انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
دوا کے ذریعہ حیض کو روک کر حج یا عمرہ دوا کے ذریعہ سے حیض روک کرطوافِ زیارت؟ عورت کواگریہ خطرہ ہے کہ طوافِ زیارت یاطوافِ عمرہ کے زمانہ میں حیض آجائے گا اور ایامِ حیض گزرجانے تک انتظار کرنا بھی بہت مشکل ہے توایسی صورت میں پہلے سے مانعِ حیض دوا استعمال کرکے حیض روک لیتی ہے اور اسی حالت میں طوافِ زیارت یاطوافِ عمرہ کرلیتی ہے توصحیح اور درست ہوجائے گا؛ اس پرکوئی جرمانہ بھی نہ ہوگا؛ بشرطیکہ اس مدت میں کسی قسم کا خون کا دھبہ وغیرہ نہ آیا ہو؛ مگرشدید ضرورت کے بغیر اس طرح کی دوا استعمال نہ کرے، اس لیے کہ اس سے عورت کی صحت پرنقصان دہ اثرپڑتا ہے۔ (انوارِمناسک:۳۴۷) دورانِ حیض دوا کے ذریعہ حیض روک لیا؟ اگردورانِ حیض دوا کے ذریعہ سے حیض رُوک لیا ہے اور طوافِ زیارت سے فارغ ہونے کے بعد اگرعادت کے ایام میں دوبارہ حیض آگیا ہے تویہ سمجھا جائیگا کہ اس نے حالتِ حیض میں طواف کیا ہے؛ لہٰذا جرمانہ میں اُونٹ یاگائے کی قربانی لازم ہوجائے گی؛ البتہ اگرپاک ہونے کے بعد اعادہ کرلے گی توجرمانہ ساقط ہوجائے گا اور مناسک ملاعلی قاری میں ہے کہ اس طرح کرنا ایک قسم کی معصیت بھی ہے، اس لیے اعادہ کے ساتھ توبہ کرنا بھی لازم ہوجائے گا اور اگراعادہ نہیں کیا توبدنہ کے کفارہ کے ساتھ ساتھ توبہ بھی لازم ہوگی اور اگردوا کے ذریعہ سے حیض اس طرح رُک گیا کہ طواف کے بعد عادت کا زمانہ ختم ہونے تک حیض آیا ہی نہیں توایسی صورت میں طواف بلاکراہت صحیح ہوجائے گا اور کوئی جرمانہ بھی لازم نہ ہوگا۔ (انوارِمناسک:۳۴۸)