انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** رجال الحدیث تذکرۂ رجال الحدیث سے مراد یہ ان مردان باوفا کا تذکرہ ہے جن کی وجہ سے حدیث پہلوں سے پچھلوں تک پہنچی، ان میں ائمہ حدیث بھی شامل ہیں اور عام رواۃ حدیث بھی،جہاں تک نقل وروایت کا تعلق ہے،اس میں سبھی اہل خبر عامی ہوں یا خاصی، امام ہوں یا سامع اپنی اپنی بساط کے مطابق آگے بڑھے؛ یہاں ان رجال حدیث کا تذکرہ ہے جن کی وجہ سے علمی دنیا ایک نئے فن سے آشنا ہوئی، یہ فن علم اسماء الرجال کہلایا۔ آنحضرتﷺ نے اپنے سب صحابہ کو رجال الحدیث بنایا ہے، آپ انہیں ارشاد فرماچکے تھے،بلغواعنی ولوایۃ (مشکوٰۃ:۳۲، عن البخاری ومسلم) تم مجھ سے باتیں آگے پہنچاتے رہو؛ گوایک ہی بات کیوں نہ ہو، اس ارشاد رسالت سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔ (۱)حضورﷺ کی نظر میں ہر ایک صحابی نقل روایت کا اہل تھا،صادق اورامین تھا۔ (۲)ہرہر صحابی حضورﷺ کی احادیث آگے پہنچانے کا ذمہ دار تھا۔ تاہم جو صحابہؓ اس محنت میں آگے نکل گئے وہ دور اول کے رجال الحدیث کہلائیں گے۔