انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل جنت کے خادم خدمت گذار لڑکے اور خادم: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَ إِذَارَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَنْثُورًاo وَإِذَارَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيمًا وَمُلْكًا كَبِيرًا۔ (الدھر (الإنسان):۱۹،۲۰) ترجمہ:اور ان (جنتیوں) کے پاس ایسے لڑکے آمدورفت کریں گے جوہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے (نہ تووہ بڑے ہوں گے نہ بوڑھے اور نہ ان کی آب وتاب میں کوئی کمی واقع ہوگی اوروہ اس قدر حسین ہیں کہ) اے مخاطب! اگر تواُن کو (چلتے پھرتے) دیکھے تویوں سمجھے کہ موتی ہیں، جوبکھر گئے ہیں (موتی سے تشبیہ صفائی اور چمک دمک میں اور بکھرے ہوئے کاوصف ان کے چلنے پھرنے کے لحاظ سے جیسے بکھرے موتی منتشر ہوکر کوئی ادھر جارہا ہے کوئی اُدھر جارہا ہےاور یہ اعلیٰ درجہ کی تشبیہ ہے اور ان مذکورہ اسباب عیش میں انحصار نہیں بلکہ وہاں اور بھی ہرسامان اس افراط اور رفعت کے ساتھ ہوگا کہ) اے مخاطب اگرتو اس جگہ کودیکھے توتجھ کوبڑی نعمت اور بڑی سلطنت دکھلائی دے۔ (تفسیرتھانویؒ) اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتے ہیں: وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَكْنُونٌ۔ (الطور:۲۴) ترجمہ: (اور ان کے پاس میوے وغیرہ لانے کے لیے) ایسے لڑکے آئیں جائیں گے جوخاص انہیں (کی خدمت) کے لیے ہوں گے (اور غایت حسن وجمال سے ایسے ہوں گے) گویا وہ حفاظت سے رکھے ہوئے موتی ہیں (کہ ان پرذرا گردوغبار نہیں ہوتا اور آب تاب اعلیٰ درجہ کی ہوتی ہے)۔ اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتے ہیں: يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَo بِأَكْوَابٍ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ۔ (الواقعۃ:۱۷،۱۸) ترجمہ:ان کے پاس ایسے لڑکے جوہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے یہ چیزیں لیکر آمدورفت کیا کریں گے آبخورے اور آفتابے اور ایسا جام شراب جوبہتی ہوئی شراب سے بھرا جائے گا۔ ادنی درجہ کے جنتی کے دس ہزار خادم: حدیث:حضرت انس رضی اللہ بن مالک فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إنَّ أَسْفَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَجْمَعِينَ مَنْ يَقُومُ عَلَى رَأْسِهِ عَشَرَةُ آلَافِ خَادِمٍ۔ ترجمہ:تمام جنتیوں میں سب سے کم درجہ کا جنتی وہ ہوگا جس کی خدمت میں دس ہزار خادم کھڑے ہوں گے۔ اسی ہزار خادم: حدیث:حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ بن مالک فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خَادِمٍ وَاثْنَانِ وَسَبْعُونَ زَوْجَةً وَيُنْصَبُ لَهُ قُبَّةٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَيَاقُوتٍ وَزَبَرْجَدٍ كَمَا بَيْنَ الْجَابِيَةِ إِلیٰ صَنْعَاءِ۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۱۱) ترجمہ: جنتیوں میں سب سے کم درجہ کا جنتی وہ ہوگا جس کے اسی ہزار خادم ہوں گے اور بہتر بیویاں ہوں گی اور اس کے لیے ایک قبہ لؤلؤ اور یاقوت اور زبرجد کا قائم کیا جائے گا (جس کی لمبائی) جابیہ (ملکِ شام میں دمشق شہر کے پاس ایک شہر کا نام ہے) سے صنعاء (ملکِ یمن کے دارالخلافہ) جتنی ہوگی۔ سترہزار خادم استقبال کریں گے: ابوعبدالرحمن الحبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب مؤمن جنت میں داخل ہوگا توسترہزار خادم اس کا استقبال کریں گے جوگویا کہ (چمک دمک میں) جواہرات ہیں۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۰۸) صبح وشام کے پندرہ ہزار خادم: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں سب سے کم مرتبہ کا جنتی وہ ہوگا حالانکہ ان میں (اپنے اپنے اعتبار سے) کوئی کم مرتبہ نہ ہوگا جس کے سامنے روزانہ پندرہ ہزار خادم حاضر ہوا کریں گے، ان میں سے کوئی خادم ایسا نہیں ہوگا؛ مگراس کے ہاتھ میں ایک عمدہ نئی چیز ۃہوگی جواس کے ساتھ والے کے پاس نہ ہوگی۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۰۷) غلاموں کی بہت طویل دوصفیں: حضرت ابوعبدالرحمن المعافری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جنتی کے لیے غلاموں کی دورویہ صفیں بنائی جائیں گی جن کا آخری کنارہ نظر نہیں آتا جب یہ جنتی ان کے پاس سے گذرے گا تووہ اس کے پیچھے پیچھے چلیں گے۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۱۰) ادنی جنتی کے دس ہزار خادم جدا جدا خدمت کرتے ہوں گے: حضرت ابن عمرو فرماتے ہیں کہ سب سے ادنی درجہ کا جنتی وہ ہوگا جس کے دس ہزار خادم خدمت کرتے ہوں گے، ہرخادم ایسی خدمت کررہا ہوگا جس کودوسرا نہیں کررہا ہوگا پھریہ آیت تلاوت فرمائی إِذَارَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَنْثُورًا (الدھر(الإنسان):۱۹) ترجمہ:اگرتوان کوچلتے پھرتے، دیکھے تویوں سمجھے کہ موتی ہیں جوبکھر گئے ہیں۔ (البدورالسافرہ:۲۱۱۶۔ حسین مروزی فی زیادات زہد ابن المبارک:۵۵)