انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مجلس ذکر کے بعد حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے:فرشتوں کی ایک جماعت راستوں میں گشت کرتی رہتی ہے اوراہل ذکر کو تلاش کرتی رہتی ہے جب کسی ذکر کرنے والی جماعت کو پالیتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو بلا کر جمع ہوجاتے ہیں اور ان کو اپنے پروں سے آسمان تک ڈھانک لیتے ہی، جب ذکر کی مجلس ختم ہوجاتی ہے تو وہ آسمان پر چڑھ جاتے ہیں تب ان کا رب ان سے پوچھتا ہے باوجود یکہ وہ خوب واقف ہے، میرے بندے کیا کررہے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں،تیری تسبیح تیری تکبیر تیری حمد تیری بڑائی بیان کررہے تھے،اللہ تعالی کہتے ہیں کہ اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو کیا حال ہوتا؟ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تجھے دیکھ لیتے تو زیادہ عبادت کرتے زیادہ بڑائی اورزیادہ تسبیح بیان کرتے، پھر اللہ تعالی پوچھتے ہیں وہ کس چیز کا سوال کرتے ہیں؟ وہ کہتے ہیں جنت کا سوال کرتےہیں، اللہ تعالی فرماتے ہیں کیا انہوں نے جنت دیکھا ہے؟ وہ فرشتے کہتے ہیں دیکھا تو نہیں ہے،اللہ تعالی فرماتے ہیں اگر وہ دیکھ لیتے تو کیا حال ہوتا؟ فرشتے کہتے ہیں اورزیادہ حریص وطالب ہوجاتے اوررغبت بڑھ جاتی،پھر اللہ تعالی پوچھتے ہیں وہ لوگ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ جواب دیتے ہیں جہنم سے ،اللہ تعالی پوچھتے ہیں کیا انہوں نے جہنم دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں قسم خدا کی انہوں نے نہیں دیکھا ہے،پھر اللہ تعالی فرماتے ہیں اگر دیکھ لیتے تو کیا حال ہوتا؟ جواب دیتے ہیں اور زیادہ بھاگتے اورخوف زدہ ہوتے،پھر اللہ تعالی فرماتے ہیں میں تم کو گواہ بناتا ہوں، ان سب کو میں نے معاف کردیاک ایک فرشتہ عرج کرتا ہے،اے اللہ ایک شخص ان میں نہیں تھا،(یعنی ذکر کرنے والوں میں نہیں تھا) کسی ضرورت سے آگیا تھا،اللہ تعالی فرماتے ہیں یہ ایسی (مبارک) جماعت ہے کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بھی محروم نہیں رہتا۔ (بخاری:۹۴۸،مسلم:۲/۳۴۴،ترمذی) حضرت ابوہریرہ اورحضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کوئی ایسی جماعت نہیں جو ذکر کرنے بیٹھی ہو،مگر ملائکہ ان کو سب طرف سے گھیر لیتے ہیں،رحمت ان کو ڈھانک لیتی ہے،سکینہ ان پر نازل ہوتا ہےاوراللہ تعالی ان کا ذکر اپنی مجلس میں تفاخر کے طور پر فرماتے ہیں۔ (ابن ماجہ:۲۶۸،مسلم:۲/۳۴۵) فائدہ: ان روایتوں سے معلوم ہوا کہ ذکر کی مجلس کے بعد دعاء قبول ہوتی ہے ،وعظ وبیان جس میں قرآن وحدیث جنت وجہنم کا ذکر ہو،آخرت کا تذکرہ ہومجلس ذکر میں داخل ہے،علماء نے مجلس ذکر کے بعددعاء کا قبول ہونا لکھا ہے۔ (سلاح المومن:۱۷۱)