انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت محمد ﷺ (۱)رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا إِذَا بَاعَ وَإِذَا اشْتَرَى وَإِذَا اقْتَضَى (بخاری،بَاب السُّهُولَةِ وَالسَّمَاحَةِ فِي الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ،حدیث نمبر:۱۹۳۴) اللہ تعالی رحم فرماتے ہیں اس شخص پر جو بیچتے وقت بھی اور خریدتے وقت بھی اور اپنا حق حصول کرتے وقت بھی نرم ہو۔ (۲)لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْه (ترمذی،حَدِيثُ عَمِّ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ،حدیث نمبر:۱۹۷۷۴) کسی مسلمان کا مال دوسروں کے لیے اس کی دلی رضامندی کے بغیر جائز نہیں ہے ۔ (۳)لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِه (بخاری، بَاب مِنْ الْإِيمَانِ أَنْ يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ،حدیث نمبر:۱۲) تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کےلیے وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہو۔ (۴)وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِخَطِيئَةٍ يَعْمَلُهَا (ابن ماجہ، بَاب فِي الْقَدَرِ،حدیث نمبر:۸۷) بعض اوقات آدمی کو اللہ تعالی کی طرف سے رزق سے محروم کردیا جاتا ہے کسی گناہ کی وجہ سے جس کا وہ ارتکاب کرے۔ (۵)إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً (بخاری،بَاب حُسْنِ الْقَضَاءِ،حدیث نمبر:۲۲۱۸) تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی میں اچھا معاملہ کرنے والے ہوں۔ (۶)أَرْبَعٌ إِذَا كُنَّ فِيكَ فَلَا عَلَيْكَ مَا فَاتَكَ مِنْ الدُّنْيَا حِفْظُ أَمَانَةٍ وَصِدْقُ حَدِيثٍ وَحُسْنُ خَلِيقَةٍ وَعِفَّةٌ فِي طُهْر (مسنداحمد،مُسْنَدُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا،حدیث نمبر۶۳۶۵) تم میں سے جس شخص میں یہ چارصفات موجود ہوں اسے دنیا کی کسی چیز کی محرومی نقصان نہیں پہنچا سکتی پہلی چیز امانت کی حفاظت دوسری چیز بات کی سچائی تیسری چیز اچھے اخلاق اور چوتھی حلال کھانا۔ (۷)أَعْطُوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ (مسند احمد، بَاب أَجْرِ الْأُجَرَاءِ،حدیث نمبر:۲۴۳۴) مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو۔ (۸)مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ (مسلم، بَاب فَضْلِ الِاجْتِمَاعِ عَلَى تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ،حدیث نمبر:۴۸۶۷) جو شخص کسی مؤمن سے کسی دنیاوی تکلیف کو دور کرے گا اللہ تعالی اس سے قیامت کے دن کی تکالیف کو دور فرمائیں گے،جو کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کا معاملہ کرے گا اللہ تعالی اس کے ساتھ دنیا وآخرت میں آسانی کا معاملہ فرمائیں گے،جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالی دنیا وآخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے،جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے اللہ تعالی اس کی مدد فرماتے رہتے ہیں ،جو شخص کسی ایسے راستے پر چلے جس میں علم کی تلاش کررہا ہو تو اللہ تعالی اس کے لیے جنت کے راستے کو آسان فرماتے ہیں،جب بھی کوئی جماعت کسی مسجد میں جمع ہوکر اللہ تعالی کی کتاب کی تلاوت کرتی ہے یا اس کا باہمی مذاکرہ کرتی ہے تو اللہ تعالی کی طرف سے خاص رحمت نازل ہوتی ہے اور انہیں گھیر لیتی ہے اور فرشتے اس کے گرد حلقے بنالیتے ہیں اور اللہ تعالی اپنے پاس موجود فرشتوں سے ان کا ذکر فرماتے ہیں ،جس شخص کا عمل اسے پیچھے چھوڑدے اس کا نسب اسے آگے نہیں لاسکتا۔ (۹)وَأَحَبُّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى سُرُورٌ تُدْخِلُهُ عَلَى مُسْلِمٍ (المعجم الکبیر،حدیث نمبر:۱۳۴۸۸) جو اعمال اللہ تعالی کو پسند ہیں ان اعمال میں سے ایک عمل کسی مؤمن کے دل میں خوشی داخل کرنا اور اس کو خوشی سے ہم کنار کرنا ہے۔ (۱۰)مَنْ عَيَّرَ أَخَاهُ بِذَنْبٍ لَمْ يَمُتْ حَتَّى يَعْمَلَه (ترمذی، بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَوَانِي الْحَوْضِ،باب منہ،حدیث نمبر۲۴۲۹) جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو ایسے گناہ پر عار دلائے اور اس گناہ کا طعنہ دے جس گناہ سے وہ توبہ کرچکا ہے تو طعنہ دینے والا شخص اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک وہ خود اس گناہ کے اندر مبتلا نہیں ہوجائے گا۔ (۱۱)الْمُؤْمِنُ مِرْآةُ الْمُؤْمِنِ (ابوداؤد،بَاب فِي النَّصِيحَةِ وَالْحِيَاطَةِ،حدیث نمبر:۴۲۷۲) ایک مؤمن دوسرے مؤمن کا آئینہ ہے۔ (۱۲)إِذَا أَتَاكُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ فَأَكْرِمُوهُ (ابن ماجہ،بَاب إِذَا أَتَاكُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ فَأَكْرِمُوهُ،حدیث نمبر:۳۷۰۲) جب تمہارے پاس کسی قوم کا معززمہمان آئے تو تم اس کا اکرام کرو۔ (۱۳)مَنْ تَرَکَ الْمِرَاءَ وَهُوَ مُحِقٌّ بُنِيَ لَهُ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ (ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الْمِرَاءِ،حدیث نمبر:۱۹۱۶) جو شخص حق پر ہونے کے باوجود جھگڑے سے دستبردار ہوجائے اس کے لیے جنت میں درمیان میں گھر بنایا جائے گا۔ (۱۴)الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ (بخاری،بَاب الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ،حدیث نمبر:۹) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (۱۵)أَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ (ترمذی،بَاب مَنْ اتَّقَى الْمَحَارِمَ فَهُوَ أَعْبَدُ النَّاسِ،حدیث نمبر:۲۲۲۷) لوگوں کے لیے ہر وہ چیز پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ (۱۶)أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ بَغِيضَكَ يَوْمًا مَا وَأَبْغِضْ بَغِيضَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ حَبِيبَكَ يَوْمًا مَا (ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الِاقْتِصَادِ فِي الْحُبِّ وَالْبُغْضِ،حدیث نمبر:۱۹۲۰) اپنے دوست سے دھیرے دھیرے محبت کرو؛کیونکہ ہوسکتا ہے کہ تمہارا وہ دوست کسی دن تمہارا دشمن بن جائے اور مبغوض بن جائے اور جس شخص سے تمہیں دشمنی اور بغض ہے اس کے ساتھ بغض اور دشمنی بھی دھیرے دھیرے کرو،کیا پتہ کہ کسی دن تمہارا محبوب اور دوست بن جائے۔ (۱۷)لَا تُكْثِرْ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ (ترمذی،بَاب مَنْ اتَّقَى الْمَحَارِمَ فَهُوَ أَعْبَدُ النَّاسِ،حدیث نمبر:۲۲۲۷) بہت زیادہ مت ہنسا کرو اس لیے کہ کثرت سے ہنسنا دل کی موت کا باعث ہوتا ہے اس سے انسان کا دل مرجاتا ہے۔ (۱۸)كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ (مسلم،بَاب النَّهْيِ عَنْ الْحَدِيثِ بِكُلِّ مَا سَمِعَ،حدیث نمبر:۶) انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کردے۔ (۱۹)الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَمَالُهُ وَعِرْضُه۔ (مسلم،بَاب تَحْرِيمِ ظُلْمِ الْمُسْلِمِ وَخَذْلِهِ وَاحْتِقَارِهِ وَدَمِهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ،حدیث نمبر:۴۶۵۰) ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اس پر واجب ہے کہ اس پر کوئی ظلم نہ کرے اور اسے (جب مددکی ضرورت ہوتو)بے یار ومددگار نہ چھوڑےنہ اسے حقیر جانے اور نہ اس کے ساتھ حقارت کا برتاؤ کرے پھر آپ نے تین مرتبہ اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تقوی یہاں ہوتا ہے(یعنی ہوسکتا ہے کہ تم جس شخص کو اس کے ظاہری حال سے معمولی آدمی سمجھو ؛لیکن وہ اپنے دل کے تقوی کی وجہ سے وہ اللہ تعالی کے نزدیک محترم ہو اس لیے کبھی مسلمان کو حقیر نہ سمجھو) آدمی کے بُرا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے اور اس کے ساتھ حقارت سے پیش آئے مسلمان کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لیے قابل احترام ہے اس کا خون بھی اس کا مال بھی اور اس کی آبرو بھی۔ (۲۰)إِذَا كَثُرَتْ ذُنُوبُ الْعَبْدِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَا يُكَفِّرُهَا مِنْ الْعَمَلِ ابْتَلَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْحُزْنِ لِيُكَفِّرَهَا عَنْهُ (مسند احمد،باقی المسند السابق،حدیث نمبر:۲۴۰۷۷) جب کسی بندہ کے گناہ زیادہ ہوجاتے ہیں اور اس کے پاس اپنی مغفرت کے لیے اعمال صالحہ بھی نہیں ہوتے تو اللہ تعالی اسے غم میں مبتلا کردیتے ہیں تاکہ اس کے گنا ہوں کی معافی کا سامان ہوسکے۔