انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صدقہ فطر کن پر واجب ہے؟ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. جس شخص میں تین شرطیں پائی جائیں اس پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہے۔ (۱)مسلمان ہو، کافر پر صدقہ فطر واجب نہیں ۔ حوالہ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى الْعَبْدِ وَالْحُرِّ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنْ المسلمین(بخاري بَاب فَرْضِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ ۱۴۰۷) بند (۲)آزاد ہو، غلام پر صدقہ فطر واجب نہیں۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَقَالَ « أَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ (دار قطني زكاة الفطر ۲۱۴۱) بند (۳)اپنے قرضے اور اصل ضروریات اور اہل و عیال کی ضروریات کے علاوہ نصاب کا مالک ہو لہذا اس شخص پر جو قرض اور حوائج اصلیہ سے زائد نصاب کا مالک نہ ہو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں ۔ حوالہ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَدَقَةَ إِلَّا عَنْ ظَهْرِ غِنًى (بخاري بَاب تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ﴿ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ﴾ ۲۸۵/۹) بند مندرجہ ذیل چیزیں حوائج اصلیہ میں داخل ہیں: (الف) اس کا گھر (ب) گھر کے سازوسامان (ج) اس کے کپڑے (د) اس کی سواری (ہ) وہ ساز و سامان جس سے وہ اپنے حصول معاش میں مدد لیتا ہو۔ حوالہ الفاضل عن حاجته الأصلية:(من مسكن وثياب وأثاث ـ متاع البيت ـ وفرس وسلاح وخادم، ومن حوائج عياله أيضاً، ومن دينه كذلك (الفقه الاسلامي وادلته مشروعية صدقة الفطر وحكمها ومن يؤمر بها ۳۷۶/۳) بند مسئلہ:صدقہ فطر واجب ہونے کے لئے نصاب پر سال کا گذرنا شرط نہیں ہے۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَقَالَ « أَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ (دار قطني زكاة الفطر ۲۱۴۱) مذکورہ حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سال گذرنے کی شرط لگائے بغیر صدقۂ فطر ادا کرنے کا حکم فرمایا، اس لیے فقہاءِ کرام صدقہ فطر کے وجوب کے لیے مذکورہ شرط نہیں لگاتے ہیں۔ بند مسئلہ:صدقہ فطر کے وجوب کیلئے عید کے دن طلوع فجر کے وقت نصاب کا مالک ہونا شرط ہے حوالہ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ قَالَ وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ وَكُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ(ابوداود بَاب إِذَا أَخْطَأَ الْقَوْمُ الْهِلَالَ:۱۹۷۹) أَيْ وَقْتُ فِطْرِكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ خَصَّ وَقْتَ الْفِطْرِ بِيَوْمِ الْفِطْرِ حَيْثُ أَضَافَهُ إلَى الْيَوْمِ ، وَالْإِضَافَةُ لِلِاخْتِصَاصِ فَيَقْتَضِي اخْتِصَاصَ الْوَقْتِ بِالْفِطْرِ يَظْهَرُ بِالْيَوْمِ وَإِلَّا فَاللَّيَالِي كُلُّهَا فِي حَقِّ الْفِطْرِ سَوَاءٌ فَلَا يَظْهَرُ الِاخْتِصَاصُ وَبِهِ تَبَيَّنَ أَنَّ الْمُرَادَ مِنْ قَوْلِهِ صَدَقَةُ الْفِطْرِ أَيْ صَدَقَةُ يَوْمِ الْفِطْرِ فَكَانَتْ الصَّدَقَةُ مُضَافَةً إلَى يَوْمِ الْفِطْرِ فَكَانَ سَبَبًا لِوُجُوبِهَا (بدائع الصنائع فَصْلٌ وَقْتُ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ: ۱۳۲/۴)۔ بند مسئلہ: صدقہ فطر واجب ہونے کیلئے بالغ یا عاقل ہونا شرط نہیں بلکہ اگربچہ اور مجنون بھی نصاب کے مالک ہوں تو ان کے مال سے صدقہ فطر نکالا جائے۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَقَالَ « أَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ (دار قطني زكاة الفطر ۲۱۴۱) بند