انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت زید ؓبن سہل نام ونسب زید نام، خیر لقب، نسب نامہ یہ ہے، زيد بن مهلهل بن زيد بن منهب بن عبد رضا بن المختلس بن ثوب بن كنانة بن مالك بن نابل بن نبهان، واسمه سودان، بن عمرو بن الغوث الطائي النبهاني، المعروف بزيد الخيل ۔ اسلام ۹ھ میں طے کے وفد کے ساتھ مدینہ آئے اور خدمت نبویﷺ میں حاضر ہوکر عرض کی یا رسول اللہ میں نو دن کی دشوار گذار مسافت سے آیا ہوں، اس سفر میں میری سواری تھک گئی، میری راتیں آنکھوں میں کٹیں ،میرے دن تشنہ لبی میں بسر ہوئے اوریہ ساری مشقت صرف دو باتیں پوچھنے کے لیے اٹھائی ہے،رسول اللہ ﷺ نے پوچھا تمہارا نام کیا ہے عرض کیا زید الخیل ،فرمایا نہیں تم زید الخیر ہو، پوچھا کیا پوچھنا چاہتے ہو، عرض کیا جو شخص خدا کو چاہتا ہے اورجو نہیں چاہتا،دونوں میں کیا علامت ہوتی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم کیسے زندگی بسر کرتے تھے،عرض کیا خیر اہل خیر اور عامل خیر کو دوست رکھتا تھا، اگر میں اس پر عمل کرتا تھا تو اس کا ثواب ملتا تھا اورجب یہ عمل چھوٹ جاتا تھا تو رنجیدہ ہوتا تھا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو خدا کو چاہتا ہے اور جو نہیں چاہتا اس کی یہی علامت ہے،اگر خدا اس کے خلاف تمہارے لئے کچھ چاہتا تم کو اس کے لیے تیار کرتا، اورپھر اس کو اس کی پرواہ نہ ہوتی، کہ تم کس وادی میں ہلاک ہوگے۔ (اسد الغابہ:۲/۲۴۲) وفات مشرف باسلام ہونے کے بعد وطن لوٹے،راستہ میں بخار آیا اور گھر پہنچ کر واصل بحق ہوگئے اس طرح دنیا سے بالکل پاک وصاف اُٹھے اوراسلام کے بعد دنیا میں آلودہ ہونے کا موقع ہی نہ ملا بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمرؓ کے زمانہ میں وفات پائی۔ (استیعاب:۱/۱۹۹) فضل وکمال زید کا مذہبی علوم میں کوئی پایہ نہ تھا،لیکن اس عہد کے مروجہ علوم میں وہ کمال رکھتے تھے صاحبِ اسد الغابہ لکھتے ہیں کہ زید خوش گو شاعر اورزبان آور خطیب تھے۔ (اسد الغابہ:۲/۶۴۱)