انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مسلمان مقام حجر میں غرض کہ رسول اﷲﷺ نے تبوک کے ارادے سے جمعرات کے دن شمال کی طرف کوچ فرمایا، راستہ میں مقامِ حجر پہنچے جو دیار ثمود میں واقع ہے، یہ وہ عبرت ناک مقامات تھے جس کا ذکر قرآن مجید میں آیاہے، ثمود وہ قوم تھی جس نے وادیٔ القریٰ کے اندر پہاڑ تراش کر مکانا ت بنائے تھے، چونکہ اس مقام پر عذاب الٰہی نازل ہو چکا تھا اس لئے وہاں سے گذرتے ہوئے آپﷺ نے صحابہ کرامؓ سے فرمایا کہ کوئی شخص یہاں قیام نہ کرے، نہ پانی پئے اور نہ اس پانی سے نماز کے لئے وضو کرے اور اس پانی سے گوندھے ہوئے آٹے کو اونٹوںکو کھلادے، آپﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا کہ اس کنویں سے پانی لیں جس سے حضرت صالح ؑ کی اونٹنی پانی پیا کرتی تھی ، حضرت عبداﷲ ؓ بن عمر سے روایت ہے کہ دیارِ ثمود سے گذرتے وقت حضور اکرمﷺ نے فرمایا’‘ ان ظالموں کی جائے سکونت میں داخل نہ ہو نا کہ کہیں تم پر بھی وہی مصیبت نہ آن پڑے جو ان پر آئی تھی، ہاں مگر روتے ہوئے ، پھر آپﷺ نے اپنا سر ڈھکا اور تیزی سے چل کر وادی پار کر گئے. (الرحیق المختوم) ابن ہشام کا بیان ہے کہ صحابہ کرامؓ نے حضور ﷺ کے اس حکم کی تعمیل کی بجز بنو ساعدہ کے دو آدمیوں کے جن میں سے ایک آدمی قضائے حاجت کے لئے نکلا اور دوسرا اپنے اونٹ کی تلاش میں نکلا ، جو آدمی قضائے حاجت کے لئے نکلا تھا اسے راستہ میں خناق ہوگیا اور جو اونٹ کی تلاش میں نکلا تھا اسے ہوا نے اٹھا کر طے کے پہاڑوں پر پھینک دیا، حضور اکرم ﷺ کو اس بات کی اطلاع ہوئی تو آپﷺ نے فرمایا! " کیا میں نے تم لوگوں کو اس سے نہ روکا تھا کہ کوئی آدمی کسی کو ہمراہ لئے بغیر نہ نکلے" پھر حضور اکرم ﷺ نے اس شخص کے لئے جو خناق میں مبتلا ہوا تھا دعا کی اور وہ شفا یاب ہوگیا، جو شخص طے کے پہاڑوں میں پڑا ہوا تھا اسے حضور اکرم ﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے بعد طے کے ایک آدمی نے لاکر پیش کیا. (ابن ہشام)