انوار اسلام |
س کتاب ک |
فرض یا تراویح منفرداً پڑھنے والے کی جماعتِ وتر میں شرکت صحیح ہے یا نہیں؟ شامیہ کی تحریر کے مطابق اگر فرض اور تراویح یا صرف فرض منفرداً پڑھے ہوں تو وتر کی جماعت میں شرکت مکروہ ہے اور اگر فرض جماعت سے پڑھے مگر تراویح منفرداً پڑھے تو وتر جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے۔ مگر علامہ حلبی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق ہے کہ بہر صورت وتر کی جماعت میں شامل ہوسکتا ہے، البتہ اگر کسی نے بھی فرض جماعت سے نہ پڑھی ہو تو یہ لوگ تراویح اور وتر کی جماعت نہ کریں، اس صورت میں تراویح کی جماعت سے ممانعت مصرّح ہے، وتر کی صراحت نظر سے نہیں گذری، مگر ظاہر ہے کہ اس کا حکم بھی یہی ہے، اس لئے کہ جماعتِ وتر یا جماعتِ تراویح جماعتِ فرض کے تابع ہے۔ علائیہ اور شامیہ کی بعض عبارات سے ثابت ہوتا ہے کہ جس نے فرض جماعت سے نہ پڑھی ہو وہ تراویح باجماعت پڑھ سکتا ہے، اس کا مقتضیٰ بھی یہی ہے کہ اس صورت میں وتر باجماعت جائز ہو، ا سلئے کہ تراویح فرض کے تابع ہے اور وتر مستقل نماز ہے، اور جب جماعتِ فرض کا چھوڑنے والا تراویح کی جماعت میں شریک ہوسکتا ہے تو مستقل نماز یعنی وتر کی جماعت میں بدرجہ اولیٰ شرکت جائز ہے۔ (احسن الفتاویٰ:۳/۴۵۸، زکریا بکڈپو، دیوبند)