انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہرفن میں اُس کے ماہرین پر اعتماد کوئی شخص کسی فن میں جب تک مجتہد نہ ہو، اسے اس فن کے ماہرین کی پیروی کرنی پڑتی ہے، شرائط اجتہاد پورا کیئے بغیر خود مجتہد بن جاناچشمۂ تحقیق کوگدلاکرنا ہے، حدیث کے متن Text اور اسناد Chainکے مختلف پہلوؤں پر علماء حدیث جب گفتگو کرتے ہیں توائمہ فن کی پیروی کرتے ہوئے بات کرتے ہیں، اس فن میں ائمہ اور مجتہدین وہی حضرات ہیں؛ جنھوں نے اس فن پر اُصولی گفتگو کی، ان اصولوں کوقرآن وحدیث سے استنباط کیا، ان پر علمی بحثیں کیں، اختلافات پیدا کیئے اور حل کیئے اور علماءامت نے اس باب میں انہیں امام اور مقتداء تسلیم کیا؛ ہراصطلاح، قسم حدیث اور اس کے حکم کے بارے میں ہرشخص درست اور نادرست کی بحث شروع کردے توہرعنوان اور پھرہرقسم خود مستقل موضوع بن جائیں گے اور اصل بات ان ضمنی مباحث میں کھوجائے گی؛ سوضروری ہے کہ قواعدِ حدیث بطورِ اصول مسلمہ قبول کرلیئے جائیں، زندگی کے ہرباب میں اہلِ فن کی تقلید ہوتی چلی آئی ہے، کسی امام فن کی بات کو اس اعتماد پرقبول کرلینا کہ وہ اصول کے مطابق بتلارہا ہے اور اسکی دلیل کی بحث میں نہ پڑنا غیرمجتہد کی اساس عمل ہے، جس پر وہ ہردائرہ زندگی میں عمل کرتا ہے، علمائے حدیث جب کسی حدیث پر گفتگو کرتے ہیں توان قواعد پر اعتماد کرکے چلتے ہیں جومحدثین نے فنِ حدیث میں مجتہدانہ کاوشوں سے قائم کیئے ہوئے ہیں اور ان پر فنی بحث اپنے وقت میں کافی ووافی ہوچکی ہے، اس تجربہ اور معرفت کے نتیجہ میں احادیث مختلف قسموں میں تقسیم ہوئی ہیں، حدیث کا تعلق چونکہ زیادہ تراعمال، ان کے مسائل اور پھرفضائل سے ہے، اس لیئے حدیثیں ہرباب کی مناسبت اور ضرورت کے مطابق مختلف پیمانوں میں قبول ہوتی رہی ہیں، صرف عقائد ایسا موضوع تھا جس میں قطعی دلائل کی ضرورت تھی؛ سویہ مختلف وجوہ اقسام حدیث کے زیادہ پھیلاؤ کا موجب ہوئے اور مختلف جہات سے حدیث کی مختلف قسمیں سامنے آئیں۔