انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبداللہ بن زبیرؓ طبرانی،دارقطنی اور بیہقی وغیرہ نے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کو خطاب کرکے فرمایا کہ تم کو لوگوں سے اور لوگوں کو تم سے تکلیف ومصیبت پہنچے گی،یہ پیشن گوئی بھی سچی ہوئی،حضرت امیر معاویہؓ اور حضرت حسینؓ کی شہادت کے بعد ۶۴ھ میں حضرت عبداللہ بن زبیرؓخلیفہ ہوئے،شام کے علاوہ باقی تمام اسلامی ممالک نے ان کی خلافت تسلیم کی، عبدالملک بن مروان نے ۷۳ھ میں حجاج کی سرپرستی میں ایک بڑی جرار فوج عبداللہ بن زبیرؓ سے لڑنے کے لیے بھیجی، اس فوج نے مکہ کو گھیر لیا اور عبداللہ بن زبیر کو شہید کردیا ؛چنانچہ ابن زبیر کولوگوں سےیہ مصیبت پہنچی کہ یہ شہید کردیے گئے اور ان کے گھر والوں نے بھی بڑی تکلیفیں اٹھائیں اور لوگوں کو عبداللہ بن زبیر سے یہ مصیبت پہنچی کہ مکہ والے حجاج کی چڑھائی سے پریشان ہوئے اور بہت سے لوگ مارے گئے اور چونکہ ابن زبیرؓ کا مکان خانہ کعبہ کے پاس تھا اس لیے حجاج نے ان کے گھر پر پتھر برسائے ،جس سے خانہ کعبہ پر بھی صدمہ پہنچا، اس کے علاوہ یہ مصیبت بھی لوگوں کوحضرت عبداللہ بن زبیرؓ کی وجہ سے پہنچی ان کو قتل کرنے والے عذاب آخرت کے مستحق ہوئے، بہر حال یہ پیشن گوئی پوری ہوئی۔