انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عقل سلیم عقل سلیم کی ضرورت یوں تو دنیا کے ہر کام کہ لیے ہے اور ظاہر ہے کہ پچھلے چار مآخذ سے استفادہ بھی اس کے بغیر ممکن نہیں ہے ،لیکن یہاں اس کو ایک مستقل مآخذ کے طور پر ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قرآن کریم کے اسرار ومعارف ایک ناپید کنار سمندر کی حییثیت رکھتے ہیں ،مذکورہ بالا پانچ مآخذ کے ذریعے اس کے مضامین کو بقدر ضرورت تو سمجھا جاچکا ہے؛ لیکن جہاں تک اس کے اسرار وحکم اور حقائق ومعارف کا تعلق ہے ان کے بارے میں کسی بھی دور میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اب ان کی انتہاء وگئی ہے اور اس سلسلے میں مزید کچھ کہنے کی گنجائش نہیں ہے، اس کے بجائے واقعہ یہ ہے کہ قرآن کریم کے ان حقائق واسرار پر غور وفکر کا دروازہ قیامت تک کھلا ہے اورجس شخص کو بھی اللہ تعالی نے علم وعقل اور خشیت اور انابت کی دولت سے نوازا ہو وہ تدبر کے ذریعے نئے نئے حقائق کے مطابق اس باب میں اضافہ کرتے آئے ہیں اور یہی چیز ہے جس کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے لیے فرمائی تھی : اَللّٰہُمَّ عَلِّمْہُ التَّاوِیْلَ وَفَقِّھْہُ فِی الدِّیْنِ۔ (مسدرک،حدیث نمبر:۶۳۴۸۔ المعجم الکبیر،حدیث نمبر: ۱۰۵۸۷) یا اللہ اس کو تفسیر کا علم اور دین میں سمجھ عطا فرما۔ لیکن اس سلسلہ میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس طرح عقل وفہم سے مستنبط کیے ہوئے وہی حقائق واسرار معتبر ہیں جو دوسرے شرعی اصول اور مذکورہ بالا پانچ مآخذ سے متصادم نہ ہوں اور اگر اصول شرعیہ کو توڑ کر کوئی نکتہ بیان کیا جائے تو اس کی دین میں کوئی قدر وقیمت نہیں ہے۔ (علوم القرآن :۳۴۳)