انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دیگرمذاہب میں لیکن اسلام سے پہلے نبوت ورسالت اورپیغمبری کی کوئی خاص واضح حقیقت دنیا کے سامنے نہیں تھی، یہود یہ کہتے تھے کہ نبی کامطلب صرف پیشین گوئی کرنے والے کے ہیں، اور اس کے متعلق یہ یقین رکھتے تھے کہ یہ جو دعا یا بددعا کردے وہ فوراً قبول ہوجاتی ہے؛ اسی لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت لوط علیہ السلام، حضرت اسحق علیہ السلام، حضرت یعقوب علیہ السلام اور حضرت یوسف علیہ السلام کے مقابلے میں شام کے ایک کاہن کی پیغمبرانہ حیثیت زیادہ واضح اور نمایاں معلوم ہوتی ہے۔ حضرت داؤد اورحضرت سلیمان علیہما السلام کی حیثیت ان کے پاس صرف ایک بادشاہ کے علاوہ کچھ نہ تھی اوران کے زمانہ کے پیشین گوئی کرنے والے پیغمبر دوسرے ہیں اسی وجہ سے ان کی کتابوں اورقصوں میں اسرائیلی پیغمبروں کی طرف نہایت کمزور غلط سلط باتیں اورگناہ بلاکسی خوف خطر منسوب کردیئے گئے۔ عیسائیوں کےپاس بھی رسالت اورنبوت کی کوئی واضح حقیقت نہیں بیان کی گئی، انجیل میں ہےکہ مجھ سے پہلےجو آئے وہ چور اور ڈاکو تھے، موجودہ انجیلوں میں نہ اللہ کے رسولوں کی تعریف ہے نہ ان کے تذکرےملتے ہیں، نہ ان کی صداقت وسچائی کی گواہی موجود ہے،حضرت زکریا اور حضرت یحییٰ علیہما السلام کےتذکرےگرچہ انجیل میں ہیں؛ مگرپیغمبرانہ شان کےساتھ بالکل نہیں ہے، اس کےعلاوہ عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کو تو معصوم مانتے ہیں؛ لیکن باقی سب کے متعلق گناہ گارہونے کے قائل ہیں، لیکن محمد عربیﷺ نے آکر اس جلیل القدر منصب کی حقیقت ظاہر کی۔ (سیرۃ النبیﷺ :۴/۳۰۴،مطبوعہ:لاہور)