انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** احادیث میں اخبار غیبیہ ہم جب اس پہلو سے احادیث کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان میں اخبار غیبیہ کا ایک اچھا خاصا ذخیرہ ہاتھ لگتا ہے اوران میں وہ روایات بھی ملتی ہیں جن میں غیبی خبریں لپٹی تھیں اور تاریخ نے ان کی تصدیق کردی، وہ سب باتیں اسی طرح پوری ہوئیں جس طرح ان کی قبل ازوقوع خبردی گئی تھی۔ سوحدیث اگر ایک عام انسانی رہنمائی ہوتی یا محض ایک دور کی تاریخ ہوتی کہ اس میں ایک مرکز ملت کچھ وقت کے لیے قرآنی ہدایت کو عملا ًنافذ کرےاور اس میں آسمانی رہنمائی اور حفاظت ربانی کا عنصر شامل نہ ہوتا تو احادیث میں وہ غیبی خبریں ہر گز نہ ہوتیں جن تک رسائی عام انسانی سطح سے بالا تھی، ایسی حدیثیں پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ حدیث ایک حجتِ خداوندی ہے، ایک وحی الہٰی ہے جو غیر متلوصورت میں ظہور میں آئی، آپﷺ نے جو کچھ فرمایا ہو کررہا اورجواب تک نہیں ہوا وہ بھی ہوکر رہے گا۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاعات غیبی صرف قرآنی وحی کے ذریعہ ہی نہ ملتی تھیں ؛بلکہ اس کے علاوہ وحی غیر متلو سے بھی آپ کے قلب مبارک پر اخبار غیبیہ کا القاہوتاتھا اور بہت سے امور مستقبلہ اپنی کسی نہ کسی شکل میں آپﷺ کے لوحۂ قلب پر انطباع پذیر ہوتے تھے، آپ ان اخبار و مشاہدات کی خبریں دیتے اورصحابہ کرامؓ کا یقین اورجاگ اٹھتا کہ حدیث کا منبع و مصدر بھی یقینا اللہ رب العزت کی ہی ذات ہے اور وہی عالم الغیب والشہادہ ہے جواپنے مقربین کو مختلف مواقع پر حسب ضرورت اوربمقتضائے مصلحت غیبی امور پر اطلاع بخشتا ہے۔ ذیل میں ان اخبار حدیث کا ذکر ہے جن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی آنے والے واقعہ کی خبردی اورپھر ایسا ہو کے رہا، اس قسم کی احادیث یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ آپﷺ کے پیچھے افاضہ الہٰی کار فرما ہے۔