انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطان یوسف ثانی ۷۹۳ھ میں سلطان محمد فوت ہوا اوراس کا بیٹا یوسف ثانی تخت نشین ہوا، یہ صلح پسند اور عقلمند شخص تھا،اس نے بادشاہ قسطلہ سے قیام صلح کے لئے عہد نامہ مکمل کیا،یوسف ثانی کے چار بیٹے یوسف، محمد، علی اورحمد تھے ان میں محمد سب سے زیادہ چالاک اورہوشیار تھا۔ سلطان محمد ہفتم ۷۹۸ھ میں یوسف ثانی فوت ہوا تو محمد اپنے بڑے بھائی یوسف کو محروم کرکے خود تخت نشین ہوگیا، اس خاندان میں محمد نام کے بہت سے شخص ہوئے ہیں، لہذا اس محمد بن یوسف ثانی کو محمد ہفتم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے،محمد ہفتم کی تخت نشینی کے چند روز بعد عیسائیوں سے پھر چھیڑ چھاڑ شروع ہوگئی تھی اور مسلمانوں نے اس سلسلۂ جنگ میں عیسائیوں کو شکستیں دے کر سلطنتِ قسطلہ کے بعض مقامات پر قبضہ کرلیا تھا، انہیں ایام میں بادشاہ قسطلہ فوت ہوا اوراُس نے اپنا ایک شیر خوار بچہ جان نامی چھوڑا،اسی شیر خوار کو تختِ سلطنت پر بٹھا کر اُس کے چچا فردی نند نے مہمات سلطنت کو اپنے ہاتھ میں لیا، فردی نند نے بھی سلسلۂ جنگ کو جاری رکھا،چونکہ عیسائیوں کی فوج تعداد میں بہت زیادہ تھی،اس لئے محمد ہفتم نے عیسائی افواج کو محاذ جنگ پر مصروف رکھ کر اپنی فوت کے ایک حصہ سے شہر جیان کی طرف حملہ کیا،اس ترکیب سے عیسائیوں کو اپنی افواج اس طرف منتقل کرنا پڑیں اوراُن کے ہاتھ پاؤں پھولوں گئے،فردی نند نے مجبور ہوکر درخواستِ صلح پیش کی جو محمد ہفتم نے منظور کرلی، اس طرح اس سلسلۂ جنگ کا خاتمہ ہوا، ۸۰۳ ھ میں ویسائیوں اورمسلمانوں کے لشکروں میں پھر ایک جنگِ عظیم برپا ہوئی اس لڑائی میں غالب ومغلوب کا کوئی اندازہ نہ ہوسکا، آخر عیسائیوں نے پھر صلح چاہی اورا ٓٹھ مہینے کے لئے وقت صلح ہوگئی، ابھی مدت پوری نہ ہونے پائی تھی کہ سلطان محمد ہفتم نے بیمار ہوکر وفات پائی اوراس کا بھائی یوسف ثالث جو نظر بند تھا تخت نشین ہوا۔