انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہلحدیث ایک فرقہ کی صورت میں ابتداء میں اس جماعت کے لوگ کہیں اہلحدیث کہیں محمدی اور کہیں موحد کہلاتے تھے، جماعت کسی ایک نام سے متعارف نہ تھی اُن کے مخالفین انہیں وہابی یاغیرمقلد کے نام سے موسوم کرتے تھے، مولانا محمدحسین بٹالوی صاحب نے انگریزی حکومت کودرخواست دی کہ اُن کے ہم خیال لوگوں کوسرکاری طور پر اہلحدیث کا نام دیا جائے، اس کے بعد اس اصطلاح جدید میں اہلحدیث سامنے آئے اور ہندوستان میں ترکِ تقلید کے عنوان سے ایک مستقل مکتبِ فکر کی بنیاد پڑگئی؛ تاہم یہ صحیح ہے کہ برصغیر پاک وہند کے باہر اس نام سے (اہلحدیث باصطلاح جدید) اب تک کوئی فرقہ موجود نہیں ہے۔ ہندوستان کے مشہور عالمِ دین مولانا محمدشاہ صاحب شاہجہانپوری لکھتے ہیں: "پچھلے زمانہ میں شاذ ونادر اس خیال کے لوگ کہیں ہوں توہوں؛ مگراس کثرت سے دیکھنے میں نہیں آئے؛ بلکہ ان کا نام ابھی تھوڑے ہی دنوں سے سنا ہے، اپنے آپ کوتووہ اہلحدیث یامحمدی یاموحد کہتے ہیں؛ مگرمخالف فریق میں ان کا نام غیرمقلد یاوہابی یالامذہب لیا جاتا ہے"۔ (الارشاد الی سبیل الرشاد:۱۳) اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت تک جماعت کسی ایک نام سے موسوم نہ تھی مولانا محمدحسین صاحب بٹالوی کی کوششوں سے یہ جماعت اہلحدیث (باصطلاح جدید) کے نام سے موسوم ہوئی، مولانا عبدالمجید صاحب سوہدروی لکھتے ہیں: "مولوی محمدحسین صاحب بٹالوی نے اشاعۃ السنۃ کے ذریعہ اہلحدیث کی بہت خدمت کی، لفظ وہابی آپ ہی کی کوششوں سے سرکاری دفاتر اور کاغذات سے منسوخ ہوا اور جماعت کو اہلحدیث کے نام سے موسوم کیا گیا"۔ (سیرت ثنائی:۳۷۲) سرچارلس ایچی سن صاحب جو اس وقت پنجاب کے لفٹیننٹ گورنر تھے آپ کے خیرخواہ تھے؛ انہوں نے گورنمنٹ ہند کواس طرف توجہ دلاکر اس درخواست کومنظور کرایا اور پھرمولانا محمدحسین صاحب نے سیکریٹری گورنمنٹ کوجودرخواست دی اس کے آخری الفاظ یہ تھے: "استعمال لفظ وہابی کی مخالفت اور اجراء نام اہلحدیث کا حکم پنجاب میں نافذ کیا جائے"۔ (اشاعۃ السنۃ:۱۱/ شمارہ نمبر:۲/ صفحہ نمبر:۲۶)