انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل مکہ کی پریشانی مرالظہران میں آنحضرت ﷺ کے حکم سے تمام فوج نے الگ الگ آگ روشن کی جس سے تمام صحرا وادیٔ ایمن بن گیا ، فوج کی آمد کی بھنک قریش کے کانوں میں پڑ چکی تھی ، تحقیق کے لئے انہوں نے حکیم بن حزام ( حضرت خدیجہؓ کے بھتیجے ) ابو سفیان اور بدیل میں ورقا کو بھیجا، ابو سفیان نے مسلمانوں کے اتنے بڑے لشکر کو دیکھا توکہا ، اب کیا ہو گا ؟ حضرت عباسؓ نے فرمایا " تمہاری گردن اڑا دی جائے گی" ا بو سفیان خوف اور دہشت کے عالم میں پکار اٹھے ، میرے ماں باپ تم پر قربان ،ائے عباس میری مدد کرو، حضرت عباسؓ نے فرمایا کہ حضور اکرمﷺؓ کی خدمت میں پہنچ کر تمہارے لئے امان کی درخواست کر وں گا، حضرت عباسؓ ابو سفیان کو لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اس وقت حضرت عمرؓ بھی وہاں تشریف لائے اور عرض کیا، یا رسول اللہ ! اللہ کا دشمن ابو سفیان آج ہمارے قبضہ میں ہے ، آپ اجازت دیں تا کہ میں اس کی گردن اڑا دوں؛ لیکن حضرت عباس ؓ نے فوراً کہا ،ائے اللہ کے رسول میں نے اسے امان دی ہے ، حضور ﷺ نے فرمایا ائے عباس ! ابو سفیان کو اپنے خیمے پر لے جاؤ پھر صبح آنا، حضرت عباسؓ ابو سفیان کو اپنے خیمہ پر لے گئے ، فجر کے وقت موذن نے اذاں دی اور مسلمان نماز کی تیاری کرنے لگے تو ابو سفیان نے پوچھا ! ائے ابو الفضل ( حضرت عباسؓ کی کنیت ) بتاؤ کیا یہ میرے قتل کی تیاری ہے جس پر حضرت عباسؓ نے کہا کہ نہیں؛ بلکہ مسلمان نماز فجر کی تیاری کر رہے ہیں،