انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طاہر بن حسین کی باریابی طاہر بن حسین بن مصعب بن زریق بن ہامان کا حال اوپر مذکور ہوچکا ہے، زریق حضرت طلحہ بن عبیداللہ کا غلام تھا، یہ وہی طلحہ بن عبیداللہ خزاعی تھے جوطلحۃ الطلحات کے نام سے مشہور تھے، زریق کا بیٹا مصعب بن زریق بنوعباس کے نقیب سلیمان بن کثیر کا کاتب اور آخر میں ہرات کا امیر تھا، مصعب کا بیٹا طاہر بن حسین سنہ۱۵۹ھ میں علاقہ مرو میں پیدا ہوا تھا، طاہر کوفضل بن سہل نے رقہ کی حکومت دے کر نصر بن شیث کے مقابلہ پرمامور کیا تھا، نصربن شیث نے حلب اور اس کے شمالی علاقوں ٖپرخود مختارانہ قبضہ کررکھا تھا، طاہر کوقتلِ امین اور فتحِ بغداد کے بعد چونکہ کوئی صلہ حسب توقع نہ ملا اور فضل بن سہل نے اس کی کوئی ہمت افزائی نہ ہونے دی، اس لیے وہ رقہ میں مقیم رہ کرنہایت بے دلی کے ساتھ نصر بن شیث کے مقابلہ میں مصروف رہا؛ مگرکوئی توجہ اور سرگرمی نہیں دکھائی، نصر بن شیث خود اعلان کرچکا تھا کہ میں صرف اس لیے مامون کی اطاعت نہیں کرنا چاہتا کہ اس نے عربوں پرعجمیوں کوترجیح دی ہے، اس لیے بھی طاہر نصربن شیث کوزیادہ برا نہیں جانتا تھا، اب جب کہ مامون کوحالات سے واقفیت حاصل ہوئی اور وہ بغداد کی طرف روانہ ہوا تواُس نے طاہر بن حسین کوبھی لکھا کہ بغداد پہنچنے سے پہلے مقام نہروان میں تم ہم سے آکرملو۔ مامون طوس سے روانہ ہوکر جرجان پہنچا؛ یہاں بھی ایک مہینے سے زیادہ مقیم رہا؛ اسی طرح کوچ مقام کرتا ہوا نہروان پہنچا؛ یہاں طاہر بن حسین بھی رقہ میں اپنے بھتیجے اسحاق بن ابراہیم بن حسین کواپنا قائم مقام بناکر آیا اور مامون کی خدمت میں حاضر ہوا، جوں جوں مامون بغداد سے قریب ہوتا گیا، ابراہیم بن مہدی کی حکومت وخلافت کوزوال آتا گیا؛ یہاں تک کہ اس کے بغداد میں داخل ہونے سے پہلے ہی ابراہیم بن مہدی کی خلافت کا خاتمہ ہوچکا تھا اور وہ روپوش ہوکر بغداد میں چھپتا پھرتا تھا۔ نہروان سے روانہ ہوکر مامون بغداد میں ۱۵/صفر سنہ۲۰۴ھ کوداخل ہوا؛ یہاں اس نے دربار کیا اور طاہر کی فتوحات اور جانفشانیوں پرنظر کرکے اس سے کہا کہ تیری جوخواہش ہواُس کوظاہر کر، طاہر نے کہا کہ آپ سبز لباس کوترک کرکے وہی قدیمی سیاہ لباس پہننے کی اجازت دیں اور عباسیوں کا شعار خود بھی اختیار کریں، مامون نے سبز شعار کی جگہ سیاہ شعار کواختیار کرلیا، اس سے بغداد میں عام طور پرخوشی کا اظہار کیا گیا اور بنوعباس کی شکایات تمام دور ہوگئیں، یہ واقعہ ۲۳/صفر المظفر سنہ۲۰۴ھ کووقوع پذیر ہوا۔