انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مرد وعورت کی نمازکےطریقہ میں کچھ فرق اوراس کےسائنسی حقائق وطبی فوائد عورتوں کو چہرہ اور دونوں ہاتھ گٹوں تک اور پاؤں ٹخنوں تک کے سوا تمام بدن کا چھپانا فرض ہے، سر کے بال بھی کھلے نہ رہیں۵۸؎۔ عورتیں نماز شروع کرنے کے وقت دونوں کندھوں تک ہاتھ اُٹھائیں کانوں تک نہ اٹھائیں۵۹؎۔ عورتیں دونوں ہاتھوں کو سینہ پر باندھیں۶۰؎۔ عورتیں ہرنماز میں قرأت آہستہ کریں۶۱؎۔ عورتیں سجدہ سمٹ کر کریں، یعنی شکم کو رَان سے اور بازؤں کو دونوں پہلوؤں سے ملادیں۶۲؎۔ عورتیں دونوں قعدوں میں دونوں پاؤں دا ہنی طرف نکال کر سرین پر بیٹھیں۶۳؎۔ (۵۸)ترمذی، باب ماجاء لاتقبل صلاۃ المرأۃ الابخمار، حدیث نمبر:۳۴۴ عن عائشہؓ۔ ابوداؤد، باب الامرأۃ تصلی بغیرخمار، حدیث نمبر:۵ (۵۹)مصنف ابن ابی شیبہ، باب فی المرأۃ إذافتحت الصلاۃ الی این ترفع یدیھا، حدیث نمبر:۲۴۸۵ عن عبد ربہ بن زیتون، الزھری، ابن جریج۔ مجمع الزوائد، باب رفع الیدین فی الصلاۃ: ۲/۱۰۳ عن وائل بن حجرؓ۔ المعجم الکبیر، باب الواو، حدیث نمبر:۲۸ عن وائل بن حجرؓ (۶۰)السنن الکبری للبیہقی، باب وضع الیدین علی الصدر، حدیث نمبر:۲۴۲۹ عن وائل بن حجرؓ۔ "أماالمرأة فتضع يديها على صدرها من غير تحليق لأنه أستر لها" الفقہ الاسلامی وأدلتہ، وضع الید الیمنی علی ظہر الیسری: ۲/۶۲۔ وھکذا فی اعلاء السنن، المرأۃ تصنع الکف علی الکف علی صدرھا فانہ استرلھا: ۲/۱۹ (۶۱)بخاری، باب التصفیق للنساء، حدیث نمبر:۱۱۲۸ عن ابی ھریرۃؓ، مسلم، باب تقدیم الجماعۃ من یصلی بھم اذاتأخرالامام، حدیث نمبر:۶۳۹ عن سہل بن سعد الساعدیؓ (۶۲)مراسل ابی داؤد، باب اذاسجدتمافضما بعض اللحم إلی الأرض فإن المرأۃ لیست فی ذلک کالرجل، حدیث نمبر:۸۴ عن یزید بن ابی حبیبؒ۔ مصنف ابن ابی شیبہ، باب المرأۃ کیف تکون فی سجودھا؟، حدیث نمبر:۲۷۹۳ عن علیؓ، ابن عباسؓ، ابراہیمؒ، الحسنؒ (۶۳)مصنف عبدالرزاق، باب جلوس المرأۃ، حدیث نمبر:۵۰۷۵۔ عبدالرزاق عن معمر عن قتادہ قال جلوس المرأۃ بین السجدتین متورکۃ"الخ۔ سائنسی حقائق وفوائد عورتوں کو شرعی حکم ہے کہ وہ سجدے میں کھنیوں کو نہ پھیلائیں بلکہ کہنیاں بدن کے ساتھ لگی رہیں، ایسا کرنے سے عورتوں کے اعصاب، دودھ پیدا کرنے والے غدود، سینے کے اعصاب اور حسن نسواں پر بہت گہرے اثرات پڑتے ہیں؛ یہی کیفیت سجدے میں رانوں کو جدانہ کرنے کی ہے؛ کیونکہ اگر عورت شرعی حکم کے مطابق سجدہ کرے گی تو وہ بے شمار نسوانی امراض سے محفوظ رہے گی؛ ورنہ ایسی پوشیدہ نسوانی امراض پیدا ہوتی ہیں جو زندگی کے لیے وبال جان بن جاتی ہیں۔ (سنتِ نبویؐ اور جدید سائنس:۱/۸۴،مصنف:طارق محمود، مطبوعہ:مکتبہ امدادیہ، سہارنپور، یوپی، انڈیا)