انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کتابتِ قرآن عہدِنبوی میں اصل مدار تو حفظِ قرآن مجید ہی پر تھا؛ لیکن اس کے ساتھ ساتھ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کتابت قرآن کا بھی خاص اہتمام فرمایا، کتابت قرآن کا طریقہ کار حضرت زید رضی اللہ عنہ نے اس طرح بیان فرمایا: "کُنْتُ أَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِﷺ وَکَانَ إِذَانَزَلَ عَلَیْہِ أَخَذَتْہُ بِرَحَاءٍ شَدِیْدَۃٍ وَعَرَقَ عِرْقًا شَدِیْدًا مِثْلَ الْجُمَّانِ ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ فَکُنْتُ أَدْخُلُ عَلَیْہِ بِقِطْعَۃِ الْقُتْبِ أَوْکسْرَۃٍ فَأَکْتُبُ وَھُوَ یُمْلِیْ عَلَیَّ فَمَاأَفْرُغُ حَتَّی تَکَادُ رِجْلَیَّ تَنْکَسِرُ مِنْ ثِقْلِ الْقُرْأَنِ حَتَّی أَقُوْلُ لَاأَمْشِیْ عَلَی رِجْلَیَّ أَبَدًا فَإِذَا فَرَغْتُ قَالَ اِقْرَأہُ فَإِنْ کاَنَ فِیْہِ سَقَطٌ أَقَامَہُ ثُمَّ أَخْرَجَ بِہٖ إِلَی النَّاسِ"۔ (المعجم الکبیر للطبرانی:۵/۱۴۲، ۴۸۸۹) ترجمہ: "میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وحی کی کتابت کرتا تھا جب آپ پر وحی نازل ہوتی تو آپ سخت بوجھ محسوس کرتے اور آپ کے جسمِ اطہر پر پسینہ کے قطرے موتیوں کی طرح ڈھلکنے لگتے تھے؛ پھرآپ سے یہ کیفیت ختم ہوجاتی تو میں مونڈھے کی کوئی ھڈّی یاکسی اور چیز کا ٹکڑا لے کر خدمتِ اقدس میں حاضرہوتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لکھواتے رہتے میں لکھتا جاتا یہاں تک کہ میں لکھ کر فارغ ہوجاتا تو قرآن کے نقل کرنے کے بوجھ سے مجھ کو ایسا محسوس ہوتا جیسے میری ٹانگ ٹوٹنے والی ہے اور میں کبھی چل نہیں سکوں گا؛ بہرحال جب میں فارغ ہوتا تو آپ فرماتے "پڑھو" میں پڑھ کر سناتا؛ اگر اس میں کوئی فروگذاشت ہوتی تو آپ اس کی اصلاح فرمادیتے اور پھر اسے لوگوں کے سامنے لے آتے"۔