انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وفد حضر موت ابن سعد کی روایت ہے کہ حضر موت کا وفد کندہ کے ساتھ حضور ﷺ کی خدمت میں آیا جس میں حضر موت کے شاہی گھرانے بنی ولیعہ کے لوگ تھے، ابن کثیر نے لکھا ہے کہ ان کے آنے سے قبل آنحضرت ﷺ نے فرمایا : تمہارے پاس ایک شخص بادشاہوں کی اولادمیں سے آئے گا ، جب شاہ حضر موت وائل بن حجرآئے تو آپﷺ نے ان کو خوش آمدید کہا اور اپنی چادر بچھا کر ان کو قریب بٹھایا، آپﷺ نے ان کے سر پر ہاتھ پھیر کر دعا فرمائی : ائے اللہ ! اس کی اولاد اور اولاد کی اولاد میں برکت عطا فرما، پھر آپﷺ نے حکم دیا کہ " الصلوٰ ۃ الجامعہ " کی صدا لگائی جائے تا کہ لوگ جمع ہو جائیں ، آپﷺ نے شاہ حضر موت کی آمد پر خوشی کا اظہار فرماتے ہوئے کہا : ائے لوگو : یہ وائل بن حجر ہیں جو اسلام کی خاطر حضر موت سے آئے ہیں،آنحضرت ﷺ نے حضرت معاویہؓ بن ابو سفیان کو حکم دیا کہ انہیں لے جا کر حرّہ کے کسی مکان میں ٹھہراؤ، وائل اونٹ پر سوار تھے اور حضرت معاویہؓ پیدل چل رہے تھے، گرمی کی شدت سے ان کے پاؤں جھلس رہے تھے، حضرت معاویہؓ نے وائل سے کہا کہ وہ ان کو اپنے اونٹ پر بٹھالیں لیکن اس نے جواب دیا: تم بادشاہوں کے ہم نشینوںمیں سے نہیں ہو ، پھر حضرت معاویہؓ نے کہا : اپنے جوتے مجھے دیدیجئے تا کہ میرے پیر جلن سے محفوظ رہیں، جواب دیا :نہیں تمہارے پہننے کے بعد میں یہ جوتے نہیں پہن سکتا البتہ اپنی اونٹنی کی رفتار کم کر سکتا ہوں تا کہ تم اس کے سایہ میں چلو، تمہارے شرف کے لئے یہی کافی ہے ، جب حضرت معاویہؓ نے یہ تفصیل حضور ﷺ کو سنائی تو فرمایا: بے شک ان میں ابھی جاہلیت باقی ہے ، بعد میں جب حضرت معاویہؓ امیر المومنین بنے تو یہی وائل ان کے پاس گئے ، انھوں نے وائل کو پہچان لیا، انہیں اپنے سے قریب ترکیا اور وہ پرانی بات یاد دلائی ، انہیں اپنی طرف سے قیمتی عطیہ دینا چاہا لیکن وائل نے قبول نہیں کیا،جب یہ وفد واپس ہونے لگا تو حضور ﷺ نے انہیں ایک تحریر عطا فرمائی… " یہ فرمان محمد نبی (ﷺ) کی جانب سے وائل بن حجر شاہ حضر موت کے لئے ہے کہ تم اسلام میں داخل ہو ئے اور ایمان لائے ، جو زمین اور قلعے تمہارے قبضہ میں ہیں وہ میں نے تمہارے لئے کر دئیے ہیں، تم سے دس میں سے ایک حصہ لیا جائے گا جس پر صاحب عدل غور کرے گا ، میں نے تمہارے لئے یہ شرط رکھی ہے کہ تم اس میں کمی نہ کرنا جب تک کہ دین پر قائم ہے اور نبی و مومنین اس کے مددگار ہیں"