انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حجیت حدیث میں حدیث سے مراد اس وقت موضوع کلام تحریر و روایت سے قطع نظر آنحضرتﷺ کی تعلیمات کا متن ہے اور حجیت حدیث کے عنوان میں ہم حدیث کو اس کے بالکل ابتدائی معنوں میں لے رہے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے خود بھی اسے اپنی تعلیم کے لیے استعمال فرمایا ہے اور اس معنی میں یہ لفظ خود حضوراکرمﷺ کے سامنے بھی استعمال ہوتا رہا ہے،صحابہ کرام اسے ان معنی میں عام استعمال کرتے رہے اور اسی معنی کے اعتبار سے یہاں حجیت حدیث کو ذکر کیاجائےگا، اس موضوع میں حدیث اور سنت دونوں سے مراد حضور اکرمﷺ کی تعلیم ہوگی ،آنحضرتﷺ اپنی تعلیمات کے لیے سنت کا لفظ بھی عام استعمال فرماتے تھے،اس وقت حدیث اورسنت کو ہم ایک معنی میں لے کر حجیت حدیث پر بحث کررہے ہیں پس حجیت حدیث کے عنوان میں ہماری مراد خود حجیت پیغمبر Autority of the Prophet ہے، جس کا حاصل آپ کی ذات گرامی کا قولاً فعلاً اورسکوتاً حجت اور سند ہونا ہے، امت مامور ہے کہ آپ کے نقش پا سے زندگی کی راہیں تلاش کرے۔ اس تنقیح سے وہ شکوک و شبہات ایک طرف رہ جاتے ہیں جو بعض گوشوں میں کتب حدیث اوران کی تدوین پر کئے جاتے ہیں، کتب حدیث کا سند Authority ہونا خبر واحد Single Report کا اعتبار اور عدم اعتبار اورسند متصل اور سند مرسل کی تفصیل یہ سب علمی موضوعات ہیں یہ موضوعات اعتقادی نہیں فقط ایک علمی درجہ رکھتے ہیں،جس کی تفصیل آگے کے موضوعات میں آئےگی،یہاں پر صرف حجیت پیغمبر کو ثابت کیاجائےگا۔ (ماخوذاٰثارالحدیث،از علامہ خالد محمود صاحب:۲۸۳)