انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خوارزم شاہ کی وفات وہاں سے ایک جزیرہ میں جاکر پناہ گزریں ہوا یہاں اُس کے پاس خبر پہنچی کہ مغلوں نے قلعہ قارون وژفتح کرکے خزائن واموال اوراُس کے اہل و عیال پر قبضہ کرلیا ہے،یہ خبر سُن کر اُس کو سخت صدمہ ہوا اوراسی رنج وملال میں فوت ہوگیا،جن کپڑوں کو پہنے ہوئے فوت ہوا تھا اُنہیں میں دفن کردیا گیا،کفن بھی میسر نہ ہوا،اب مغلوں نے تمام خراسان وایران میں اُودھم مچادی اورقتل وغارت سے قیامت برپا کردی خوارزم شاہ کے بیٹے بھی جو جابجا صوبوں کی حکومت پر مامور تھے مغلوں کے ہاتھ سے قتل ہوئے صرف ایک بیٹا جلال الدین جو سب بھائیوں میں بہادر اورذی ہوش اورعالی حوصلہ تھا باقی رہ گیا تھا۔ اس عرصہ میں بخارا،سمر قند وغیرہ مقامات کو مغلوں نے فتح کرکے خراسان میں ہر مقام پر خون کے دریا بہانے شروع کردیئے،آخر ربیع الاول ۶۱۷ھ میں چنگیز خاں نے جیحون کو عبور کرکے بلخ وہرات میں قتل عام کیا،جب خوارزم شاہ کے اہل وعیال گرفتار ہوکر چنگیز خاں کے سامنے حاضر ہوئے تو اس سنگ دل نے عورتوں اور بچوں پر رحم نہ کیا ،سب کو قتل کردینے کا حکم دیا،بلخ وہرات کے بعد نیشا پور،ماژندران ،آمل،رے،ہمدان،قم،قزوین اوردبیل،تبریز،طفلیس،مراغہ وغیرہ میں مغلوں نے اس طرح قتل عام کیا کہ بچوں،بوڑھوں،عورتوں کو بھی امان نہیں دیا مخلوقِ خدا کے اس طرح قتل ہونے کا تماشا اس سے پہلے چونکہ کبھی نہیں دیکھا گیا تھا،لہذا عام طور پر مسلمانوں کے دلوں پر مغلوں کی ہیبت چھاگئی اورنوبت یہاں تک پہنچی کہ مغلوں کی ایک عورت کسی گھر میں داخل ہوکر اُس گھر کو لوٹتی اورکسی کو یہ جرأت نہ ہوتی کہ اُس کی طرف نگاہ بھر کر دیکھ سکے یا زبان سے کچھ کہہ سکے،اہل ہمدان نے جو مغلوں کی تیغ بے دریغ سے بچ رہے تھے مجتمع ہوکر اورمغلوں کے عامل کو کمزور دیکھ کر علمِ بغاوت بلند کیا اوراُس کو قتل کردیا،اس کے بعد مغلوں نے اہلِ ہمدان کو نہایت عبرت ناک اور سفاکانہ طریقہ سے قتل کیا، پھر کسی کو جرأت مقابلے اورمقاتلے کی نہ ہوئی۔