انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تخییر آنحضرت ﷺ زاہدانہ زندگی بسر کرتے تھے، دودو مہینے گھر میں چولھا نہیں جلتا تھا، آئے دن فاقے ہوتے رہتے تھے، مدت العمر دو وقت برابر سیر ہو کر کھانا نصیب نہیں ہوا ، ازواج مطہرات اس جنس لطیف میں شامل تھیں جن کی مرغوب ترین چیز عموماً زیب و زینت اور ناز و نعمت ہے اور گو حضورﷺ کے شرف صحبت نے ان کو تمام ابنائے جینس سے ممتاز کر دیا تھا تا ہم بشریت بالکل معدوم نہیں ہو سکتی تھی، خصوصاً وہ دیکھتی تھیں کہ فتوحات اسلام کا دائرہ بڑھتا جاتا تھا اورحنین واوطاس کا خُمس، مال غنیمت ، فدک کا مال ، صدقہ و زکوٰۃ کی رقوم مدینہ میں پہنچ رہی تھیں، اور ان کی تقسیم سے عام مسلمانوں کی زندگی بھی آرام سے گزر رہی تھی، ازواج مطہرات میں سے بعض ناز و نعم میں پروان چڑھی تھیں، حضرت صفیہؓ کا باپ یہودیوں کا سردار اور خیبر کارئیس تھا، حضرت جویریہؓ بنی مصطلق کے سردار کی صاحبزادی تھیں، اسی طرح عائشہ، حضرت حفصہؓ اور حضرت اُم حبیبہؓ بھی قریش کے سرداروں کی بیٹیاں تھیں، اس کے باوجود حضورﷺ کی زوجیت میں آنے کے بعد صبر و شکر کا پیکر بن گئی تھیں، لیکن زیب و زینت کے بشری تقاضے اور ضروریات زندگی میں کشادگی کی خواہش فطری بات تھی، ایک مرتبہ حضرت ابو بکرؓ اور حضرت عمرؓ نے دیکھا کہ تمام ازواج آپﷺ کو گھیری ہوئی ہیں ، اور توسیع نفقہ کا مطالبہ کر رہے ہیں، ان دونوں نے اپنی بیٹیوں کو تنبیہ کی کہ آئندہ ایسی حرکت نہ کریں لیکن دیگر ازواج اپنے مطالبہ پر قائم رہیں،