر(اہل وعیال) میں بھلائی کے بارے میں نائب بن جا۔ (۳۳)حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ لَا سَھْلَ اِلَّا مَاجَعَلْتَہُ سَھْلاً وَاَنْتَ تَجْعَلُ الْحَزَنَ سَھْلاً اِذَا شِئْتَ (الاحسان:۳/۳۵۵،ابن سنی) ترجمہ: (۳۳)اے اللہ کوئی چیز آسان نہیں مگر یہ کہ جسے آپ آسان فرمادیں،آپ ہی جب چاہیں رنجیدہ امور کو حل فرمادیں۔ (۳۴)حضرت ابو موسیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ جِدِّیْ وَھَزَلِیْ وَخَطَئِیْ وَعَمَدِیْ وَکُلُّ ذَالِکَ عِنْدِیْ (الاحسان:۳/۲۳۵،الادب المفرد:۳۲۱،۶۸۹) ترجمہ: (۳۴)اے اللہ معاف فرمادیجئے ہمارے ان گناہوں کو جو دانستہ ہوں، مذاق سے ہوں، غلطی سے ہوں یا ارادہ سے ہو، تمام گناہ جو ہم سے صادر ہوئے ہوں۔ (۳۵)حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعا فرماتے: اَللّٰھُمَّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ الْهُدَى لِي وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ رَبِّ اجْعَلْنِي لَکَ شَكَّارًا لَکَ ذَكَّارًا لَکَ رَهَّابًا لَکَ مُطِيعًا إِلَيْکَ مُخْبِتًا إِلَيْکَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَاهْدِ قَلْبِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي (الاحسان:۳/۲۲۹،ابن ماجہ:۳۸۳۰،الادب المفرد:۳۱۴،۵۶۵،حاکم:۱/۵۱۵) ترجمہ: (۳۵)اے اللہ میری اعانت فرما، میرے خلاف کسی کی اعانت نہ فرما،میری مدد فرما ،میرے خلاف کسی کی مدد نہ فرما،میرے لئے تدبیر فرما میرے خلاف تدبیر نہ فرما ہدایت سے نوازئیے اورہدایت کو آسان فرمائیے،میرے خلاف جو سرکشی پر آمادہ ہوسکے اس کے مقابل میری مدد فرما، اے اللہ مجھے شکر گذار،بکثرت ذکر کرنے والا،اپنا مطیع فرما نبردار، اپنی طرف عاجزی کرنے والا،آہ کرنے والا، رجوع کرنے والا بنا، اے میرے رب میری توبہ کو قبول فرما،میرے گناہوں کو دھل دے،میری دلیل کو ثابت فرما، میری زبان کو درست فرما اور میرے قلب سے کینہ کو دور فرما۔ (۳۶)حضرت عثمان بن ابی العاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَھْدِیْکَ لَاَرْشَدٍ اُمُوْرِیْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّنَفْسِیْ (الاحسان:۳/۱۸۳،مجمع الزوائد،مسند احمد:۴/۲۱) ترجمہ: (۳۶)اے اللہ میں آپ سے رہنمائی چاہتا ہوں اپنے امور میں اچھائی کی اوراپنے نفس کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔ (۳۷)حضرت عائشہؓ کو نبی پاک ﷺ نے یہ دعا سکھائی: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ مِنْ الْخَيْرِ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَکَ عَبْدُکَ وَنَبِيُّکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُکَ وَنَبِيُّکَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا (ابن ماجہ،باب الجوامع من الدعاء،حدیث نمبر:۳۸۳۶) ترجمہ: (۳۷)اے اللہ میں تجھ سے دنیا اورآخرت کی تمام بھلائی کا سوال کرتا ہوں جس کا مجھے علم ہے اورنہیں بھی اوردین و دنیا کی تمام برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جس کا علم ہو یا نہ ہو، اے اللہ میں ان تمام بھلائیوں کا سوال کرتا ہوں جسے آپ کے بندے اورنبی نے مانگا ہے اور تمام ان برائیوں سے پناہ مانگتا ہوں جس سے آپ کے بندے اورنبی نے پناہ مانگی ہے، میں جنت کا سوال کرتا ہوں اوراس عمل وقول کا جو جنت سے قریب کردے، میں عذاب دوزخ سے اوراس قول وعمل سے جو جہنم سے قریب کردے پناہ مانگتا ہوں میں سوال کرتا ہوں کہ جو فیصلہ ہمارے حق میں فرما بہتر فرما۔ (۳۸)حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ حضور پاک ﷺ یہ دعا فرماتے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ وَفُجْأَۃِ نِقْمَتِکَ وَجَمِیْعٍ سَخَطِکَ (الادب المفرد:۳۱۹،۶۸۵) ترجمہ: (۳۸)اے اللہ میں تجھ سے نعمت کے زوال عافیت کے ختم ہوجانے اور اچانک گرفت اورتیرے غضب کی تمام چیزوں سے پناہ مانگتا ہوں۔ (۳۹)حضرت شکل بن حمید کہتے ہیں کہ میں نے رسول پاک ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی دعاء سکھادیجئےجس سے مجھے فائدہ ہو، آپ نے فرمایا یہ دعاء پڑھا کرو۔ اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ مِنْ شَرِّ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَلِسَانِیْ وَقَلْبِیْ وَشَرِّمَنِی (الادب المفرد:۶۶۳،۳۱۳) ترجمہ: (۳۹)اے اللہ مجھے کان ،آنکھ ،زبان ،دل اورمنی کی برائی سے عافیت وحفاظت عطا فرما۔ (۴۰)حضرت معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اورفرمایا اے معاذ میں نے عرض کیا، حاضر،آپ ﷺ نے فرمایا میں تم سے محبت رکھتا ہوں، میں نے عرض کیا خدا کی قسم میں بھی آپ سے محبت رکھتا ہوں ،آپ نے فرمایا میں تم کو چند کلمات نہ سکھادوں جسے تم ہر نماز کے بعد پڑھ لیا کرو، میں نے کہا ہاں،آپ نے فرمایا یہ پڑھو۔ اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ (الادب المفرد:۶۹۰،۳۲۲،ابوداؤد:۲۱۳،ترغیب:۴۵۴،حاکم:۱/۴۹۹) ترجمہ: (۴۰)اے اللہ اپنے ذکر وشکر اور حسن عبادت پر ہماری اعانت فرما۔ (۴۱)حضرت ابو موسیٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: رَبِّ اغْفِرْلِیْ خَطِیْئَتِیْ وَجَھْلِیْ وَاِسْرَافِیْ فِیْ اَمْرِیْ کُلِّہ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہ مِنِّیْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ خَطَأیْ کُلِّہ وَعَمَدِیْ وَجَھْلِیْ وَھَزْلِیْ وَکُلُّ ذٰلِکَ عِنْدِیْ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ اَنْتَ الْمُقَّدَمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُوَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْر (ادب مفرد:۶۸۸،مشکوۃ:۲۱۸) ترجمہ:اے اللہ میرے گناہ اورمیری جہالت کو اورتمام چیزوں میں حد سے زیادہ گذرنے کو اوراسے جسے آپ بخوبی جانتے ہیں(غلطیوں کو) معاف فرما،اے اللہ ہمارے تمام گناہوں اورجو بالقصد ہوں اورجہالت کو،ہز کو، اوروہ تمام (کوتاہیاں) جو میری جانب سے ہیں معاف فرما، اے اللہ ہمارے اگلے اور پچھلے اورچھپے اورکھلم کھلا سب کو معاف فرما،آپ ہی سب سے پہلے اورسب سے بعد ہیں،آپ ہر شئی پر قادرہیں۔ (۴۲)حضرت عبداللہ بن جعفرؓ سے یہ دعاء مرفوعا منقول ہے: اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ اَشْکُوْ ضُعْفَ قُوَّتِیْ وَقِلَّۃِ حِیْلَتِیْ وَھَوَانِیْ عَلَی النَّاسِ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اِلٰی مَنْ تَکِلُنِیْ اِلٰی عَدُوِّ یَتَجَھَّمُنِیْ اَمْ اِلٰی قَرِیْبٍ مَلَّکْتَہُ اَمْرِیْ اِنْ لَمْ تَکُنْ سَاخِطاً عَلیَّ فَلَا ابَالِیْ غَیْرَ اَنَّ عَافِیَتَکَ اَوْسَعُ لِیْ،اَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الْکَرِیْمَ الَّذِیْ اَضَاءَ تْ لَہُ السَّمَاوَاتُ وَالْاَرْضُ وَاَشْرَقَتْ لَہُ الظُّلُمَاتُ وَصَلُحَ عَلَیْہِ اَمْرُ الدُّنْیَا وَالْآخِرۃَ اَنْ تَحِلَّ عَلیَّ غَضَبُکَ اَوْتَنْزِلُ عَلَیَّ سَخَطُکَ وَلَکَ الْعُتْبیٰ حَتَّیٰ تَرْضٰی وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِکَ (طبرانی،جامع صغیر:۹۲) ترجمہ: (۴۲)اے اللہ تجھ ہی سے شکایت کرتا ہوں اپنی کمزوری کا، بیکسی کا ،لوگوں میں حقیر ہونے کا، اے ارحم الراحمین اے اللہ تو مجھے کسی کے حوالہ کرتا ہے دشمن کے،جو مجھ پر حملہ کرتا ہے،یاکسی قریب کے جس کو میرے معاملہ کا مالک بنادیا ہے،اگر تومجھ سے نارض نہیں تو کوئی پرواہ نہیں،تیری حفاظت وعافیت میرے لئے بہت کافی ہے،پناہ مانگتا ہوں تیرے چہرے کے اس نور کے طفیل جس سے زمین وآسمان چمک اٹھا ہے،تاریکیاں روشن ہوگئیں، دنیا اورآخرت کے سارے کام درست ہوجاتے ہیں؛کہ تیرا غصہ ہم پر حلال ہو، یا تیری ناراضگی مجھ پر اترے،تجھ سے ہی معافی کا خواستگار ہوں تاوقتیکہ توراضی نہ ہوجائے،تیرے سوانہ کوئی طاقت نہ قوت (۴۳)حضرت ابوامامہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ سے بکثرت دعائیں منقول ہیں جو مجھے یاد نہیں،تو میں نے آپ سے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ نے اللہ سے بہت دعائیں کی ہیں جو مجھے یاد نہیں، آپ ﷺ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَکَ مِنْهُ نَبِيُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَعَلَيْکَ الْبَلَاغُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِالّٰلہِ (سنن الترمذی،باب منہ،حدیث نمبر:۳۴۴۳) ترجمہ: (۴۳)اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں تمام بھلائیوں کا جس کا سوال آپ کے نبی محمد ﷺ نے کیا ہے اوران تمام برائیوں سے پناہ مانگتا ہوں جس سے آپ کے نبی پاک ﷺ نے پناہ مانگی ہے،آپ ہی اعانت کے لائق ہیں نہ کوئی طاقت نہ کوئی قوت سوائے اللہ کے۔ (۴۴)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء کرتے تھے: اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ أَخْشَاک َحَتّٰى كَأَنِّنْى أَرَاك وَاَسْعِدْنِيْ بِتَقْوَاکَ وَلَا تُشْقِنِىْ بِمَعْصِيَّتِکَ وَخِرْ لِىْ فِيْ قَضَائِکَ وَبَارِك لِىْ فِيْ قَدْرِك حَتّٰى لَا أُحِبَّ تَعْجِيْلَ مَا أَخَّرْتَ وَلَا تَأخِيْرَ مَا عَجَّلْتَ وَاجْعَلْ غِنَائِيْ فِيْ نَفْسِيْ وَأَمْتِعْنِىْ بِسَمْعِيْ وَبَصْرِىْ وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّىْ وَانْصُرْنِيْ عَلٰى مَنْ ظَلَمَنِىْ وَأَرِنِيْ فِيه ثَأرِيْ وَأَقِرَّ بِذَلِك عَیْنِیْ (مجمع الزوائد:۱۷۸،جامع صغیر:۱/۹۵) ترجمہ: (۴۴)اے اللہ مجھے سب سے زیادہ خوف کرنے والا بنادے،گویا کہ میں آپ کو دیکھ رہا ہوں،اوراپنے خوف کی سعادت مندی عطا فرما،اپنی نافرمانی سے ہمیں بدبخت نہ بنا اورمیرے لئے بہتر فیصلہ فرما اور اپنے فیصلے میں مجھے برکت عطا فرما،تاکہ تاخیر سے آنے والے کی جلدی کو اورجلد ہونے والی کی تاخیر کو پسند نہ کروں، اے اللہ میرے نفس کو غنا سے پر فرما اورمیرے کان آنکھ سے فائدہ پہنچا اور اس کے خیر کو ہمارے بعد جاری رکھ،جو ظلم کرے اس کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما اوراس کا انتقال مجھے دکھا اورمیری آنکھ کو ا س سے ٹھنڈی فرما۔ (۴۵)حضرت ابن عمرؓ نے آپ ﷺ کی یہ دعا نقل کی ہے۔ اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ قُدْرَتِکَ وَاَدْخِلْنِیْ فِیْ رَحْمَتِکَ وَاقْضِ اَجَلِیْ فِیْ طَاعَتِکَ وَاخْتِمْ لِیْ بِخَیْرِ عَمَلِیْ وَاجْعَلْ ثَوَابَہُ الْجَنَّۃَ (جامع صغیر:۹۶) ترجمہ: (۴۵)اے اللہ ہمیں اپنی قدرت سے عافیت عطا فرما اپنی رحمت میں داخل فرما،میرے وقت کو اپنی عبادت میں گذاردے،بہتر عمل پر ہمارا خاتمہ فرما اور اس کا ثواب جنت بنا۔ (۴۶)حضرت عمار بن یاسرؓ سے نبی پاک ﷺ کی یہ دعا منقول ہے: اللَّهُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُکَ خَشْيَتَکَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُکَ کَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُکَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَسْأَلُکَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَأَسْأَلُکَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُکَ الرِّضَاءَ بَعْدَ الْقَضَاءِ وَأَسْأَلُکَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُکَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِکَ وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِکَ فِي غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ (نسائی،باب نوع اخر،حدیث نمبر۱۲۸۸) ترجمہ: (۴۶)اے اللہ اپنے علم غیب اورمخلوق پر قدرت کے صدقے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تیرے علم میں زندگی میرے لئے بہتر ہوں اورجب تیرے علم میں وفات بہتر ہو،تو مجھے وفات دےدے، اوراے اللہ میں تجھ سے تیرے ظاہر وباطن میں خوف کا سوال کرتا ہوں،ناخوشی کے موقعہ پر کلمہ اخلاص مانگتا ہوں اورسوال کرتا ہوں فقر اورمالدار میں اعتدال کا اورایسی راحت آمیز زندگی کا سوال کرتا ہوں،جو ختم نہ ہو اورآنکھوں کی ایسی ٹھنڈک کا جو منقطع نہ ہو اورتیرے فیصلہ پر تسلیم ورضا کا اورموت کے بعد پر لطف زندگی کا اورتیرے دیدار کی لذت کا اورتیری ملاقات کا شوق مانگتا ہوں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں تکلیف وہ مصیبت سے،گمراہ کرنے والی بلا سے،اے اللہ ہمیں ایمان کی زینت سے آراستہ فرما اورہمیں ہدایت یافتہ رہنمابنا۔ (۴۷)حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ سے جب سے میں نے یہ دعا سنی ہے نہیں چھوڑی: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ اُعَظِّمُ شُکْرَکَ وَاُکْثِرُ ذِکْرَکَ وَاَتِبِّعُ نَصِیْحَتَکَ وَاَحْفِظُ وَصِیَّتَکَ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۷۲،ترمذی،جامع صغیر:۹۴) ترجمہ: (۴۷)اے اللہ مجھے بنادیجئے خوب شکر کرنے والا،زیادہ ذکر کرنے والا،اپنی نصیحت کی اتباع کرنے والا اوروصیت کی حفاظت کرنے والا۔ (۴۸)حضرت ابن عباسؓ نبی پاک ﷺ سے یہ دعا نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَسْمَعُ کَلَامِیْ وَتَریٰ مَکَانِیْ وَتَعْلَمُ سَرِّیْ وَعَلَانِیَتِیْ لَا یَخْفٰی عَلَیْکَ شَیْ ءٌ مِنْ اَمْرِیْ وَاَنَا الْبَائِسُ الْفَقِیْرُ الْمُسْتَغِیْثُ الْمُسْتَجِیْرُ الْوَجِلُ الْمُشْفِقُ الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِہ اَسْئَلُکَ مَسْئَلَۃَ الْمِسْکِیْنَ وَاَبْتَھِلُ اِلَیْکَ اِبْتِھَالَ الْمُذْنِبِ الذَّلِیْلِ وَاَدْعُوْکَ دُعَاءَ الْخَائِفِ الضَّرِیْرِ مَنْ خَضَعَتْ لَکَ رَقْبَتَہُ وَفَاضَتْ لَکَ عَبْرَتَہُ وَذَلَّ لَکَ جِسْمُہُ وَرَغِمَ لَکَ اَنْفُہُ،اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ بِدُعَائِکَ شَقِیًّا وَکُنْ بِیْ رَؤُفاً رَحِیْماً یَاخَیْرَ الْمَسْئُولِیْنَ وَیَا خَیْرَ الْمُعْطِیْنَ (جامع صغیر:۹۱،الدعاء:۱۲۰۸) ترجمہ: (۴۸)اے اللہ آپ میری بات سن رہے ہیں اورمیرے مکان ومرتبہ کو دیکھ رہے ہیں اورآپ میری مخفی اور ظاہر کو جانتے ہیں میری کوئی بات آپ پر مخفی نہیں اورمیں کوفزدہ فقیر ہوں،فریاد کنندہ پناہ کا طالب ہوں، خوفزدہ ہوں لرزرہا ہوں،اپنے گناہوں کا پورا پورا اقرار کرتا ہوں، تجھ سے سوال کرتا ہوں، جس طرح مسکین سوال کرتا ہے،گڑ گڑاتا ہوں تیرے سامنے ذلیل مجرم کی طرح اورتجھ کو پکارتا ہوں جیسا ایک مصیبت زدہ ڈرنے والا پکارتا ہے اور اس کی طرح پکارتا ہوں جس کی گردن تیرے سامنے جھکی ہوئی ہو اور جس کے آنسو جاری ہوں اورجس کا سارا جسم تیرے سامنے ذلیل پڑا ہو اوراس کی ناک خاک آلودہو اے اللہ مجھے اپنی دعاء سے محروم نہ فرما اورمجھ پر نہایت ہی شفیق ومہربان ہوجا، اے مسئولین میں سب سے بہتر اوربخشنے والے میں سب سے بہتر۔ (۴۹)زید بن ارقم ؓ سے مروی ہے کہ نبی پاک ﷺ یہ دعاء پڑھتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِوَفِتْنَۃِ الدَّجَّالِ اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا (مشکوۃ:۲۱۶،جامع صغیر:۹۷،مسلم:۳۴۷) ترجمہ: (۴۹)اے اللہ میں عاجزی،سستی ،بزدلی،بخل،زیادہ بڑھاپے ،عذاب قبر، اورفتنہ دجال سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ میرے نفس کو اس کا تقویٰ عطا فرما اوراس کا تزکیہ فرما اور تو ہی سب سے اس کاتزکیہ کرنے والا ہے،توہی اس کا مالک اورآقا ہے،اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں غیر نافع علم سے ،نہ ڈرنے والے قلب سے ،نہ سیراب ہونے والے نفس سے ،نہ قبول ہونے والی دعاء سے۔ (۵۰)حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مرفوعا یہ دعاء مروی ہے: اللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ وَنَجِّنَا مِنْ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِکَ مُثْنِينَ بِهَا قَابِلِيهَا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا (سنن ابی داؤد،باب التشھد،حدیث نمبر:۸۲۵) ترجمہ: (۵۰)اے اللہ ہمارے دلوں میں الفت ڈال دے اورہمارے آپس کے تعلقات کو خوشگوار کردے اور ہمیں سلامتی کے راستے دکھا،ہمیں تاریکی سے نجات دے کر روشنی میں لا، ہمیں ظاہری اورباطنی بے حیائیوں سے الگ رکھ،ہمارے کانوں میں آنکھوں میں دلوں میں ہماری بیویوں میں ہماری اولادوں میں برکت عطا فرما ہماری توبہ قبول فرما ،بیشک تو ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گذار اورتعریف کرنے والا بنا اور نعمتوں کے قابل بنا اورنعمتوں کو پورا پورا عنایت فرما۔ (۵۱)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اتارا تو کعبہ کے پاس کھڑے ہوکر دورکعت نماز پڑھی، اس وقت اللہ تعالی نے اس دعاء کا الہام کیا،آپ ﷺ نے فرمایا پھر اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کو یہ وحی بھیجی کہ تمہاری توبہ قبول تمہارے گناہ معاف، جو بھی اس دعاء سے یاد کرے گا اس کے گناہ معاف کردوں گا،اس کی ضرورتوں کو پورا کروں گا، شیطان سے اس کو دور رکھوں گا، ہر چہار جانب سے (رزق کے اسباب) تجارت کو متوجہ کردوں گا، دنیا اس کے پاس مجبور ہوکر آئے گی اگرچہ وہ اس کو نہ چاہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَعْلَمُ سَرِیْرَتِیْ وَعَلَانِیَّتِیْ فَاقْبَلْ مَعْذِرَتِیْ وَتَعْلَمُ حَاجَتِیْ فَاعْطِنِیْ سُؤَلِیْ وَتَعْلَمُ مَافِیْ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اِیْمَاناً یُبَاشِرُ قَلْبِیْ وَیَقِیْناً صَادِقاً حَتّٰی اَعْلَمَ اَنَّہُ لَا یُصِیْبُنِیْ اِلَّا مَا کَتَبْتَ لِیْ وَ رِضاً بِمَا قَسَمْتَ لِیْ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۸۳) ترجمہ: (۵۱)اے اللہ آپ ہمارے باطن اورظاہر سے واقف ہیں،پس ہماری معذرت قبول فرما اورہماری ضرورت سے واقف ہیں پس میری حاجت پوری فرما اورمیرے نفس میں کیا ہے، واقف ہیں پس میرے گناہوں کو معاف فرما اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں ایسے ایمان کا جو دل میں سرایت کرجائے اور یقین صادق کا یہاں تک کہ میں جان لوں کہ کوئی بات نہیں پہنچتی مگر جسے آپ نے میرے حق میں لکھ دیا ہےاوررضا مندی کا جو آپ نے میرے لئے مقدر کیا ہے۔ (۵۲)شدادبن اوس نے نبی پاک ﷺ سے یہ استغفار نقل کیا ہے،آپ نے اسے سید الاستغفار فرمایا ہے: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُکَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ لَکَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ (بخاری،باب افضل الاستغفار،حدیث نمبر:۵۸۳۱) ترجمہ: (۵۲)اے اللہ تو ہی میرا پروردگار ہے،تیرے سواکوئی معبود نہیں ،تونے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں،جو کچھ میں نے کیا ہے ،اس کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اورجو تو نے مجھ پر انعام کیا ہے، اس کا اقرار کرتا ہوں اوراپنے گناہ کا معترف ہوں،پس تو میری مغفرت فرما، کیوں کہ تیرے سوا اور کوئی گناہ کو بخش نہیں سکتا۔ (۵۳)حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ اِیْمَاناً لَا یَرْتَدُّ وَنَعْیْماً لَا یَنْفُدُ وَمُرَافَقَۃَ نَبِّیِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم فِیْ اَعْلٰی دَرَجَۃِ الْجَنَّۃ ِجَنَۃَ الْخُلْدِ (حصن:۴۸۰،حاکم:۵۲۶،ابن حبان)َ ترجمہ: (۵۳)اے اللہ میں تجھ سے ایسا ایمان چاہتا ہوں جو جاتا نہ رہے اورایسی نعمتیں وراحتیں جو ختم نہ ہوں اورجنت کے اعلی درجہ ،درجہ خلد میں نبی پاک ﷺ کی رفاقت ۔ (۵۴)حضرت ابوہریرہ ؓ نے نبی پاک ﷺ سے یہ دعاء نقل کی ہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْتَغْفِرُکَ لِذَنْبِیْ وَاَسْتَھْدِیْکَ لِمَرَاشِدِ اَمْرِیْ وَاَتُوبُ اِلَیْکَ فَتُبْ عَلَیَّ اِنَّکَ اَنْتَ رَبِّیْ اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلُ رَغْبَتِیْ اِلَیْکَ وَاجْعَلْ غِنَائِیْ فِیْ صَدْرِیْ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا رَزَقْتَنِیْ وَتَقَبَّلْ مِنِّیْ اِنَّکَ اَنْتَ رَبِّیْ (حصن:۴۹۱) ترجمہ: (۵۴)اے اللہ میں تجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتاہوں،اپنے معاملات میں اچھائی کو طلب کرتا ہوں،توبہ کرتا ہوں،میری توبہ قبول فرما،بیشک تو ہی میرا رب ہے،اے اللہ مجھے اپنی طرف راغب کردے اورمیرا دل مستغنی کردے اورجو کچھ آپ نے مجھے نواز ہے،اس میں برکت عطا فرما اورمجھ سے قبول فرما تو ہی میرا رب ہے۔ (۵۵)حضرتابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوذُبِکَ مِنْ جُھْدِ الْبَلاءِ وَدَرُکِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَہِ الْاَعَدَاءِ (بخاری:۲/۹۳۹) ترجمہ: (۵۵)اے اللہ ہم بلا ومصیبت ،بدقسمتی اوردشمنوں کے خوش ہونے سے تیری پناہ مانگتے ہیں۔ (۵۶)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ التُّقیٰ وَالْھُدیٰ وَالْعِفَافَ وَالْغِنیٰ (مسلم،ترمذی،ابن ماجہ،مشکوۃ:۲۱۸) ترجمہ: (۵۶)اے اللہ میں تجھ سے پرہیز گاری،ہدایت،عفت اورغنا طلب کرتا ہوں۔ (۵۷)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی پاک ﷺ یہ دعاء فرماتےتھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ (نسائی،ابوداؤد:۲۱۶،مشکوٰۃ:۲۱۷،جامع صغیر:۹۷) ترجمہ: (۵۷)اے اللہ میں نفاق،اختلاف اور بداخلاقی سے پناہ مانگتا ہوں۔ (۵۸)حضرت ابن عمرؓ نے نبی پاک ﷺ سے یہ دعا سنی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے: اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نَفْسِي وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا لَکَ مَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا وَإِنْ أَمَتَّهَا فَاغْفِرْ لَهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ الْعَافِيَةَ (مسلم،باب مایقول عند النوم وآخذ الضحج،حدیث نمبر ۴۸۸۷) ترجمہ: (۵۸)اے اللہ آپ نے میری جان کو پیدا کیا،آپ ہی اسے وفات دینے والےہیں، آپ ہی کے لئے مرنا جینا ہے،اگر زندہ رکھیں تو حفاظت فرمائیں، اگر موت دیں تو مغفرت فرمادیں،اے اللہ میں آپ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ (۵۹)حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نبی پاک ﷺ کی دعاء نقل فرماتے ہیں۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ فَاِنَّہُ لَا یَمْلِکُھَا اِلَّا اَنْتَ (طبرانی،جامع صغیر:۹۶) ترجمہ: (۵۹)اے اللہ میں آپ سے آپ کے فضل کا آپ کی رحمت کا سوال کرتا ہوں، آپ کے علاوہ کسی کو اختیار نہیں۔ (۶۰)حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے یہ دعاء مرفوعا منقول ہے۔ اللّهُمَّ إنّي أَعُوذُ بِك منْ عِلْمٍ لا يَنْفَعُ وقَلْبٍ لا يَخْشَعُ ودُعاءٍ لا يُسْمَعُ ونَفْسٍ لا تَشْبَعُ ومِنَ الْجُوعِ فإنّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ وَمِنَ الْخِيانَةِ فإنَّها بِئْسَتِ البِطانَةُ وَمِنَ الكَسَلِ والبُخْلِ والجُبْنِ وَمِنَ الهَرَمِ وَأَنْ أُرَدَّ إلٰى أَرْذَلِ العُمُرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَعَذَابِ القَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا وَالْمَمَاتِ اَللّٰهُمَّ إنَّا نَسْئَلُکَ قُلُوباً أوَّاهَةً مُخْبِتَةً مُنِيبَةً في سَبِيلِکَ اَللّٰهُمَّ إنَّا نَسْأَلُکَ عَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ ومُنْجِياتِ أمْرِکَ والسَّلامَةَ منْ كُلِّ إثْمٍ والغَنِيمَةَ منْ كُلِّ بِرَ والفَوْزَ بالجَنّةِ والنَّجاةَ منَ النَّارِ (حاکم،جامع صغیر:۹۲) ترجمہ: (۶۰)اے اللہ میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں،اس علم سے جو نفع نہ دے،اس دل سے جو نہ ڈرے، اس دعاسے جو نہ سنی جائے، اس نفس سے جو نہ بھرے اوربھوک سے کہ وہ برا ساتھی ہے اورخیانت سے کہ وہ براہمراز ہے اورسستی سے بخل سے ،بزدلی سے سخت بڑھاپے سے اوریہ کہ ناکاراہ عمر کو پہنچوں ،اوردجال کے فتنہ سے اورعذاب قبر سے اورزندگی اورموت کے فتنہ سے اے اللہ میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ایسے دل کا جو گریہ وزاری کرنے والا تیری طرف رجوع کرنے والا ،تیری طرف متوجہ ہونے والا ہو اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں مغفرت کے سامان کا ،نجات دینے والے اعمال کا،ہرگناہ سے،ہر بھلائی کے حاصل ہونے کا،جنت کی کامیابی کا جہنم سے نجات کا۔ (۶۱)حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے کبھی فرض نماز کے بعد اس دعاء کو ترک نہیں فرمایا: اَللُّھُّمَّ اِنِّیْ اَعُوذُبِکَ مِنْ کُلِّ عَمَلٍ یُخْزِیْنِیْ وَاَعُوذُبِکَ مِنْ کُلِّ صَاحِبٍ یُوذِیْنِیْ وَاَعُوذُبِکَ مِنْ کُلِّ اَمَلٍ یُلْھِیْنِیْ وَاَعُوذُبِکَ مِنْ کُلِّ فَقْرٍ یَنْسِیْنِیْ وَاَعُوذُبِکَ مِنْ کُلِّ غِنی یُطْغِیْنِیْ (مسندبزار:۲/مجمع الزوا:۱۰/۱۱۰) ترجمہ: (۶۱)اے اللہ میں رسوا کن عمل سے پناہ مانگتا ہوں ،پناہ مانگتا ہوں میں تکلیف پہنچانے والے مصاحب سے،پناہ مانگتا ہوں بھلادینے والے فقر وفاقہ سے ،پناہ مانگتا ہوں میں سرکشی میں ڈال دینے والی مالداری سے۔ (۶۲)حضرت ام معبدؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے: اَللّٰھُمَّ طَھِّرْ قَلْبِیْ مِنَ النِّفَاقِ وَعَمَلِی مِنَ الرِّیَاءِ وَلِسَانِیْ مِنَ الْکِذْبِ وَعَیْنِیْ مِنَ الْخِیَانَۃِ فَاِنَّکَ تَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَاتُخْفِی الصُّدُوْرُ (مشکوٰۃ:۲۲۰،بیہقی) ترجمہ: (۶۲)اے اللہ میرے دل کو نفاق سے،عمل کو ریاء سے ،زبان کوجھوٹ سے ،نگاہ کو خیانت (بدنگاہی) سے محفوظ فرما ،یقیناً آپ نگاہوں کی خیانت سے اورسینے میں ہے خوب واقف ہیں۔ (۶۳)اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ الْاَشْیَاءِ اِلیَّ وَاجْعَلْ خَشْیَتَکَ اَخْوَفَ الْاَشْیَاءِ عِنْدِیْ وَاقْطَعْ عَنِّی حَاجَاتِ الدُّنْیَا بِالشَّوْقِ اِلٰی لِقَائِکَ وَاِذَا اَقْرَرْتَ اَعْیُنَ اَھْلِ الدُّنْیَا مِنْ دُنْیَا ھُمْ فَاقِّرْ عَیِنِیْ مِنْ عِبَادَتِکَ (جامع صغیر:۹۵) ترجمہ: (۶۳)اے اللہ تمام محبوب اشیاء سے اپنی محبت زائد عطا فرما اورسب سے زیادہ اپنا خوف عطا فرما اوراپنی ملاقات کے شوق کے مقابلہ میں دنیا کی ضرورتوں کو ختم فرما اور دنیا والوں کی نگاہوں کو جب دنیا سے ٹھنڈی کریں تو عبادت میں منہمک فرما کر میری آنکھیں ٹھنڈی فرمائیں۔ (۶۴)حضرت عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کو قبلہ رخ ہاتھ اٹھا کر یہ دعاء فرماتے ہوئے سنا: اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلَا تَنْقُصْنَا وَأَكْرِمْنَا وَلَا تُهِنَّا وَأَعْطِنَا وَلَا تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلَا تُؤْثِرْ عَلَيْنَا وَارْضِنَا وَارْضَ عَنَّا (ترمذی،باب ومن سورۃ المؤمنون،حدیث نمبر:۳۰۹۷) ترجمہ: (۶۴)اے اللہ ہمیں زیادہ عطا فرما،کمی نہ فرما، اے اللہ ہمیں باعزت بنا ہمیں ذلیل نہ فرما، اے اللہ ہمیں عطا فرما، محروم نہ فرما، اے اللہ ہمیں ترجیح عطا فرما ہم پر کسی کو ترجیح نہ دے، ہمیں خوش فرمادے اور ہم سے خوش ہوجا۔ (۶۵)حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعاء فرماتے: اللَّهُمَّ اغْسِلْ عَنِّي خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ (بخاری،باب التعوذ من الماثم والمغرم،حدیث نمبر:۵۸۹۱) ترجمہ: (۶۵)اے اللہ ہمارے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھل دے اورہمارے دل کو ایسا پاک فرما جیسا کہ میل سے سفید کپڑے کو اورہمارے اورگناہوں کے درمیان ایسی دور عطا فرما جیسی دوری آپ نے مشرق و مغرب میں رکھ ہے۔ (۶۶)حضرت ابودرداء ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی یہ دعاء تھی: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّکَ مَنْ یُحِبُّکَ وَالْعَمَلِ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبُّکَ، اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَّی مَنْ نَفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ (کنزالعمال:۲/۲۰۹) ترجمہ: (۶۶)اے اللہ میں آپ سے آپ کی محبت کا سوال کرتا ہوں اوراس کی محبت کا جو آپ سے محبت کرے اور اس معل کا جو آپ کی محبت تک پہنچائے،اے اللہ ہمیں اپنی محبت عطا فرما جو اپنی جان سے بھی اہل وعیال سے بھی اورٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب ہو۔ (۶۷)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی یہ دعاء تھی: اَللّٰھُمَّ اِنکَ رَبٌّ عَظِیْمٌ لَا یَسْعُکَ شَیْ ءٌ مِمَّا خَلَقْتَ وَاَنْتَ تَریٰ وَلَا تُریٰ وَاَنْتَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلٰی وَاِنَّ لَکَ الْآخِرَۃَ وَالْاُوْلیٰ وَلَکَ الْمَمَاتُ وَالْمَحْیَا وَاِنَّ اِلَیْکَ الْمُنْتَھٰی وَالرُّجْعیٰ نَعُوذُبِکَ اَنْ نَذِلَّ وَنَخْزِیَ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ سَأَلْتَنَا مِنْ اَنْفُسِنَا مَالَا نَمْلِکُہُ اِلَّا بِکَ فَاَعْطِنَا مِنْھَا مَایُرْضِیْکَ عَنَّا (کنزالعمال:۲/۲۰۷) ترجمہ: (۶۷)اے اللہ یقیناً آپ بلند بالا ریب ہیں جو آپ نے پیدا کیا ہے اس میں سے کوئی چیز بھی آپ نہیں سما سکتی، آپ دیکھتے ہیں مگر آپ کو نہیں دیکھا جاسکتا،آپ بلند منظر پر فائز ہیں۔ (۶۸)حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کے آپ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِنِعْمَتِکَ السَّابِغَۃِ عَلیَّ وَبَلائِکَ الْحَسَن الَّذِیْ اِبْتَلَیْتَنِیْ بِہ وَفَضْلِکَ الَّذِیْ اَفْضَلْتَ عَلیَّ اَنْ تُدْخِلَنِیْ الْجَنَّۃَ بِمَنِّکَ وَفَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ (کنزالعمال:۲/۲۰۷) ترجمہ: (۶۸)اے اللہ آپ سے اپنے اوپر کامل نعمتوں کا سوال کرتے ہیں اور اچھی آزمائش کا جس کے ذریعہ آپ ہمارا امتحان لیں اوراس فضل کا جس کی نوازش ہم پر فرمائیں یہ کہ اپنے احسان سے فضل سے اوررحمت سے ہمین جنت میں داخل فرمادیں۔ (۶۹)حضرت علیؓ سے آپ ﷺ نے فرمایا پانچ ہزار بکریاں تم کو دوں یا یہ پانچ کلمے تم کو بتادوں جس میں دین اوردنیا کی خوبیاں جمع ہیں۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَوَسِّعْ لِیْ خُلْقِیْ وَطَیّبْ لِیْ کَسْبِیْ وَقَنِّعْنِیْ بِمَا رَزَقْتَنِیْ وَلَا تُذْھِبْ طَلْبِیْ اِلٰی شَیْ ءٍ صَرَّفْتَہُ عَنِّیْ (کنزالعمال:۲/۲۱۷) ترجمہ: (۶۹)اے اللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما ہمارے اخلا ق میں وسعت فرما، ہماری کمائی کو پاکیزہ بنا جو آپ ہمیں نوازیں اس پر قناعت کرنے والا بنا اورہمیں اس کی طلب میں نہ لے جائے جسے آپ نے ہم سے روک رکھا ہے۔ (۷۰)حضرت عائشہؓ سے مروی دعا میں آپ ﷺ کی یہ دعاء ہے جو آپ کیا کرتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا (ابن ماجہ،باب الجوامع من الدعاء،حدیث نمبر۳۸۳۶) ترجمہ: (۷۰)اے اللہ آپ سے ہم جنت کا اوراس قول اور عمل کا سوال کرتے ہیں جو اس سے قریب کردے اورآپ سے جہنم سے پناہ مانگتے ہیں اوراس قول اور عمل سے جو جہنم کے قریب کردے، (۷۱)حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ وَزَیِّنِّی بِالْحِلْمِ وَاَکْرِمْنِیْ بَالتَّقْویٰ وَجَمِّلْنِیْ بِالْعَافِیَۃِ (جامع صغیر:۹۶) ترجمہ: (۷۱)اے اللہ ہمیں علم کے ذریعہ سے غنی بنا اور حلم سے مزین فرما اور تقویٰ سے مکرم بنا اور عافیت سے مشرف فرما۔ (۷۲)حضرت ابن عمرؓ سے روایت میں ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ اَنْتَ فَالِقُ الْاِصْبَاحِ وَجَاعِلُ اللَّیْلِ سَکَناً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً اِقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَاَغْنِنِیْ مِنَ الْفَقْرِ وَمَتِّعْنِیْ بِسَمْعِیْ وَبَصْرِیْ وَقُوَّتِیْ فِیْ سَبِیْلِکَ (سبل الہدیٰ:۵۲۶) ترجمہ: (۷۲)اے اللہ اپنی قدرت سے ہمیں عافیت عطا فرما اوراپنی رحمت میں داخل فرما اوراپنی عبادت میں ہمارے اوقات کو قبول فرما اچھے عمل پر ہمارا خاتمہ فرما اور ثواب میں جنت عطا فرما۔ (۷۴)حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کے پاس حضرت جبرئیل ؑ تشریف لائے اورفرمایا کہ اللہ پاک نے آپ کو ان دعاؤں کا حکم دیا ان میں سے ایک سے آپ کو نوازیں گے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ تَعْجِیْلَ عَافِیَتِکَ وَصَبْراً عَلٰی بَلِیَّتِکَ اَوْخُرْو جاًمِنَ الدُّنْیَا اِلٰی رَحْمَتِکْ (حاکم:۵۲۲) ترجمہ: (۷۴)اے اللہ ہم آپ سے جلد عافیت کا سوال کرتے ہیں اور مصائب وآزمائش پر تحمل کا اور دنیا سے آپ کی رحمت کے ساتھ دنیا کے نکلنے کا۔ (۷۵)حضرت سلمان فارسی ؓ کو آپ ﷺ نے ترغیب دی تھی کہ یہ دعاء رات اوردن میں پڑھ لیا کرو۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ صِحَّۃً فِیْ اِیْمَانٍ وَاِیْمَاناً فِیْ حُسْنِ خُلْقِ وَنَجَاحاً یَتْبَعُہ فَلَاحٌ وَرَحْمَۃٌ مِنْکَ وَرِضْوَانًا (حاکم:۱/۵۲۳) ترجمہ: (۷۵)اے اللہ ہم آپ سے سوال کرتے ہیں صحیح ایمان کا اور ایمان کے ساتھ حسن سلوک کا اور ایسے نجاح کا جس کے بعد کامیابی ہو اور آپ کی جانب سے رحمت اوررضا مندی کا۔ (۷۶)حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک شخص کو یہ دعاء سکھائی۔ اَللّٰھُمَّ مَغْفِرَتُکَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِیْ ،وَرَحْمَتَکَ اَرْجٰی عِنْدِیْ مِنْ عَمَلِیْ (حاکم:۱/۵۴۴) ترجمہ: اے اللہ دلوں کو پھیرنے والے ہمارے دل کو اپنی اطاعت پر لگادیجئے۔ (۷۷)حضرت عبید بن رفاعہ نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ آپ ﷺ نے جنگ احد کے موقعہ پر صف بستہ ہونے کے بعد یہ دعاء پڑھی: اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کُلُّہُ اَللّٰھُمَّ لَا قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ وَلَا مُقَرِّبَ لِمَا بَاعَدْتَ وَلَا مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ اَللّٰھُمَّ اَبْسُط عَلَیْنَا مِنْ بَرَکَاتِکَ وَرَحْمَتِکَ وَفَضْلِکَ وَرِزْقِکَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ النَّعِیْمَ الْمُقِیْمَ الَّذِیْ لَا یَحُولُ وَلَا یَزُوْلُ،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ النَّعِیْمَ یَوْمَ الْعَیْلَۃِ وَالْاَمْنَ یَوْمَ الْخَوْفِ اَللّٰھُمَّ عَائِذاً بِکَ مِنْ سُوءٍ مَا اَعْطَیْتَنَا وَشَرِّمَا مَنَعْتَ مِنَّا، اَللّٰھُمَّ حَبِّبْ اِلَیْنَا الْاِیْمَانَ وَزَیِّنْہُ فِیْ قُلُوْبِنَا وَکَرِّہُ اِلَیْنَا الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِیْنَ اَللّٰھُمَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ، وَاَحْیِیْنَا مُسْلِمِیْنَ وَالْحِقْنَا بِالصَّالِحِیْنَ غَیْرَ خَزَایَا وَلَا مَفْتُونِیْنَ (الادب المفرد:۲۰۹،حاکم:۱/۵۰۷) ترجمہ: (۷۶)اے اللہ آپ ہی کے لئے ساری تعریف ہے،اے اللہ جس سے آپ روک لیں، اس کا کوئی دینے والا نہیں جسے آپ قریب کرنے والا نہیں جسے آپ نہ دیں، کوئی روکنے والا نہیں جسے آپ عطا فرمائیں،اے اللہ آپ ہم پر اپنی برکتوں کو، رحمت کو فضل کو اوررزق کو خوب کشادہ کردیجئے، اے اللہ ہم آپ سے ایسی دائمی نعمتوں کا سوال کرتے ہیں جو نہ منتقل ہو اورنہ ختم ہو،اے اللہ ہم آپ سے اس تنگی کے موقعہ پر،دائمی نعمتوں کا سوال کرتے ہیں جو نہ منتقل ہو اورنہ ختم ہو، اے اللہ ہم آپ سے تنگی کے موقعہ پر ،دائمی نعمتوں اورخوف و دہشت کے وقت امن کا سوال کرتے ہیں، اے اللہ ہمیں اس چیز کی برائی سے پناہ دیجئے جو آپ ہمیں نوازیں، اسی طرح اس کے شر سے محفوظ رکھئے، جس کو ہم سے روک دیں، اے اللہ ایمان ہم کو محبوب بنادیجئے اوراس سے ہمارے قلوب کو مزین فرمادیجئے، کفر، فسق اورگناہوں سے ہم کو محبوب بنادیجئے اوراس سے ہمارے قلوب کو مزین فرمادیجئے، کفر، فسق اورگناہوں سے ہم کو نفرت پیدا فرمادیجئے اورہمیں اہل رشد میں داخل فرمادیجئے اوراسلام کی حالت میں وفات دیجئے،اسلام کے ساتھ زندہ رکھئے، صالحین کے ساتھ شامل فرمادیجئے بلا رسوائی اورفتنہ میں گرفتار ہوئے۔ (۷۸)حضرت ام سلمہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الْاَوَّلُ فَلَا شَیٌٔ قَبْلَکَ وَاَنْتَ الْآخِرُ فَلَا شَیْ ءَ بَعْدَکَ ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ کُلِّ دَابَّۃٍ نَاصِیَتِھَا بِیَدِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الْاِثْمِ وَالْکَسْلِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْغِنٰی وَمِنْ فِتْنَۃِ الْقَبَرِ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الْمَاثَمِ وَالْمَغْرَمِ (سبل الہدیٰ:۸/۵۳۰،طبرانی) ترجمہ: (۷۸)اے اللہ آپ ہی اول ہیں،آپ سے پہلے کچھے نہیں ،آپ ہی آکر ہیں آپ کے بعد کچھ نہیں، اے اللہ میں ہر جاندار سے پناہ مانگتا ہوں جس کی پیشانی آپ کے قبضہ میں ہے، میں گناہ سے، سستی سے اور عذاب دوزخ سے اورعذاب قبر سے اورمالداری کے فتنہ سے اورقبر کے فتنہ سے پناہ چاہتا ہوں اور میں پناہ مانگتا ہوں گناہ سے اورتاوان سے۔ (۷۹)حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی یہ دعاء تھی: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْبَرَصِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ (ابی داؤد،باب فی الاستعاذۃ،حدیث نمبر:۱۳۲۹) ترجمہ: (۷۹)اے اللہ میں برص سے، جنون سے، جذام سے اورتمام بری بیماریوں سے پناہ مانگتا ہوں۔ (۸۰)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ اپنی دعاء میں یہ کہتے تھے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ جَارِ السُّوْءِ فِیْ دَارِ الْمَقَامَۃِ فِانَّ جَارَ الْبَادِیَۃِ یَتَحَوَّلُ (حاکم:۱/۵۳۲) ترجمہ: (۸۰)اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں جائے جائے سکونت کے برے پڑوسی سے، اس لئے کہ(جنگل گھر کےباہر کا پڑوسی ہے) تو منتقل ہوجائے گا۔ (۸۱)حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ جَسَدِیْ وَعَافِنِیْ فِیْ بَصْرِیْ وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنِّیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ (حاکم:۱/۵۳۰) ترجمہ: (۷۳)اے صبح کے نکالنے والے، رات کو سکون اورراحت بنانے والے،سورج اورچاند کو حساب کا ذریعہ بنانے والے ،ہمارے قرض کو ادا کرنا،تنگدستی سے ہمیں غنی بنا، ہمارے کان، ہماری آنکھ اورہماری قوت کو اپنے راستہ میں قبول کرنا۔ (۸۲)حضرت ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ یہ دعا فرماتے تھے: اَللّٰهُمَّ إنَّا نَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِك وَ عَزَائِمَ مَغْفِرَتِك وَ السَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ وَ الْغَنِيْمَةَ مِنْ كُلِّ بِرِّ وَ الْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَ النَّجَاةَ بِعَوْنِك مِنَ النَّارِ (حاکم:۱/۵۲۵) ترجمہ: (۸۲)اے اللہ ہم آپ سے رحمت کے باعث امور کا مغفرت کا ،ہرگناہ سے سلامتی کا ہر بھلائی کے پانے کا، جنت کے ذریعہ کامیابی کا اورآپ کی اعانت سے دوزخ سے نجات کا سوال کرتے ہیں۔ (۸۳)حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی یہ دعا تھی: اَللّٰھُمَّ لَا تِکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنِ وَلَا تَنْزِعُ مِنِّیْ صَالِحَ مَا اَعْطَیْتَنِیْ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۸۱،بزار) ترجمہ: (۸۳)اے اللہ پل جھپکنے کے برابر بھی ہمیں اپنے نفس کے حوالہ نہ فرمائیے اوروہ بہتر چیز جو آپ نے نوازا ہے اس کو ہم سے نہ لیجئے۔ (۸۴)حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا آدمی کے لئے کافی ہے یہ دعاکرے۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاَدْخِلْنِیْ اَلْجَنَّۃَ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۸۰) ترجمہ: (۸۴)اے اللہ ہماری مغفرت فرمائیے ،ہم پر رحم فرمائیے اورہمیں جنت میں داخل فرمائیے۔ (۸۵)حضرت ثوبان ؓ کی ایک طویل روایت میں یہ دعا ہے کہ اللہ پاک نے آپ سے کہا یہ دعا کیجئے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ (الدعاء:۱۷۱۴) ترجمہ: (۸۵)اے اللہ ہم آپ سے آپ کی محبت کا اور اس کی محبت کا جو آپ سے محبت کرے اوراس عمل کی محبت کا جو آپ کی محبت کا باعث ہے سوال کرتےہیں۔ (۸۶)حضرت ابن عمرؓ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ کو یہ پسند تھی : اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنِیْ لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ وَالنِّیَۃِ وَالْھُدیٰ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌ (الدعاء:۱۴۷۸) ترجمہ: (۸۶)اے اللہ ایسے اعمال اوراقوال اورزینت اورہدایت کی ہمیں توفیق عطا فرما جس کو آپ پسند کرتےہیں اورجس سے آپ خوش ہوتے ہیں یقینا آپ ہر شئی پر قادر ہیں۔ (۸۷)حضرت معاذؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک بندہ کے لئے اس محبوب کوئی دعا نہیں ہے کہ یہ مانگے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ الْمُعَافَاۃَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۷۵) ترجمہ: (۸۷)اے اللہ ہم معافی اوردین و دنیا کی عافیت کا سوال کرتےہیں۔ (۸۸)حضرت انس اورحضرت عمرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ اکثر یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰھُمَّ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ (مسلم،سب الہدیٰ:۸/۵۲۳) ترجمہ: (۸۸)اے اللہ دلوں کے پلٹنے والے ہمارے دل کو دین پر جمادیجئے۔ (۸۹)ابوالاحوص اورزید بن علی کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے یہ دعا فرمائی: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِکَ الْمُخْبِتِیْنَ الْغُرِّ الْمُحَجِّلِیْنَ الْوَفْدِ الْمُتَقَبِّلِیْنَ (مجمع الزوائد،سبل الہدیٰ:۸/۵۳۰) ترجمہ: (۸۹)اے اللہ ہمیں اپنے ان منتخب اورچنندہ بندوں میں بنادیجئے جو روشن چہرے والے ہوں گے چمکدار ہاتھ پیر والے ہوں گے جو مقبول جماعتوں میں ہوں گے۔ (۹۰)حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ بہت ہی مستحکم یہ دعا ہے جسے تم کرو۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ وَاَنَا عَبْدُکَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاَعْتَرَفْتُ بِذَنْبِیْ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ رَبِّ اغْفِرْلِیْ (الادب المفرد:۲۰۰) ترجمہ: (۹۰)اے اللہ آپ میرے رب ہیں، میں آپ کا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے ، اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں، سوائے آپ کے گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں، میرے رب ہماری مغفرت فرمادیجئے۔ (۹۱)حضرت فاطمہؓ نے جب آپ ﷺ سے خادمہ سے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا اس سے بہتر ایک دعا نہ بتادوں ؛چنانچہ یہ دعا بتادی: اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ رَبَّنَا وَرَبَّ کُلِّ شَیْ ءٍ مُنْزِلَ التَّوْرَاۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرآنِ الْعَظِیْمِ اَنْتَ الْاَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَیْ ءٌ وَاَنْتَ الْاخِرَ فَلَیْسَ بَعْدَ کَ شَیْ ءٌ وَاَنْتَ الظَّاھِرُ فَلَیْسَ فَوْقَکَ شَیْءٌ وَاَنْتَ البَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَکَ شَیْ ءٌ اِقْضِ عَنَّا الدِّیْنَ وَاغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ (ابن ابی شیبہ:۲۶۳) ترجمہ: (۹۱)اے اللہ ساتوں آسمان کے رب عرش عظیم کے رب ہر شے کے رب، تورات انجیل اورقرآن عظیم کے نازل کرنے والے،آپ ہی اول ہیں آپ سے پہلے کوئی چیز نہیں، آپ ہی آخیر ہیں آپ کے بعد کوئی چیز نہیں، آپ ہی ظاہر ہیں آپ سے اوپر کوئی شے نہیں، آپ ہی باطن ہیں آپ کے علاوہ کوئی شئے نہیں، آپ ہمارے قرضہ کو ادا کردیجئے ہماری تنگدستی دور کرکے غنی بنادیجئے (۹۲)حضرت سعید بن جبیرؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے یہ دعا فرمائی۔ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا مِنْ فَضْلِکَ وَلَا تَحْرِمْنَا رِزْقَکَ وَبَارِکْ لَنَا فِیْمَا رَزَقْتَنَا وَاجْعَلْ رَغْبَتَنَا فِیْمَا عِنْدَکَ وَاجْعَلْ غِنَاءَ نَا فِیْ اَنْفُسِنَا (ابن ابی شیبہ:۱۰/۲۸۳) ترجمہ: (۹۲)اے اللہ ہمیں اپنے فضل سے رزق عطا فرمائیے،ہمیں اپنے رزق سے محروم نہ کیجئے اورجو ہمیں آپ رزق دیں اس میں برکت عطا فرمائیے،جو آپ کے پاس ہے اس کی طرف ہمیں رغبت عطا فرمائیے اورہمارے نفس میں غنا عطا فرمادیجئے۔ (۹۳)حضرت عائشہؓ سے آپ نے فرمایا اے عائشہ جامع اورمختصر یہ دعا کرو۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہِ عَاجِلِہ وَآجِلِہ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الشَّرِّ کُلِّہ عَاجِلِہ وَآجِلِہ وَمَاقَضَیْتَ مِنْ قَضَاءٍ فَبَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاجْعَلْ عَاقِبَتَہُ اِلٰی خَیْرٍ (ابن ابی شیبہ:۴۴۷) ترجمہ: (۹۳)اے اللہ ہم آپ سے سوال کرتے ہیں تمام بھلائی کا ،دنیا کی اورآخرت کا اورپناہ مانگتے ہیں تمام برائیوں سے دنیا اورآخرت کی برائیوں کا اورجو فیصلہ میرے حق میں آپ فرمائیں اس میں برکت عطا فرمائیں اوراس کا انجام بھلائی کی جانب فرمائیں۔ (۹۴)حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ تہجد کے موقع پر یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَیِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ اِلٰہُ السَّماوَاتِ وَالْاَرْضِ اَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَلِقَاءُ کَ حَقَّ وَالْجَنَّۃُ حَقّ وَالنَّارُ حَقٌّ اَللّٰھُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَبِکَ خَاصَمْتُ وَاِلَیْکَ حَاکَمْتُ فَاغْفِرْلِیْ مَاقَدَّمْتُ وَمَااَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ اَنْتَ اِلٰھِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ (الدعاء:۱۱۴۶) ترجمہ: (۹۴)اے اللہ آپ ہی کے لئے تعریف ہے، آپ آسمان و زمین کے نور ہیں، آپ ہی کے لئے تعریف ہے آپ آسمان اورزمین کے قائم کرنے والےہیں اورجو اس میں ہے، آپ ہی کے لئے تعریف ہے،آپ آسمان و زمین اور اس کے درمیان جو ہیں اس کے رب ہیں، آپ ہی کے لئے تعریف ہے آپ آسمان و زمین کے معبود ہیں، آپ حق ہیں، آپ کی بات حق ہے،آپ کا وعدہ حق ہے،آپ کی ملاقات حق ہے،جنت حق ہے،جہنم حق ہے، اے اللہ میں آپ کے لئے اسلام لایا ،آپ پر ایمان لایا، آپ ہی سے مخاصمہ ہے آپ ہی سے فیصلہ ہے،ہمارے اگلے پچھلے گناہوں کو معاف فرمادیجئے اورجو ظاہر ہوں اورجو چھپے ہوں آپ ہی میرے معبود ہیں،آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (۹۵)حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے نماز پڑھی اوریہ دعا کی۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ وَوَسِّعْ لِیْ فِیْ دَارِیْ وَبَارِکِ لِیْ فِیْ رِزْقِیْ (کنزالعمال:۲/۶۸۶) ترجمہ: (۹۵)اے اللہ ہمارے گناہوں کو بخش دیجئے، ہمارے گھر میں وسعت فرمادیجئے ہمارے رزق میں برکت عطا فرمادیجئے (۹۶)حضرت ابن مسعودؓ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے نماز پڑھی اوریہ دعا کی۔ اِلَیْکَ رَبِّیْ فَحَبِّبْنِیْ وَفِیْ نَفْسِیْ لَکَ رَبِّیْ فَذَلِّلْنِیْ وَفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ فَعَظِّمْنِیْ وَمِنْ سَیِّئِی الْاَخْلَاقِ فَجَنِّبْنِیْ (کنزالعمال:۲/۶۸۸) ترجمہ: (۹۶)اے میرے رب آپ مجھے اپنی نگاہ میں محبوب بنالیجئے، اے رب اپنے لئے میرے نفس کوذلیل بنادیجئے اورلوگوں کے نزدیک باعظمت بنادیجئے اور برے اخلاق سے مجھے محفوظ رکھئے۔ (۹۷)حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِمَّنْ تَوَکَّلَ عَلَیْکَ فَکَفَیْتَہُ وَاَسْتَھْدَاکَ فَھَدَیْتَہُ وَاسْتَنْصَرَکَ فَنَصْرَتَہُ (کنزالعمال:۲/۶۹۳) ترجمہ: (۹۷)اے اللہ ہمیں ان لوگوں میں بنادیجئے جنہوں نے آپ پر بھروسہ کیا تو آپ اس کے لئے کافی ہوگئے، آپ سے ہدایت مانگی تو آپ نے ہدایت دے دی، آپ سے مدد چاہا تو آپ نے ان کی مدد فرمادی۔ (۹۸)حضرت فاطمہؓ کو آپ ﷺ نے اس دعا کی تعلیم کی اورفرمایا یہ دعا کرو۔ یَا حَیُّ یَا قَیُّوم بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ فَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرَفَۃَ عَیْنِ وَاَصْلِحْ لِیْ شَانِیْ کُلَّہُ (بیہقی،کنز العمال:۲/۲۳۹) ترجمہ: (۹۸)اے ہمیشہ زندہ رہنے والے،اے ہمیشہ باقی رہنے والے،آپ ہی سے میں فریاد کرتا ہوں ،پل جھپکنے کے برابر بھی آپ ہمیں ہمارے نفس کے حوالہ نہ فرمائیے اورمیری تمام حالت کو درست فرمادیجئے۔ (۹۹)حضرت عائشہ اورزید بن ارقم ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی یہ دعاء تھی: اَللّٰھُمَّ آتِ نَفْسِیْ تَقْوَاھَا وَزَکِّھَا اَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا اَنْتَ وَلَیُّھَا وَمَوْلَاھَا (کنزالعمال:۱۷۷) ترجمہ: (۹۹)اے اللہ ہمارے نفس کو تقویٰ سے نوازئیے اور اس کا تزکیہ فرمادیجئے،آپ ہی اس کا بہتر تزکیہ کرنے والے ہیں، آپ ہی اس کے ولی ہیں آپ ہی اس کے مولی ہیں۔ (۱۰۰)حضرت اوس بن صامت ؓ کو آپ ﷺ نے جس دعا کی تعلیم دی تھی اس میں یہ دعا بھی تھی۔ اَللّٰھُمَّ لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَہُ وَلَا ھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَہُ وَلَا کَرْباً اِلَّا نَفَّسْتَہُ وَلَا ضَرّاً اِلَّا کَشَّفْتَہُ وَلَا دَیْناً اِلَّا قَضَیْتَہُ وَلَا عَدُوّاً اِلَّا اَھْلَکْتَہُ وَلَاحَاجَۃُ مِنْ حَوائِجِ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃ ٍاِلَّاقَضَیْتَھَا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ (الدعاء:۱۰۸۳) رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہِ مُحَمَّدِ وَآلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ترجمہ: (۱۰۰)اے اللہ ہمارے کسی گناہ کونہ چھوڑئیے ،کوئی رنج نہ چھوڑئیے، کوئی قرض نہ ہو مگر یہ کہ اسے ادا فرمادیجئے،کوئی دشمن نہ ہو مگر یہ کہ اسے ہلاک فرمادیجئے، دین و دنیا کی کوئی ضرورت نہ ہو مگر یہ کہ آپ اسے پورا فرمادیں، اے ارحم الراحمین۔آمین