انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبداللہ بن بقطر کے قتل کی خبر حضرت حسینؓ جن جن چشموں سے گزرتے تھے لوگ جوق درجوق ساتھ ہوتے جاتے تھے رزبار پہنچ کر عبداللہ بن بقطر کے قتل کی خبر ملی، عبداللہ کو آپ نے راستہ سے مسلم کے پاس خط دیکر بھیجا تھا،لیکن راستہ ہی میں حصین ابن نمیر کے سواروں نے ان کو گرفتار کرکے ابن زیاد کے پاس بھیجوادیا،اس نے قیس بن مسہر کی طرح انہیں بھی حضرت حسینؓ پر لعنت بھیجنے کا حکم دیا؛ لیکن اس فدائی نے بھی وہی نمونہ پیش کیا جو اس کے پیشر وپیش کرچکے تھے ،انہوں نے کہا لوگو! فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کے لڑکے حسینؓ آرہے ہیں تم لوگ ابن مرجانہ (ابن زیاد) کے مقابلہ میں ان کی مدد کرو، ابن زیاد نے انہیں بھی قصر امارت کی بلندی سے گروادیا جسم کی ساری ہڈیاں چور چور ہوگئیں اوراس درد ناک طریقہ سے حسینؓ کے ایک اور فدائی کا خاتمہ ہوگیا۔ (ابن اثیر:۴/۳۶) یاد ہوگا کہ مسلم بن عقیل نے محمد بن اشعث اورعمر بن سعد سے وصیت کی تھی کہ وہ ان کے بعد حضرت حسینؓ کو اہل کوفہ کی بیوفائی کی اطلاع دیکر انہیں یہاں آنے سے روک دیں ان دونوں نے یہ وصیت پوری کی اورحضرت حسینؓ کے پاس آدمی بھیجے لیکن عبداللہ بن بقطر کے قتل کی خبر ملنے کے بعد ان دونوں کے قاصد پہنچے جب تیر کمان سے نکل چکا تھا۔ (طبری:۷/۲۹۴)