انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** منشور صدیقی یہ عہد نامہ ہے ابوبکر خلیفہ رسول اللہ کی طرف سے جو فلاں سردار کو دیا جاتا ہے،جب کہ وہ لشکر اسلام کے ساتھ مرتدین سے لڑنے کو روانہ کیا جارہا ہے،اس سردار سے ہم نے اقرار لیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ظاہراً اورباطناً اپنے تمام کاموں میں ڈرتا رہےگا، ہم نے اس کو حکم دیا ہے کہ خدائے تعالیٰ کی راہ میں مرتدین سے لڑے مگر پہلے ان پر اتمام حجت کرے اوراُن کو اسلام کی دعوت دے،اگر وہ قبول کرلیں تو لڑائی سے بازر ہے،اگر وہ قبول نہ کریں تو ان پر حملہ کیا جائے، یہاں تک کہ وہ اسلام کا اقرار کریں،پھر اُن کو اُن کے فرائض و حقوق سے آگاہ کیا جائے جو ان پر فرض ہے وہ اُن سے لیا جائے اور جو اُن کے حقوق ہیں وہ اُن کو دئیے جائیں، اس میں رعایت کسی کی نہ کی جائے ،مسلمانوں کو دشمنوں کے ساتھ جنگ کرنے سے روکا جائے،جس نے احکام خدا وندی کا انکار کیا،اس سے لڑائی کی جائے گی، اورجس نے دعوت کو قبول کرلیا وہ بے گناہ سمجھا جائے گا اور جو شخص اقرار باللسان کے بعد دل میں کچھ اور عقیدہ رکھتا ہوگا، اس کا حساب خدائے تعالیٰ اُس سے لے گا جو لوگ منکر ہوکر لڑائی تک نوبت پہنچادیں گے اورخدائے تعالیٰ اُن پر مسلمانوں کو غلبہ عطا کرے گا، تو مالِ غنیمت علاوہ خمس کے تقسیم کردیا جائے گا اورخمس ہمار ے پاس بھیجا جائے گا ،ہم نے یہ بھی ہدایت کردی ہے کہ سردار لشکر اپنے ہمرائیوں کو عجلت اور فساد سے منع کرے اورکسی غیر کو اپنے لشکر میں داخل نہ ہونے دے جب تک کہ اس کو اچھی طرح جان پہچان نہ لے،تاکہ جاسوسوں کے فتنہ سے محفوظ رہے ،یہ بھی ہدایت کردی کہ مسلمانوں سے نیک سلوک کرے، روانگی اور قیام میں لوگوں سے نرمی کرے اوراُن پر رحم کرے، نشست وبرخاست اور گفتگو میں ایک دوسرے کے ساتھ رعایت اورنرمی کو ملحوظ رکھا جائے۔ یہ تمام سردار ماہ جمادی الا ول ۱۱ ھ میں مدینہ منورہ سے روانہ ہو کر اور اپنے اپنے مقررہ علاقوں کی طرف جاکر مصروف عمل ہوئے۔