انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جان نثاروں کی آخری جماعت کی فدا کاری اب ظہر کا وقت آخر ہورہا تھا، لیکن کوفی نماز پڑہنے کے لئے بھی دم نہ لیتے تھے، اس لئے امام نے صلوۃ خوف پڑھی، اورنماز کے بعد پھر پورے زور کے ساتھ جنگ شروع ہوگئی اوراس گھمسان کا رن پڑا کہ کربلا کی زمین تھرا گئی کوفیوں کا ہجوم بڑھتے بڑھتے حضرت حسینؓ کے پاس پہنچ گیا تیروں کی بارش پر ٹڈی دل کا گمان ہوتا تھا، مشہور جان باز حنفی امام کے سامنے آکر کھڑے ہوگئے اور جتنے تیر آئے سب مردانہ وار اپنے سینہ پر روکے ؛لیکن ایک انسان کب تک مسلسل تیر بازی کا ہدف بن سکتا تھا، بالآخر یہ بھی امام کی راہ میں سینہ چھلنی کرکے فدا ہوگئے،ان کے بعد زہیر بن قین کی باری آئی، یہ بھی داد شجاعت دیتے ہوئے اپنے پیشترؤں سے جاملے، ان کے بعد نافع بن ہلال بجلی جنہوں نے ۱۲ کوفیوں کو قتل کیا تھا گرفتار کرکے شہید کئے گئے اب حسینی لشکر کا بڑا حصہ آقائے نامدار پر سے فدا ہوچکا تھا، صرف چند جان نثار باقی رہ گئے تھے، جب انہوں نے دیکھا کہ شامی فوجوں کے مقابلہ میں زیادہ دیر تک ٹھہرنے کی طاقت باقی نہیں ہے، تو یہ طے کرلیا کہ قبل اس کے کہ امام ہمام پر کوئی نازک وقت آئے سب کے سب آپ پر سے فدا ہوجائیں ؛چنانچہ تمام فدائی اہل بیت ایک ایک کرکے پروانہ وار بڑھنے لگے، اس جماعت میں سب سے اول عبداللہ اورعبدالرحمن بڑھے، ان کے بعد دونوجوان سیف بن حارث اورمالک بن عبدنکلے اس وقت دونوں کی آنکھوں سے آنسو کی لڑیاں جاری تھیں، امام نے پوچھا تم روتے کیوں ہو؟ عرض کیا اپنی جان کے لئے نہیں روتے، رونا اس پر ہے کہ آپ کو چاروں طرف سے اعداء کے نرغے میں محصور دیکھتے ہیں اور کچھ نہیں کرسکتے امام نے کہا خدا تم دونوں کو متقیوں جیسی جزا دے ان دونوں کے بعد حنظلہ بن شامی نکلے اور کوفیوں کو سمجھایا کہ وہ حسینؓ کے خون بے گناہی کا وبال اپنے سر نہ لیں؛ لیکن اب اس قسم کی افہام و تفہیم کا وقت ختم ہوچکا تھا، حضرت حسینؓ نے فرمایا کہ اب انہیں سمجھانا بے کار ہے، آپ کے اس ارشاد پر حنظلہ آپ اورآپ کے اہل بیت پر صلوٰۃ وسلام بھیج کر رخصت ہوئے اورلڑتے لڑتے شہید ہوگئے ان کے بعد سیف اورمالک دونوں نوجوانوں نے جانیں فدا کیں، ان کے بعد عابس بن ابی شبیب اورشوذب بڑھے،شوذب شہید ہوئے،لیکن عابس بہت مشہور بہادر تھے، ان کے مقابلہ میں کسی شامی کو آنے کی ہمت نہ پڑتی تھی، اس لئے ہر طرف سے ان پر سنگباری شروع کردی، عابس نے ان کی یہ بزدلی دیکھی تو اپنی زرہ اور خود اتار کر پھینک دی اورحملہ کر کے بے محابہ دشمن کی صفوں میں گھستے ہوئے چلے گئے اورانہیں درہم برہم کردیا لیکن تن تنہا ایک انبوہ کا مقابلہ آسان نہ تھا اس لئے شامیوں نے انہیں بھی گھیر کر شہید کردیا اسی طریقہ سے عمروبن خالد، جبار بن حارث،سعد، مجمع بن عبید اللہ سب جان نثار ایک ایک کرکے فدا ہوگئے اورتنہا سوید بن ابی المطالح باقی رہ گئے۔ (ابن اثیر:۴/۶۱،۶۲)