انوار اسلام |
س کتاب ک |
ترویحوں میں مخصوص کلمات پڑھنا کیسا ہے؟ بعض جگہوں پر تراویح شروع کرنے سے قبل ایک شخص بلند آواز سے یہ کلمات پڑھتا ہے: صلوۃ التراویح سنۃ رحمکم اللہ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر و للہ الحمد اس کے بعد تراویح شروع ہوتی ہے، دو رکعت کے بعد یہ تسبیح :یا کریم للمعروف یا قدیم الاحسان ، احسن الینا ربنا باحسانک القدیم یا اللہ یا اللہ یا اللہ فضل من اللہ و نعمۃ و مغفرۃ و رحمۃ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر اللہ اکبر و للہ الحمد پڑھتا ہے، اور چار رکعت کے بعد البدر محمد المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر اللہ اکبر و للہ الحمد پڑھنے کے بعد یا کریم للمعروف الخپڑھتا ہے، اور پھر دوسرے ترویحہ میں: خلیفۃ رسول اللہ بالصدق و التحقیق امیر المؤنین سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ لا الہ الا اللہ الخ پڑھتا ہے ، پھر تیسرے ترویحہ میں: مزین المسجد و المنبر و المحراب امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ لا الہ الا اللہ الخ پڑھتا ہے،اسی طرح چوتھے ترویحہ میں :جامع القرآن کامل الحیاء و الایمان امیر المؤمنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ لا الہ الا اللہ الخ اور پانچویں ترویحہ میں: اسد اللہ الغالب مظھر العجائب و الغرائب امام المشارق و المغارب امیر المؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ لا الہ الا اللہ الخ پڑھتا ہے اور سبحان الملک القدوس الخ بھی ایک آدمی پڑھتا ہے اور یہ تمام اوراد بلند آواز سے پڑھے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے دوسرے لوگ تسبیح وغیرہ کچھ بھی نہیں پڑھ سکتے اور وتر سے پہلے الوتر واجب رحمکم اللہ لا الہ الا اللہ الخ پڑھتا ہے، یہ سب باتیں سنت کے مطابق نہیں ہے، رسمی رواجی ہیں، لہٰذا قابل ترک ہیں، دو رکعت پر ترویحہ نہیں ہے، البتہ چار رکعت کے بعد ترویحہ ہے اور اس قدر بیٹھنے کا حکم ہے کہ نمازیوں پر بار نہ گذرے اور اس میں اجتماعی ذکر اور دعاء نہیں ہے، لوگ انفرادی طور پر جو چاہے پڑھیں، چاہے تلاوت کریں یا نفل پڑھیں یا ذکر و اذکار میں مشغول رہیں یا درود شریف پڑھیں، یا خاموش بیٹھے رہیں، سب جائز ہے، ایک چیز کا سب کو پابند بنادینا شریعت کی دی ہوئی آزادی پر پابندی لگانا ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۴۴، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۴۸، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔ کتاب الفتاویٰ:۲/۴۰۸،کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)