انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بغاوتیں اس واقعہ کے بعد ابو عبداللہ کے ھامیوں نے بغاوت وسرکشی پر کمر باندھی ،عبید اللہ نے ان کا مقابلہ کرکے فتنے کو فرو کیا،چند روز کے بعد اہل کتامہ نے عبید اللہ کے خلاف پھر خروج کیا،عبید اللہ نے پھر اس بغاوت کو طاقت کے استعمال سے فرو کیا چونکہ اب ملک کی آب وہوا بگڑی ہوئی معلوم ہوتی تھی،لہذا عبید اللہ نے مذہب شیعہ کی دعوت وتبلیغ کے کام کو ملتوی کردیا اور تمام دعاۃ کو منع کردیا کہ لوگوں کو شیعیت کی طرف نہ بلاؤ، کیونکہ اس طرح بغاوتوں کے پیدا ہونے کا زیادہ اندیشہ ہے،اس کے بعد عبید اللہ مہدی نے عروبہ کو بانمایہ کی اورعباسہ کو برقہ اوراُس کے مضافات کی حکومت عطا کی اوراپنے بیٹے ابو القاسم کی جو ابو القاسم نزار کے نام سے مشہور ہے،ولی عہد ی کا اعلان کیا۔ چند روز کے بعد اہل کتامہ میں ابو عبداللہ کا پھر ایک خیال اورجوش پیدا ہوا، انہوں نے عبید اللہ کے خلاف ایک نوجوان کو اپنا امیر بناکر اُس کو ملہدی کا لقب دیا اوراس کے نبی ہونے کا اعلان کیا، عبید اللہ نے اپنے بیٹے ابو القاسم نزار کو ایک زبردست فوج دے کر اہلِ کتامہ کی جانب روانہ کیا، ابو القاسم نے لرائی میں اہل کتامہ کو شکست دے کر کتامہ کو پامال وویران کرڈالا اوراس نوجوان مہدی اورنبی کو بھی پکڑ کر قتل کیا،۳۰۰ھ میں اہل طرابلس نے علمِ بغاوت بلند کیا،عبید اللہ نے ابو القاسم نے ایک طویل محاصرے کے بعد طرابلس کو فتح کیا اور اہل طرابلس سے تین لاکھ دینار سرخ بطور تاوانِ جنگ وصول کئے۔ ۳۰۱ھ میں ابو القاسم نے جنگی جہاز فراہم کرکے اور ایک شائستہ فوج ہمراہ لے کر مصر و اسکندریہ پر فوج کشی کی، اس حملہ میں حباسہ بن یوسف بھی ا کے ہمراہ تھا؛چنانچہ اسکندریہ پر قبضہ کرلیا،یہ خبر جب بغداد میں خلیفہ مقتدر عباسی کو پہنچی تو اُس نے سبکتگین اور مونس خادم کو مع فوج اس طرف روانہ کیا،ان دونوں نے متعدد لڑائیوں کے بعد ابو القاسم وحباسہ نے دوبارہ اسکندریہ پرفوج کشی کی،مونس خادم نے کئی لڑائیوں کے بعد حباسہ کو بھگا دیا، حباسہ کی سات ہزار فوج اس مرتبہ مقتول ہوئی اور حباسہ بمشکل اپنی جان بچا کر لے گیا، عبید اللہ مہدی نے عباسہ کو اسی سال قتل کرادیا، حباسہ کے بھائی عروبہ نے بھائی کے قتل پر علم بغاوت بلند کیا،اہل کتامہ نے اس بغاوت میں عروبہ کا ساتھ دیا، عبید اللہ نے اپنے خادم غالب کو عروبہ کی تادین پر مامور کیا،غالب نے ایک زبردست فوج کے ساتھ حملہ کرکے عروبہ کو شکست دے کر قتل کیا اور اس کے چچیرے بھائیوں اورہمراہیوں کی ایک بری جماعت کو تلوار کے گھاٹ اُتارا، اس کے بعد ہی جزیرہ صقلیہ میں بغاوت ہوئی اوراہلِ صقلیہ نے اپنے گور نر علی بن عمرو کو جو حسین بن خزیر کے بعد مقرر ہوا تھا،صقلیہ سے نکال کر خلیفہ مقتدر عباسی کی خدمت میں درخواست بھیجی کہ ہم فرماں برداری قبول کرتے ہیں، یہ خبر پاکر ۳۰۴ ھ میں عبید اللہ نے حسن بن خزیر کو جنگی جہازوں کا ایک بیرہ دے کر اہل صقلیہ کی سرکوبی کے لئے روانہ کیا، ادھر اہل صقلیہ کے سردار احمد بن قہرب نے سخت مقابلہ کے بعد حسن بن خزیر کو شکست دے کر قتل کیا، مگر اس کے بعد اہل صقلیہ کو خود پیدا ہواکہ عبید اللہ کی مخالفت کے بعد ہمارا محفوظ رہنا دشوار ہے،انہوں نے خود ہی اپنے سردار احمد بن قہرب کو گرفتار کرکے عبید اللہ کے پاس بھیج دیا اور اپنی خطاؤں کی معافی چاہی،عبید اللہ نے احمد کو قتل کرادیا اورصقلیہ کی حکومت پر علی بن موسیٰ بن احمد کو مامور کرکے بھیجا۔