انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابو واقد لیثیؓ نام ونسب حارث نام، ابو واقد کنیت، نسب نامہ یہ ہے،حارث بن مالک بن اسید بن جابر بن حوثرہ بن عبد مناۃ بن الاشجع بن لیث لیثی اسلام و غزوات ابو واقد ہجرت کے ابتدائی سنوں میں مشرف باسلام ہوئے،قبولِ اسلام کے بعد سب سے اول بدر عظمی میں ان کی تلوار بے نیام ہوئی،ان کا بیان ہے کہ میں نے بدر میں ایک مشرک کا تعاقب کیامگر قبل اس کے کہ میں وار کروں، ایک دوسرے مسلمان نے اس کا کام تمام کردیا (اصابہ:۵/۲۱۲) بعض اربابِ سیران کی بدر کی شرکت کی روایت مشتبہ شمار کرتے ہیں،بدر کے بعد صلحِ حدیبیہ، فتح مکہ اور حنین وغیرہ میں شریک ہوتے رہے۔ ساری عمر مدینہ میں قیام رہا وفات سے کچھ دنون پیشتر مکہ چلے گئے تھے۔ جنگ یرموک شام کی فوج کشی میں مجاہدانہ شریک ہوئے،اس سلسلہ کی مشہور جنگ یرموک میں موجود تھے۔ وفات مکہ کی خاکِ پاک مقدر میں تھی اس لیے آخر عمر میں مکہ چلے گئے اور یہاں آنے کے ایک سال بعد ۶۸ھ میں اسی ارضِ پاک میں پیوند خاک ہوگئے،وفات کے وقت باختلافِ روایت ۷۵یا ۸۵ سال کی عمر تھی۔ (اسد الغابہ:۳۱۸) اولاد وفات کے بعد دو لڑکے واقد اور عبدالملک یاد گار چھوڑے۔ فضل وکمال فضل وکمال میں کوئی امتیاز ی پایہ نہ تھا، تاہم اعمال واقوالِ نبویﷺ سے باخبر تھے،آنحضرتﷺ کے اعمال کے بارہ میں کبھی کبھی حضرت عمرؓ ان سے استفادہ کرتے تھے ایک مرتبہ آپ کو یہ معلوم کرنے کی ضرورت پیش آئی، کہ آنحضرتﷺ عید کی نماز میں کون کون سی سورتیں تلاوت فرماتے تھے،تو آپ نے اس بارہ میں ابو واقد کی طرف رجوع کیا،انہوں نے بتایا کہ آقربیت الساعۃ اورق والقرآن المجید تلاوت فرماتے تھے (مسلم کتاب صلوٰۃ العیدین باب مایقرء فی صلوٰۃ العیدین) ان کی مرفوع روایات کی تعداد چوبیس ہے (تہذیب الکمال :۴۶۲) ان سے روایت کرنے والوں میں ان کے لڑکے واقد اورعبدالملک اورعام رواۃ مین عبید اللہ ابن عبداللہ ،ابو مرہ عطاء بن یسار، سنان بن ابی سنان اور عروہ بن زبیر لائق ذکر ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۱۲/۲۷۰)