انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صاف جواب قریش نے جمع ہوکر مشورہ کیا اور عتبہ بن ربیعہ کو اپنی طرف سے پیغام دے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا،عتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اوربڑی نرمی کے ساتھ کہنے لگا کہ ‘‘محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم شریف ہو تمہارا خاندان بھی شریف ومعزز ہے،مگر تم نے قوم کے اندر فتنہ ڈال رکھا ہے،یہ بتاؤ کہ آخر تمہارا مقصد کیا ہے؟ اگر تم کو مال و دولت کی خواہش ہے تو ہم تمہارے واسطے اس قدر مال جمع کئے دیتے ہیں کہ تم سب سے زیادہ مالدار ہوجاؤگے، اگر تم کو حکومت اورسرداری کی خواہش ہے تو ہم سب تم کو اپنا سردار بنالینے اورتمہاری حکومت تسلیم کرنے کو تیار ہیں،اگر تم کو شادی کرنی منظور ہے تو ہم سب سے اعلیٰ گھرانے کی سب سے زیادہ حسین لڑکی سے تمہاری شادی کرائے دیتے ہیں اوراگر ان سب چیزوں کی خواہش ہے تو یہ سب تمہارے لئے فراہم کئے دیتے ہیں، تم اپنا دلی منشا صاف صاف بیان کردو،ہم تمہاری خواہشات کے پورا کرنے کوتیار ہیں۔ عتبہ جب اپنی تقریر ختم کرچکا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً سورہ حم سجدہ تلاوت فرمانی شروع کی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت پر پہنچے کہ "فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنْذَرْتُكُمْ صَاعِقَةً مِثْلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ" تو عتبہ کا رنگ فق ہوگیا اوراس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منھ پر ہاتھ رکھ دیااور کہا کہ ایسا نہ کہو،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اورسجدہ سے فارغ ہوکر کہا کہ تم نے میرا جواب سُن لیا؟ عتبہ وہاں سے اٹھا اورقریش کے پاس آکر کہا کہ یہ میری رائے ہے کہ اس شخص کو اس کے حال پر چھوڑدو اورتم بالکل غیر جانبدار ہوجاؤ،اگر یہ ملک عرب پر غالب ہوگیا تو چونکہ یہ تمہارا بھائی ہے اس کی کامیابی تمہاری کامیابی ہوگی اوراگر یہ تباہ ہوگیا تو تم سستے چھوٹ جاؤ گے،یہ سن کر قریش نے عتبہ سے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تم پر جادو کردیا ہے،عتبہ نے کہا جو تمہارا جی چاہے کرو اورکہو میں نے اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے۔