انوار اسلام |
س کتاب ک |
نئے مسائل عبادات طہارت پاکی اورناپاکی اور استنجاء سے متعلق چند نئے مسائل لفظِ اللہ والا لاکٹ پہن کربیت الخلاء جانا بیت الخلاء میں لفظ اللہ والا لاکٹ پہن کرنہ جائے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۸۰) روئی اور فوم کا گدا پاک کرنے کا طریقہ فوم اور رُوئی کے گدے؛ اسی طرح ہروہ چیز جس کونچوڑنا ممکن نہ ہو، اس کوپاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کودھوکر رکھدیا جائے؛ یہاں تک کہ اس سے قطرے ٹپکنا بند ہوجائیں؛ اس طرح تین بار کیا جائے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۸۸) مغربی طرز کے پیشاب خانے اور بیت الخلاء آج کل شاپنگ مال، ہسپتال وغیرہ میں کچھ اس نوعیت کے پیشاب خانے بن رہے ہیں کہ جن میں بہرِحال آدمی کوکھڑے ہوکر ہی پیشاب کرنا پڑتا ہے؛ یہی حال بیت الخلاء کا ہے، اس کی ہیئت کرسی پربیٹھنے کی طرح ہوتی ہے، یہ دونوں طریقے خلافِ سنت ہے، اس لیے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قضا ئے حاجت کے لیے کسی قدر بائیں پاؤں پرسہارا لینے کا حکم دیا ہے وہ اس ہیئت میں حاصل نہ ہوگا؛ اِس لیے ظاہر ہے کہ یہ صورتیں مسنون طریقے کے خلاف ہیں؛ البتہ عذر کی حالت میں یاجہاں پیشاب کرنے میں چھینٹیں نا پڑنےکا اندیشہ ہوتو کوئی حرج نہیں، واضح رہے کہ طبی اور طبعی ہردولحاظ سے پیشاب وپاخانے سے فراغت کے لیے جس ہیئت میں بیٹھنا ہمارے یہاں رائج ہے وہ زیادہ مناسب اور فطری ہے۔ (ملخص جدید فقہی مسائل:۱/۸۳) کاغذ سے استنجاء بڑے شہروں میں کاغذ کا استنجاء کے لیے استعمال بڑھتا جارہا ہے، علماء نے اصولاً اس کومکروہ قرار دیا ہے، اس لیے کہ کاغذ علوم وفنون کا ذریعہ اور اس کا محافظ ہے اور اس سے استنجاء اس کی عظمت واحترام کے خلاف ہے؛ البتہ مجبوری کی حالت اس سے مستثنیٰ ہے، ہاں! اگرکاغذ اسی مقصد کے لیے تیار کیے جاتے ہیں جواس قابل نہیں ہوتے کہ اس پرلکھا جائے؛ تواس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ (ملخص جدید فقہی مسائل:۱/۸۵) پٹرول سے کپڑے کے دھلائی پڑول کے جہاں اور بہت سے فوائد ہیں اِن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے زمانہ میں اس کا استعمال کپڑوں وغیرہ کی دھلائی اور صفائی کے لیے بھی ہوتا ہے؛ بہرِحال جونجاست نظر آنے والی ہو اس کی صفائی کے لیے ہرپاک سیال چیز کافی ہوتی ہے؛ اِس لیے پٹرول کے ذریعہ کپڑوں وغیرہ کا دھونا یاکسی بھی محسوس نجاست کا اِس کے ذریعہ ازالہ درست ہوگا؛ البتہ پٹرول سے غسل یاوضو ہرگز درست نہ ہوگا؛ اِس لیے کہ اس کے لیے پانی کا استعمال یاتیمم ہی ضروری ہے۔ (ملخص جدید فقہی مسائل:۱/۸۶) اسپرٹ وٹنکچر کا حکم اسپرٹ وٹنکچر وغیرہ کے بارے میں ڈاکٹروں کی تحقیق ہے کہ یہ جوہرشراب ہیں؛ البتہ ان میں زہر کے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں، جوچیز شراب ہو اس میں مفتی بہ قول کے مطابق کم وبیش کی کوئی تفریق نہیں ہے، کم ہوں یازیادہ حرام ہوں گے اور ناپاک بھی ہوں گے؛ اسی لیے اگریہ کپڑے وغیرہ پرلگ جائے تودھونا واجب ہوگا؛ چونکہ اس کا استعمال بطورِ دوا بھی ہوتا ہے توایسے وقت میں اگرکوئی متبادل دوا نہ ملے یااس کے حاصل کرنے کی استطاعت نہ ہو یااس کی تلاش تک مرض بڑھ جانے اور شدت اختیار کرلینے کی صورت میں اس کا استعمال کرنا درست ہوگا۔ اسپرٹ کا استعمال بعض ایسی چیزوں میں بھی ہوتا ہے جن کا بکثرت تعامل ہے اور ہمارے زمانے میں اس سے بچنا بہت مشکل ہے، مثلاً کپڑوں کے رنگ، روشنائی، رنگے ہوئے کپڑے وغیرہ ان کا استعمال بھی درست ہوگا، ایک تواس لیے کہ ان کا استعمال عام ہوگیا ہے اور (ابتلاءِ عام) کی صورت پیداہوگئی ہے جوفقہی احکام میں تخفیف کا باعث بن جاتا ہے، دوسرے جب وہ روشنائی وغیرہ میں پڑنے کے بعد گویا اپنی حقیقت کھودیتا ہے اور اس کی اصل ہی بدل جاتی ہے اور ناپاک چیز جب اس حد تک بدل جائے کہ اس کی پہلی حقیقت ہی باقی نہ رہے تواس کے بعد وہ ناپاک باقی نہیں رہتی۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۰۷)