انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وفائے عہد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن اُمیہ سے راستہ میں اُن دوشخصوں کے قتل کرنے کا حال سُنا تو فرمایا کہ وہ دونوں تو ہماری امان میں تھے اورہم سے عہد و پیمان کرگئے تھے،اب ان کا خون بہادینا ضروری ہے،یہودیوں کا قبیلہ بنی نصیر قبیلہ بنو عامر کا ہم عہد تھا،ادھر مسلمانوں سے بھی اُن کا معاہدہ تھا جس کی رو سے ان کو خوں بہا میں مدد کرنی چاہئے تھی،اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خوں بہا کے معاملہ میں بنو نضیر سے مشورہ کرلینا مناسب سمجھا اوراُن کے محلے یا ان کی بستی میں خود تشریف لے گئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکرؓ ،حضرت عمرؓ، حضرت علیؓ بھی گئے،بنو نضیر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جانے پر بظاہر خوں بہا میں شرکت کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا،آپ کو اپنے قلعہ کی دیوار کے سایہ میں بٹھایا اورلوگوں کو فراہم کرنے اوربُلانے کے بہانے سے ادھر اُدھر چل دئے،انہوں نے آپ کو ایسے موقع پر بٹھایا تھا کہ قلعہ کی منڈ یر پر اُس جگہ ایک بہت بڑا پتھر دیوار کی طرح سے کھڑا ہوا رکھا تھا، آپ سے جُدا ہوکر انہوں نے مشورہ کیا کہ یہ بہت اچھا موقع ہے ،کوئی شخص قلعہ پر چڑھ کر اوپر سے یہ پتھر دھکیل دے تاکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے تینوں ساتھی کچلے جائیں۔