انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عاضد بن یوسف عبیدی عاضد چونکہ صالح کے ہاتھ میں تھا، عاضد برائے نام بادشاہ سمجھا جاتا تھا، حقیقتاًبادشاہی وزیر السلطنت صالح کے ہاتھ میں تھی، یہ بات امرائے سلطنت کو گراں گذرتی تھی،عاضد کی چھوٹی پھوپھی نے جو اپنی مقتول بہن کا انتقام صالح سے لینا چاہتے تھی،صالح کے قتل کا بیڑا اُٹھایا،اُس نے امرائے سوڈانیہ کو صالح کے قتل پر آمادہ کیا؛چنانچہ ایک سردار نے موقع پاکر صالح پر نیزے کا وار کیا، وہ زخمی ہوکر گرپڑا اوراپنے مکان پر آکر تھوڑی دیر کے بعد مرگیا مرنے سے پہلے عاضد عبیدی کو وصیت کر گیا کہ میرے بیٹے زریک کو وزیر السلطنت بنانا؛چنانچہ عاضد نے صالح کے بیٹے کو قلم دانِ وزارت سپرد کرکے ’’عادل‘‘ کا خطاب دیا، عادل نے وزیر ہوکر عاضد کی اجازت سے اپنے باپ کے قصاص میں عاضد کی پھوپھی اورسوڈانی سردار کو قتل کیا، اس کے بعد عادل امورِ سلطنت کی انجام دہی میں مصروف ہوا، اُس نے صعید کے والی شادر سعدی کو معزول کرکے اس کی جگہ امیر بن رقعہ کو صعید کا والی مقرر کیا،شادریہ خبر سُن کر مقابلہ پر مستعد ہوگیا اور فوراً فوجیں لے کر قاہرہ کی طرف چل دیا،عادل اُس کے مقابلے کی تاب نہ لاسکا، اور قاہرہ سے نکل بھاگا شادر ۵۵۸ ھ میں مظفر ومنصور قاہرہ کے اندر داخل ہوا، زریک عادل گرفتار ہوکر آیا اور ایک رسالہ وزارت کے بعد مقتول ہوا، شادر آتے ہی دار الوزارت پر قابض و متصرف ہوا، عاضد نے اس کو وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ عطا کردیا،نو مہینے کے بعد ضرغام نامی ایک شخص نے جو محل سرائے کا داروغہ تھا، قوت پاکر شادر کو قاہرہ سے نکال دیا اورخو دارالوزارت پر قابض ہوگیا، شادر مصر سے نکل کر شام کی طرف روانہ ہوا، ضرغام نے شادر کے بیٹے علی کو جو قاہرہ میں تھا گرفتار کرکے قتل کردیا اوربہت سے امیروں کو جن سے اُس کو مخالفت کا اندیشہ تھا قتل کیا۔