انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خیانت کی اطلاع جنگ حنین میں ایک شخص شہید ہوا،صحابہ ؓ نے حضورﷺ کی خدمت میں اطلاع کی،آپﷺ نے فرمایا: "صلوا علی صاحبکم" اپنے ساتھی پر نماز پڑھ لو، اس سے صحابہ پریشان ہوگئے، زید بن خالد کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا "ان صاحبکم قد غل فی سبیل اللہ" (تمہارے ساتھی نے مال غنیمت میں کچھ خیانت کی ہے) صحابہ ؓ کہتے ہیں ہم نے اس کا سامان کھولا تو ہمیں اس کی تصدیق مل گئی۔ "فوجدنا فیہ خرزات من خرز یھود مایساوی درھمین"۔ (مؤطا مالک،باب ماجاء فی الغلول،حدیث نمبر:۸۶۷) ترجمہ:ہمیں اس کے سامان میں دو درہم کی مقدار خیانت کیا ہوا مال ملا۔ قرآن کریم سے اس کی شہادت نہیں ملتی کہ اللہ تعالی نے کہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس شخص کے بارے میں مطلع فرمایا ہو کہ اس نے مالِ غنیمت میں سے کوئی چیز بلا تقسیم امیر لی تھی، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خبر دی اورواقعات نے اس کی تصدیق کی، سواگریہ تسلیم نہ کیا جائے کہ حضورﷺ پر قرآنی وحی کے علاوہ بھی وحی خفی ہوتی تھی جسے حدیث کہا جاتا ہے تو ان اخبار غیبیہ اورروایات حدیث کا محمل آخر کیا ہوگا؟۔ آنحضرتﷺ نے مختلف موقعوں پر جو غیب کی خبریں دیں وہ من و عن پوری ہوئیں،اس کے ساتھ جب اس عقیدہ کو جمع کریں کہ علم غیب خاصہ باری تعالی ہے، انبیاء کرام علم غیب نہیں رکھتے، کسی چیز کو پہلے سے نہیں جانتے ہیں،تو یہ تسلیم کرنے سے چارہ نہیں رہتا کہ احادیث کا منبع وماخذ اللہ رب العزت کی ذات ہےاورآنحضرت پر وحی صرف قرآن کی صورت میں ہی نہیں آتی رہی احادیث کا مصدر بھی وحی الہٰی ہی ہے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی دین کی کوئی بات کہی یا کسی آئندہ ہونے والے واقعہ کی خبردی تو یہ سب وحی الہٰی سے ہوتا رہا ہے، آنحضرتﷺ اپنی طرف سے ایسی کوئی بات نہ کہتے تھے۔ حدیث میں الفاظ بیشتر آپ کے اپنے ہوتے تھے؛لیکن مضمون سب خدا تعالی کی طرف سے ہوتاتھا۔