انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی علالت(ہجرت کا گیار ہواں سال) محرم ۱۱ھ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار آیا اور بڑھتا گیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی علالت کی خبر مشہور ہوئی تو بعض مفسدوں نے سر اُٹھایا،مسیلمہ،طلیحہ،خویلد،اسود،سجاح بنت حارث نے الگ الگ نبوت کا دعویٰ کیا،ان لوگوں نے سمجھا کہ جس طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کامیاب ہوئے،اسی طرح ہم بھی کامیاب ہوجائیں گے،مگر خدا تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت پر ایک اورمہر کردی کہ یہ سب کے سب ناکام،مخذول اورخاسر ہوئے،ان میں مسیلمہ کذاب یمامہ میں ااور اسود بن کعب عنسی یمن میں زیادہ مشہور ہوگئے تھے، آپ بیماری کی حالت میں ایک روز باہر تشریف لائے اور دردِ سر کی وجہ سے سر پر ایک پٹی باندھے ہوئے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے رات خواب میں دیکھا کہ میری کلائی میں دو کنگن سونے کے ہیں، میں نے ان کو نامطبوع سمجھ کر پھینک دیا، اس خواب کی میں نے یہ تعبیر کی ہے کہ یہ دونوں کنگن یہی دونوں کذاب یعنی صاحب یمامہ(مسیلمہ کذاب)اورصاحب یمن (اسود کذاب)ہیں چنانچہ اسود کذاب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں فیروز نامی ایک مرد مبارک کے ہاتھ سے مارا گیا اور مسیلمہ کذاب حضرت ابوبکر صدیقؓ کے عہدِ خلافت میں وحشی قاتلِ حمزہؓ کے ہاتھ سے ہلاک ہوا، وحشی کہا کرتےتھے کہ میں نے حالتِ کفر میں ایک بہترین انسان کو حالتِ اسلام میں ایک بد ترین انسان کو قتل کیا۔