انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** علمی ترقیات بغذاد میں ہارون الرشید کے زمانے سے بیت الحکمۃ جاری تھا، عہد مامونی میں یونانی وسریانی وعبرانی، سنسکرت، فارسی وغیرہ زبانوں کی کتابیں ترجمہ کرنے کے لیے ایک بہت بڑا محکمہ جاری ہوا، خلیفہ علمی مباحثہ کی مجلس ترتیب دیتا اور بحث ومناظرہ میں خود حصہ لیتا، امیروں، وزیروں اور بڑے بڑے آدمیوں کے یہاں علماء کے جلسے ہوتے، علمی مسائل پرخوب زور وشور سے بحثیں ہوتیں اور سننے والے اپنے دماغ کوروشن کرتے، کتابوں کی تصنیف وتالیف وترجمے میں جس طرح علماء کی ایک بڑی تعداد مصروف رہتی؛ اسی مناسبت سے کتابوں کی نقلیں تیار کرتے، کتب فروشوں کی بڑی قدرومنزلت تھی اور وہ کتابوں کی نقلیں تیار کرانے میں مصروف رہ کرمحرروں کی ایک بڑی تعداد کومصروفِ کار رکھتے تھے، علمی تحقیقات اور حصولِ علم کے لیے لوگ دور دراز ملکوں کے سفر اختیار کرتے اور واپس آکراپنے ہم وطنوں اور شاہی درباروں کے لیے ایک قیمتی وجود ثابت ہوتے تھے، عہد خلافتِ عباسیہ میں علم نحو ایجاد ہوا اور اس پربڑی کتابیں لکھی گئیں، لوگوں نے سفر نامے لکھے، علم احادیث مدون ہوا، اُصولِ حدیث پرکتابیں لکھی گئیں، علمِ کلام، علم فقہ (علم فقہ سے مراد تفقہ فی الدین کا علم ہے اور یہ علم قرآن کریم اور احادیث نبوی کے ساتھ مشروط ہے اور علمِ کلام سے ضمناً مدد لی جاسکتی ہے؛ لیکن علم فقہ کوقرآن وحدیث کے مقابلہ میں پیش کرنا درست نہیں؛ بلکہ یہ بہت بڑی جسارت ہے اور قرآن وحدیث سے کھلا مذاق ہے، چاہیے نیت نہ بھی ہو، کسی شخص کویہ حق حاصل نہیں کہ وہ امامت امت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مقابلہ میں اپنا قول پیش کرے، چاہے وہ کتنا بڑا عالم کیوں نہ ہو؛ کیونکہ ایسا کرنا دراصل اپنے ایمان پرخود لکیر پھیرنا ہے؛ لیکن افسوس کہ بعض فقہاء نے اپنی کتب فقہ میں اپنے ایسے اقوال درج کیے جوکتاب وسنت سے واضح ٹکراتے تھے؛ اسی سے تقلید جامد پیدا ہوئی اور لوگوں نے اپنے علماء اور فقہاء پرنہ صرف اندھا اعتماد کیا؛ بلکہ فقہاء کے ایسے اقوال کولازم پکڑنے اور اُن پرعمل کرنے پرلوگوں کوپابند کرنے کی کوشش کی گئی، ایسی فقہ سے اللہ کی پناہ)، علم عروض وغیرہ پرہزار ہاکتابیں تصنیف ہوئیں اور نہ صرف بغداد بلکہ ہرشہر وملک میں مصنفین مصروفِ تصنیف تھے، طب میں تشریح الابدان پربڑی بڑی قیمتی کتابیں تیا رہوکر شائع ہوئیں، دواخانے بھی اسی زمانے کی ایجاد ہیں، علم تاریخ کی تدوین وترتیب وتہذیب کا فحر بھی اسی زمانے کوحاصل ہے، علم ہیئت میں عباسیوں نے بڑی بڑی مفید ایجادا تکیں، مامون الرشید نے دومرتبہ ایک درجہ کا فاصلہ سطح زمین پرناپ کراس بات کوثابت کیا کہ زمین کا محیط ۲۴/ہزار میل ہے، رصد گاہیں تعمیر کرائیں، فن تعمیر پرکتابیں لکھوائیں، دوربین اور گھڑی بھی عہد عباسیہ کی ایجاد ہے۔ تصوف (تصوف، دین اسلام کے متوازی ایک فکر، نظام اور نظریئے کا نام ہے، جس کی اپنی مخصوص اصطلاحات، نکات، رموزواشارات اور طریقہ کار ہے) واخلاق، علم الہٰیات پربڑی بڑی معرکۂ آرا تصانیف اسی عہد میں ہوئیں، ریاضی، کیمیا، طبقات الارض، علم حیوانات، علم نباتات، علم منطق وغیرہ علوم پرنہ صرف کتابیں تصنیف ہوئیں؛ بلکہ ان تمام علوم کومسلمانوں نے ایجاد کیا، جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے، اس کے لیے ایک علیحدہ مستقل ضخیم کتاب کی ضرورت ہے، ان علمی ترقیات میں خلافت امویہ اندلسیہ بھی خلافتِ عباسیہ سے کسی طرح کم نہیں رہی۔۶۳