انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ضعیف حدیث حسن لغیرہ تک ضعیف حدیث کی سندیں گووہ اپنی جگہ ضعیف ہوں؛ لیکن اس کے راویوں کا اگران پہلے راویوں سے مل کر روایت کرنے کا مظنہ نہ ہو تواس تعدد طرق سے حدیث ضعیف قوی ہوکر حسن لغیرہ تک پہنچ جائے گی؛ لیکن اس کا فیصلہ حاذق محدثین ہی کرسکتے ہیں، نہ کہ ہرایک کواس کا حق دیا جائے نہ ہرایک اس کا اہل ہے قال اللہ تعالیٰ: "إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا"۔ (النساء:۵۸) اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ امانتوں کوان کے اہل لوگوں کے سپردکرو۔ حدیث "أصْحَابِیْ کَالنجوم" محدثین کے ہاں اسی طریق سے لائقِ قبول سمجھی گئی ہے، وہب بن جریر اپنے والد سے وہ اعمش سے وہ حضرت ابوصالح سے وہ حضرت ابوہریرہؓ سے اور وہ حضور اکرمﷺ سے اس طرح روایت کرتے ہیں: "أَصْحَابِي كَالنُّجُومِ من اقْتَدَى بِشَيْء مِنْهَا اهْتَدَى"۔ (مشکوٰۃ:۵۵۴، پر بھی یہ مختلف الفاظ سے موجود ہے، محدث گنگوہیؒ فرماتے ہیں کہ یہ حسن لغیرہ تک پہنچ جاتی ہے) ترجمہ: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جوان میں سے کسی کی پیروی کرگیا ہدایت پالی۔