انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۱)حضرت معاذ بن جبلؓ (۱۸ھ) ابوعبدالرحمان الانصاری آپ رضی اللہ عنہ اُن ستر صحابہؓ میں سے ہیں جوبیعتِ عقبہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئےتھے، حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ حضورِاکرمﷺ نے صحابہؓ کاذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: "وَأَعْلَمُهُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ"۔ (مشکوٰۃ:۵۲۶۔ ترمذی، كِتَاب الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ ،بَاب مَنَاقِبِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي،حدیث نمبر:۳۷۲۴، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:ان میں حلال وحرام کا سب سے زیادہ علم رکھنے والے معاذ بن جبل ہیں۔ آپ کی فقہی شان کی ایک یہ بھی شہادت ہے کہ آنحضرتﷺ نے آپ کو یمن کا قاضی بناکر بھیجا اور انہیں مسائل غیرمنصوصہ میں اجتہاد کرنے کی اجازت دی، آپ کی نظر میں حضرت معاذ بن جبلؓ ایک مجتہد کی پوری اہلیت رکھتے تھے اور بجا طور پر ایک حاذقؓ مجتہد تھے، حضورﷺ نے اس سلسلہ میں آپؓ کورسول، رسول اللہ کے عنوان سے ذکر کیا ہے، آپﷺ نے فرمایا: "الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا يُرْضِي بِہٖ رَسُولَ اللَّهِ"۔ (مشکوٰۃ:۳۲۴، رواہ الترمذی وابوداؤد والدارمی) ترجمہ: سب تعریف اُس خدا کی جس نے اپنے رسول کے رسول کواس بات کی توفیق دی جس سے اللہ کا رسول راضی ہو۔ حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جابیہ میں جوتاریخی خطبہ دیا تھا، اُس میں فرمایا تھا کہ: "من اراد ان یسأل عن الفقہ فلیأت معاذًا ومن اراد ان یسأل عن المال فلیأتنی فان اللہ جعلنی لہ خازنا وقاسما"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۲۰) ترجمہ: جوشخص فقہ کا کوئی مسئلہ جاننا چاہے وہ معاذؓ کے پاس آئے اور جوشخص مال کے بارے میں سوال کرنا چاہے وہ میرے پاس آئے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھےاُن کا خازن اور تقسیم کنندہ بنایا ہے۔ حضرت عمرؓ کے اِس ارشاد سے پتہ چلتا ہے کہ عہدِ صحابہؓ میں علمِ فقہ کی کیا عظمت تھی اور مجتہدِ صحابہؓ کی اجتہادی شان کے کیا چرچے ہوتے تھے، حافظ ذہبیؒ حضرت معاذؓ کے ذکر میں لکھتے ہیں: "کان من نجباء الصحابۃ وفقہائھم"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱۸) آپ بلند شان صحابہ اور ان کے فقہاء میں سے تھے۔