انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** متونِ احادیث پر تشریحی ابواب وتراجم امام بخاریؒ (۲۵۶ھ) نے "الجامع الصحیح المسند" میں اپنی خاص شرطوں سے نہایت صحیح روایات اس کتاب میں جمع کی ہیں، ان روایات پرآپ نے جوابواب وتراجم باندھے ہیں وہ ان روایات کے بارے میں جوان ابواب میں مروی ہوں امام بخاری کی فقہی رائے سمجھے جاتے ہیں، اس وقت ہمیں یہ بحث نہیں کہ امام بخاری کی کون کون سی رائے قیاس پر مبنی ہے اور کس کس باب میں ان کے پاس نص حدیث ہے، اس وقت صرف یہ بتلانا ہے کہ صحیح بخاری میں بھی مؤلف تشریحی جملوں سے مستغنی نہیں رہے۔ امام نسائی (۳۰۳ھ) بھی سنن (مجتبیٰ) میں باب باندھ کرحدیث کی مراد واضح کرتے ہیں یہ گویا آپ کی طرف سے شرح حدیث ہے، مثلاً آپ نے جب یہ حدیث روایت کی کہ حضورﷺ نے فرمایا ہے "وَإِذَاقَرَأَ فَأَنْصِتُوا" (جب امام قرآن پڑھے توتم چپ ہوجایا کرو) توآپ نے اس پر یہ باب باندھا ہے۔ (سنن نسائی:۱/۱۰۷) "وَإِذَاقُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ"۔ (الاعراف:۲۰۴) ترجمہ:اور جب قرآن پڑھا جائے توتم اس کی طرف کان لگاؤ اورچپ رہوتاکہ تم فلاح پاؤ۔ اس ترجمۃ الباب سے یہ بھی پتہ چلا کہ محدثین کے ہاں یہ آیت نماز کے بارے میں ہی ہے اور ان کے ہاں مسلمان ہی اس حکم کے مخاطب ہیں؛ سواس وہم میں نہ جائیے کہ یہ آیت کفار کے بارے میں ہے؛ گووہ بھی اس حکم کے مخاطب ہوں کہ جب قرآن پڑھا جائے توتم شور وشغب نہ کرو۔ صحیح ابن خزیمہ (۳۱۱ھ) کودیکھئے متونِ احادیث پرکس قدر نفیس تبویب ہے، یوں معلوم ہوتا ہے جیسے حدیث ہرباب باندھنے میں امام ابن خزیمہ سب پرسبقت لے گئے ہیں، یہ کتاب چارجلدوں میں دیوبند کے ایک فاضل مولانا مصطفی کے حاشیہ کے ساتھ مصر سے چھپ چکی ہے، منتقیٰ ابن اسجارود اسی پر (صحیح ابن خزیمہ) مستخرج کتاب ہے۔