انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبدالملک بن قطن بار دوم عبدالملک بن قطن فہری سوبرس کی عمر کا بوڑھا شخص تھا؛لیکن اس کا جسم جوان کی طرح چست اور اس کی عقل ہر طرح سالم اور ہمت نوجوانوں کی طرح بلند تھی،عبدالملک مدینہ کا باشندہ اور واقعہ حرہ میں شریک تھا،اس نے مدینہ،شام،مصر،عراق،افریقہ اور اندلس کی بہت سی لڑائیوں میں شرکت کی تھی اس کا جسم اپنے اندر زخموں کے سیکڑوں نشان رکتا تھا ،شامیوں اور حجازیوں میں جو منافرت چلی آتی تھی عبدالملک جنگ حرہ کے سبب اوربھی زیادہ اس منافرت میں حصہ رکھتا تھا ادھر افریقہ ومراقش میں بربریوں کو ان کی بربریت کے سبب عرب لوگ جوان کے فاتح تھے حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے بنو امیہ کی خلافت وسلطنت خالص عربی حکومت وسلطنت تھی اس نفرت وحقارت کو جوان کے فاتحین میں تھی بربری خوب محسوس کرتے تھے یہی سبب تھا کہ بربری لوگ عربوں کو اپنا حاکم وفاتح تو سمجھتے تھے لیکن اصول اسلام سے واقف ہونے کے بعد جب وہ عربوں میں قومی غروروعلو کے حرکات کا معائنہ کرتے تھے تو ان کے دل میں انقباض پیدا ہوتا تھا، اور یہی وجہ تھی کہ جب ان کے اندر بنو امیہ یعنی موجودہ خلافت کے خلاف کوئی تحریک شروع کی جاتی تھی تو فوراً متاثر ہوتے اور بغاوت پر آمادہ ہوجاتے تھے اور یہی سبب تھا کہ حکومت عبیدیین کی بنیاد اسی بربری قوم میں بڑی آسانی سے رکھی جاسکی اور اسی وجہ سے عربی حکومت کے خلاف ہر ایک سازشی شخص بربری قوم کو نہایت موزوں قوم سمجھتا رہا،بربری لوگوں کو اپنی شجاعت پر ناز تھا اور وہ عربوں کی رقابت پرہمیشہ کمر بستہ رہے اسی زمانے میں افریقہ کے اندر بربریوں کی بغاوت پھر ازسر نوبرپا ہوگئی تھی ،گورنر افریقہ بربریوں کی اس بغاوت کے سبب بہت فکر مند اور مصروف ومنہمک تھا اس نے عبدالملک بن قطن کی حکومت پر اعتراض نہیں کیا۔