انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عراق میں قرامطہ کی شورش قرامطہ کا ایک گروہ صوبہ بحرین پرقابض ومتصرف تھا؛ جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے، سنہ۳۱۱ھ میں قرامطہ کے سردار ابوطاہر سلیمان بن ابی سعید جنانی نے ایک روز رات کے وقت ایک ہزار سات سوآدمیوں کے ساتھ بصرہ پرحملہ کیا، شہر پناہ کی دیواروں پرسیڑھیاں لگاکر چڑھ گئے اور محافظوں کوقتل کرکے شہر پناہ کے دروازے کھول دیے اور قتل عام شروع کردیا، بصرہ کا عامل سبا مفلحی مطلع ہوکر مقابلہ پرآیا اور قرامطہ کے ہاتھ سے قتل ہوا، ابوطاہر نے بصرہ پرقبضہ کرلیا، سترہ روز تک بصرہ میں قیام کیا، مال واسباب اور عورتوں وبچوں کوگرفتار کرکے اٹھارہویں روز ہجر کی طرف کوچ کرگیا، خلیفہ مقتدر نے اس حادثہ کی خبر سن کرمحمد بن عبداللہ فاروقی کوبصرہ کی سند گورنری دے کربصرہ کی جانب روانہ کیا، محمد بن عبداللہ اس وقت بصرہ میں پہنچا جب ابوطاہر وہاں سے روانہ ہوچکا تھا۔ سنہ۳۱۲ھ میں ابوطاہر قرامطی نے فوج لے کرمکہ سے واپس آنے والے حاجیوں کے قافلوں کولوٹا اور ابوالہیجا حمدانی اور مقتدر باللہ کے ماموں احمد بن بدر کوجوانہیں قافلوں میں تھے، گرفتار کرکے لے گیا، چند روز کے بعد اُن دونوں کورہا کردیا اور خلیفہ مقتدر سے اہواز کوطلب کیا، خلیفہ نے انکار کیا توابوطاہر نے پھرقافلوں کولوٹنا شروعکردیا، خلیفہ نے فوج بھیجی، ابوطاہر نے اس شاہی فوج کوشکست دے کرکوفہ تک اس کا تعاقب کیا اور کوفہ پرقبضہ کرکے چھ روز تک کوفہ میں قیام کیا اور وہاں سے بے حدمال واسباب لے کرہجر کی طرف روانہ ہوا۔ سنہ۳۱۳ھ میں قرامطہ کے خوف سے کسی نے حج نہیں کیا، سنہ۳۱۴ھ میں خلیفہ مقتدر نے یوسف بن ابی الساج کوآذربائیجان سے طلب کرکے بلادشرقیہ کی حکومت سپرد کی اور ابوطاہر قرامطی کے مقابلہ کا حکم دیا، اس سال کوئی مقابلہ نہ ہوا، رمضان سنہ۳۱۵ھ میں ابوطاہر فوج لے کرکوفہ کی طرف روانہ ہوا، ادھر واسط سے کوفہ کے بچانے کویوسف چلا؛ مگرابوطاہر نے یوسف سے ایک روز پہلے پہنچ کرکوفہ پرقبضہ کرلیا، یوسف نے آکرلڑائی شروع کی، یوسف کی فوج ابوطاہر سے شکست کھاکر فرار ہوئی اور یوسف زخمی ہوکر گرفتار ہوگیا، ابوطاہر نے یوسف کے علاج پرایک طبیب مقرر کیا، بغداد میں یہ خبر پہنچی تووہاں سے خلیفہ نے مونس کوروانہ کیا، مونس کے پہنچنے سے پہلے ابوطاہر کوفہ چھوڑ کرعین التمر کی جانب روانہ ہوچکا تھا، ابوطاہر نے کوفہ سے روانہ ہوکر انبار پرقبضہ کیا اور وہاں کی فوج کوشکست دے کربھگادیا، آخر نصر حاجب بغداد سے چلا اور مونس کے ساتھ مل کردونوں نے چالیس ہزار فوج سے قرامطہ پرحملہ کیا؛ مگرشکست کھائی، ابوطاہر نے یوسف کوجواس کی قید میں تھا قتل کردیا، اس شکست کا حال سن کراہلِ بغداد سخت پریشان ہوئے اور بغداد چھوڑ چھوڑ کربھاگنے لگے، شروع سنہ۳۱۶ھ میں ابوطاہر نے انبار سے کوچ کرکے مقام راحبہ کولوٹا اور ایک شب وروز اپنے لشکریوں کے لیے اہلِ رحبہ کا خون مباح کردیا۔ اہلِ قرقیسا نے اس قتلِ عام کا ہیبت ناک منظر دیکھ کرامن کی درخواست کی، جس کوابوطاہر نے منظور کرلیا؛ پھرفوجی دستے شب خون مارنے کے لیے ادھر اُدھر روانہ کیے، تین روز کی مسلسل جنگ کے بعد رقہ کوفتح کرلیا اور صوبہ جزیرہ پرقابض ومتصرف ہوگیا، بغداد سے فوجیں روانہ ہوئیں مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ سنہ۳۱۶ھ ماہِ شوال المکرم میں قرامطہ ہجر کی طرف چلے گئے؛ پھرچند روز کے بعد انہوں نے سواد واسط، عین التمر میں مختلف جماعتوں کی شکل میں ہنگامہ آرائیاں برپا کیں، خلیفہ مقتدر نے ہارون بن غریب، صافی بصری اور ابنِ قیس وغیرہ سرداروں کوقرامطہ کی سرکوبی پرمامور کیا، قرامطہ کی جماعتیں شکست کھا کھا کراور اپنے عَلم چھنواکر فرار ہوئیں اور ان علاقوں میں امن وامان قائم ہوا؛ اسی سال ابوطاہر نے ایک مکان بنوایا، اس کا نام دارالہجرت رکھا۔