انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبداللہ بن ابی حدرد نام ونسب عبداللہ نام،ابو محمد کنیت،نسب نامہ یہ ہے،عبداللہ بن ابی حدرد بن عمیر بن ابی سلامہ ابن سعد بن حساب بن حارث بن عنبس بن ہوازن بن اسلم اسلمی اسلام و غزوات ۶ھ کے پہلے کسی وقت مشرف باسلام ہوئے،صلح حدیبیہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،خیبر اور دوسرے غزوات بھی میں شریک ہوتے رہے (ابن سعد،جلد۴،ق۲،صفحہ:۲۲) مالک بن عوف نصری کے حالات کا پتہ لگانے کے لیے جاسوسی کی خدمت ان ہی کے سپرد ہوئی تھی (اسد الغابہ :۳/۱۴۱) رمضان ۸ھ میں آنحضرتﷺ نے حضرت ابوقتادہؓ انصاری کے زیر امارت جو سریہ بطن اضم روانہ کیا تھا (ابن سعد حصہ مغازی :۹۶) اس میں عبداللہ بھی تھے۔ (ایضا،جلد۴،ق۲،صفحہ:۲۲) وفات ۷۱ھ میں ۸۱ سال کی عمر میں وفات پائی۔ (مستدرک حاکم:۳/۵۷۲) معاش کی تنگی حضرت عبداللہؓ معاش کی جانب سے بہت غیر مطمئن تھے،بڑی عسرت اورتنگ دستی سے زندگی بسر ہوتی تھی،ایک یہودی کے چار درہم کے قرض دار تھے،یہ حقیر رقم بھی ادانہ کرسکتے تھے،یہودی نے آنحضرتﷺ سے شکایت کی،آپ نے عبداللہ کو حکم دیا کہ اس کا قرض ادا کرو لیکن ان کے امکان میں کچھ نہ تھا، اس لیے معذرت کی،آپ نے دوبارہ تاکید کی،پھر عبداللہ نے تنگدستی کا عذر کیا اور کہا میں نے اس سے کہدیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ مجھے خیبر کی طرف بھیجنے والےہیں، وہاں مال غنیمت ملے گا تو قرض ادا کردوں گا،لیکن رسول اللہ ﷺ مکرر تاکید فرما چکے تھے، اس لیے عبداللہ نے اپنی چادر بیچ کر قرض ادا کیا۔ (اسد الغابہ:۳/۶۵)